Islam Times:
2025-09-25@11:07:47 GMT

ایران نے اسرائیل و امریکہ کا غرور خاک میں ملا دیا

اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT

ایران نے اسرائیل و امریکہ کا غرور خاک میں ملا دیا

اسلام ٹائمز: ایران تنہاء ایمان، نظریئے اور غیرت کے بل بوتے پر دو عالمی غنڈوں امریکہ و اسرائیل کو سیاسی و عسکری محاذ پر لاجواب کر رہا ہے۔ ایران نے اس باطل خیال پر خطِ بطلان کھینچ دیا کہ مذہب، ایمان اور روحانی طاقتیں اب ماضی کا قصہ بن چکی ہیں۔ ایران کی کامیابی نے ایک بار پھر اس قرآنی حقیقت کو زندہ کیا کہ "اللہ اکبر" صرف نعرہ نہیں، بلکہ حقیقی طاقت کا نام ہے۔ دنیا کی سپر پاورز جتنی بھی ترقی کر لیں، وہ اس طاقت سے ٹکرا نہیں سکتیں، جسکا سرچشمہ خالقِ کائنات ہو۔ جو قوم "لا الٰہ الا اللہ" کے ساتھ میدان میں اترتی ہے، وہ نہ شکست کھا سکتی ہے اور نہ مغلوب ہوسکتی۔ تحریر: محمد حسن جمالی

تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ جب ظلم و استبداد حد سے بڑھ جائے، طاقتور زمین کے کمزوروں کو روندنے لگے، غرور انسان کو خدا بننے کا فریب دے، تب قدرت خاموش نہیں رہتی۔ وہ کسی غیر معروف گوشے سے ایسی چنگاری پھونکتی ہے، جو ظلم کی پوری سلطنت کو جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔ آج کے دور میں ایران وہی چنگاری بن کر اُبھرا ہے، جس نے دنیا کی سب سے بڑی عسکری و سیاسی طاقتوں امریکہ اور اسرائیل کے زعمِ باطل کو خاک میں ملا دیا ہے۔ مغربی طاقتیں بالخصوص امریکہ، نصف صدی سے زائد عرصے سے یہ کوشش کر رہی تھیں کہ اسلامی دنیا کو اپنے شکنجے میں جکڑ لیا جائے۔ جس کے لئے انہوں نے کبھی براہ راست فوجی جارحیت، کبھی اقتصادی پابندیاں، کبھی میڈیا پروپیگنڈا اور کبھی مذہبی تقسیم کے ذریعے امت کو کمزور کی کی مسلسل کوشش کی۔ مشرق وسطیٰ میں مغرب کا خونخوار پنجہ اسرائیل اسی ناپاک ہدف کی تکمیل کے لئے مسلسل مسلمانوں کی دل آزاری، قبلہ اول کی بے حرمتی اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف رہا۔

امریکہ و اسرائیل نے پوری دنیا میں ایران کو اپنے لئے ایک نظریاتی خطرہ سمجھا، کیونکہ وہ اس بات سے بخوبی آگاہ تھے کہ ایران فقط ایک ملک نہیں بلکہ ایک موقف، ایک مزاحمت اور ایک بیداری کا استعارہ ہے۔ لہذا وہ ایران کو غزہ بنانے کے لئے باقاعدہ پوری طاقت سے میدان میں اترے اور جنگ کی آگ کو شعلہ ور کیا۔ جب ایران و اسرائیل کی جنگ شروع ہوئی تو تکفیری ذہنیت کے حامل بعض نام نہاد تجزیہ نگار اور مغرب نواز قلمکار چیخ چیخ کر کہتے اور لکھتے رہے کہ ایرانی قیادت کا زوال قریب ہے، انقلاب تھک چکا ہے اور اب جشن کا وقت آن پہنچا ہے وغیرہ۔۔۔۔ مگر وقت نے وہ تماشا دکھایا کہ پوری دنیا حیران رہ گئی۔ ایران نے تل ابیب کو آتش کدے میں تبدیل کرکے ان تجزیوں کو نہ صرف باطل ثابت کیا، بلکہ امریکہ و اسرائیل کے ایوانوں میں صف ماتم بچھا دی۔ ایران کی جوابی حکمت عملی اور مزاحمت نے ان طاقتوں کی عسکری برتری، ٹیکنالوجی اور سفارتی سازشوں کو غیر مؤثر کر دیا۔ پوری دنیا نے دیکھا کہ جب ایمان کی طاقت جاگتی ہے تو ایٹمی ہتھیار، سیٹلائٹ سسٹمز اور میڈیا کی یلغار سب بے معنی ہو جاتے ہیں۔

وہ لوگ جو اس نظریئے کے اسیر تھے کہ جیت فقط اسی کی ہے، جو سائنس اور ٹیکنالوجی میں آگے ہے، جو ڈرونز،جیٹ طیارے، میزائل اور خفیہ ایجنسیوں کے زور پر فیصلے کرتا ہے، ان کی اس سوچ کو ایران کی مزاحمت نے چیلنج کر دیا۔ ان کی عقلیں دھری کی دھری رہ گئیں، جب انہوں نے دیکھا کہ ایک تنہاء ملک ایمان، نظریئے اور غیرت کے بل بوتے پر دو عالمی غنڈوں امریکہ و اسرائیل کو سیاسی و عسکری محاذ پر لاجواب کر رہا ہے۔ ایران نے اس باطل خیال پر خطِ بطلان کھینچ دیا کہ مذہب، ایمان اور روحانی طاقتیں اب ماضی کا قصہ بن چکی ہیں۔ ایران کی کامیابی نے ایک بار پھر اس قرآنی حقیقت کو زندہ کیا کہ "اللہ اکبر" صرف نعرہ نہیں، بلکہ حقیقی طاقت کا نام ہے۔ دنیا کی سپر پاورز جتنی بھی ترقی کر لیں، وہ اس طاقت سے ٹکرا نہیں سکتیں، جس کا سرچشمہ خالقِ کائنات ہو۔ جو قوم "لا الٰہ الا اللہ" کے ساتھ میدان میں اترتی ہے، وہ نہ شکست کھا سکتی ہے اور نہ مغلوب ہوسکتی۔

حالیہ ایران و اسرائیل کی جنگ میں حکومتِ پاکستان نے وہ فیصلہ کیا، جو تاریخ کا روشن باب بن گیا۔ ایران اسرائیل کشیدگی کے نازک لمحے میں جب بیشتر مسلم ممالک یا تو خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے یا منافقانہ غیر جانبداری کا سہارا لے رہے تھے، ایسے میں پاکستان نے جرأت و غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران کے حق میں آواز بلند کی۔ شاباش حکومت پاکستان۔ پاکستان نے عالمی سفارتی دباؤ، اقتصادی مصلحتوں اور مغربی ناراضی کو پسِ پشت ڈال کر مظلوم کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلان کیا۔ یہ اعلان فقط ایک رسمی بیان نہ تھا بلکہ اُمتِ مسلمہ سے وفا، نظریہ پاکستان سے تجدیدِ عہد اور حق کی حمایت کا عملی اظہار تھا۔ یہ فیصلہ ایک نظریاتی اور ایمانی اعلان تھا، جس نے پاکستانی قوم کے سر کو فخر سے بلند کر دیا۔ دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نہ صرف ایک باوقار ریاست ہے، بلکہ وہ ملتِ اسلامیہ کی عزت و حمیت کا محافظ بھی ہے۔

حکومتِ پاکستان کا یہ اقدام صرف ایران کی حمایت نہیں، بلکہ حق و باطل کے درمیان فکری صف بندی میں اپنا مؤقف واضح کرنا تھا۔ پاکستانی عوام نے بھی دل کی گہرائی سے اپنی حکومت کی اس پوزیشن کو سراہا۔ سوشل میڈیا، مساجد، جامعات، ادبی و علمی حلقوں میں ایک ہی صدا گونج رہی ہے کہ شاباش حکومت پاکستان آپ نے تاریخ رقم کر دی۔ یہ لمحہ پاکستانی قوم کے لیے صرف ایک فخریہ موقع نہیں، بلکہ ایک فکری ذمہ داری کا اعلان بھی ہے۔ ہمیں بحیثیت قوم اب اس راستے پر ثابت قدم رہنا ہے۔ ایران کی مزاحمت اور پاکستان کا یہ نظریاتی مؤقف پوری اُمتِ مسلمہ کے لیے بیداری، وحدت اور شعور کا پیغام ہے۔ ایران نے دنیا کے سب سے بڑے شیطانوں کو بے نقاب کرکے ان کے غرور کو خاک میں ملا دیا ہے اور ہمیں راہ دکھائی ہے۔ اب فیصلہ اُمت مسلمہ کے ہاتھ میں ہے کہ وہ جاگ جاتی ہے یا مزید خواب غفلت میں مست رہتی ہے۔؟

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکہ و اسرائیل ایران نے ایران کی ہے اور بلکہ ا

پڑھیں:

پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ جامع علاقائی سلامتی کے نظام کی شروعات ہے،ایرانی صدر

ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان یہ دفاعی معاہدہ ایک جامع علاقائی سلامتی کے نظام کی شروعات ہے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے یرانی صدر نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

ا صدر پیزشکیان نے اسرائیلی “گریٹر اسرائیل” کے بیانیے پربھی شدید تنقید کی، انھوں نے کہا کہ اسرائیل نسل کشی، نسلی امتیاز اور ہمسایہ ممالک پر جارحیت کررہا ہے
مسعود پیزشکیان نے کہا کہ اسرائیل اب نارملائزیشن کے ذریعے سیکیورٹی نہیں چاہتا، اسرائیل اور اس کے حامی طاقت کے زور پر موجودگی مسلط کرتے ہیں، اسرائیل اور اس کے حامی اسے “امن بذریعہ طاقت” کہتے ہیں۔
ایرانی صدر نے واضح کیا کہ ہم جارحیت اور پابندیوں کے باوجود بھی نہیں جھکیں گے، ایران پر حملے سفارتکاری سے غداری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران میں سائنسدانوں کو نشانہ بنانا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، ایران پر اسرائیلی اور امریکی حملے سفارتکاری سےغداری ہے، اقوام متحدہ کو بین الاقوامی قانون پر اعتماد بحال کرنا چاہیے۔

ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے کہا کہ ایران جارحین کے سامنے “گھٹنے نہیں ٹیکے گا”، اپنے اتحاد کے ساتھ مضبوط ہوکر اٹھےگا۔

انھوں نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی اور لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی جاری ہے، ایران پر اسرائیلی، امریکی حملے سفارتی، بین الاقوامی قانون کیساتھ “عظیم دھوکا” ہے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ہم نے کبھی ایٹم بم یا ایٹمی ہتھیار رکھنے کی کوشش نہیں کی، عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے باوجود اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں۔

مسعود پیزشکیان نے یورپی پابندی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ٹرائیکا نے امریکی دباؤ کے تحت پابندیوں کو دوبارہ فعال کردیا ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری کشیدگی میں ممکنہ کمی کے آثار
  • امریکہ اسرائیل پر دباؤ کا ویسا مظاہرہ نہیں کر رہا جیسا کرنا چاہئے، رانا ثناء
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں: ایرانی صدر مسعود پزشکیان
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ جامع علاقائی سلامتی کے نظام کی شروعات ہے،ایرانی صدر
  • گروسی امریکہ و اسرائیل کیلئے جاسوسی میں مشغول ہے، دنیا کی سب سے بڑی صیہونی لابی کا برملاء اعتراف
  • جوہری معاہدے کے بارے امریکہ اور یورپ کا ایران کیخلاف دباؤ کا مشترکہ منظر نامہ
  • ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی
  • دوحہ کانفرنس
  • استعمار اور ایٹم بم کی تاریخ
  • اگر دوبارہ ایران اسرائیل جنگ ہوئی تو اسرائیل باقی نہیں رہیگا، ملیحہ محمدی