Islam Times:
2025-06-26@12:04:46 GMT

ایران نے اسرائیل و امریکہ کا غرور خاک میں ملا دیا

اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT

ایران نے اسرائیل و امریکہ کا غرور خاک میں ملا دیا

اسلام ٹائمز: ایران تنہاء ایمان، نظریئے اور غیرت کے بل بوتے پر دو عالمی غنڈوں امریکہ و اسرائیل کو سیاسی و عسکری محاذ پر لاجواب کر رہا ہے۔ ایران نے اس باطل خیال پر خطِ بطلان کھینچ دیا کہ مذہب، ایمان اور روحانی طاقتیں اب ماضی کا قصہ بن چکی ہیں۔ ایران کی کامیابی نے ایک بار پھر اس قرآنی حقیقت کو زندہ کیا کہ "اللہ اکبر" صرف نعرہ نہیں، بلکہ حقیقی طاقت کا نام ہے۔ دنیا کی سپر پاورز جتنی بھی ترقی کر لیں، وہ اس طاقت سے ٹکرا نہیں سکتیں، جسکا سرچشمہ خالقِ کائنات ہو۔ جو قوم "لا الٰہ الا اللہ" کے ساتھ میدان میں اترتی ہے، وہ نہ شکست کھا سکتی ہے اور نہ مغلوب ہوسکتی۔ تحریر: محمد حسن جمالی

تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ جب ظلم و استبداد حد سے بڑھ جائے، طاقتور زمین کے کمزوروں کو روندنے لگے، غرور انسان کو خدا بننے کا فریب دے، تب قدرت خاموش نہیں رہتی۔ وہ کسی غیر معروف گوشے سے ایسی چنگاری پھونکتی ہے، جو ظلم کی پوری سلطنت کو جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔ آج کے دور میں ایران وہی چنگاری بن کر اُبھرا ہے، جس نے دنیا کی سب سے بڑی عسکری و سیاسی طاقتوں امریکہ اور اسرائیل کے زعمِ باطل کو خاک میں ملا دیا ہے۔ مغربی طاقتیں بالخصوص امریکہ، نصف صدی سے زائد عرصے سے یہ کوشش کر رہی تھیں کہ اسلامی دنیا کو اپنے شکنجے میں جکڑ لیا جائے۔ جس کے لئے انہوں نے کبھی براہ راست فوجی جارحیت، کبھی اقتصادی پابندیاں، کبھی میڈیا پروپیگنڈا اور کبھی مذہبی تقسیم کے ذریعے امت کو کمزور کی کی مسلسل کوشش کی۔ مشرق وسطیٰ میں مغرب کا خونخوار پنجہ اسرائیل اسی ناپاک ہدف کی تکمیل کے لئے مسلسل مسلمانوں کی دل آزاری، قبلہ اول کی بے حرمتی اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف رہا۔

امریکہ و اسرائیل نے پوری دنیا میں ایران کو اپنے لئے ایک نظریاتی خطرہ سمجھا، کیونکہ وہ اس بات سے بخوبی آگاہ تھے کہ ایران فقط ایک ملک نہیں بلکہ ایک موقف، ایک مزاحمت اور ایک بیداری کا استعارہ ہے۔ لہذا وہ ایران کو غزہ بنانے کے لئے باقاعدہ پوری طاقت سے میدان میں اترے اور جنگ کی آگ کو شعلہ ور کیا۔ جب ایران و اسرائیل کی جنگ شروع ہوئی تو تکفیری ذہنیت کے حامل بعض نام نہاد تجزیہ نگار اور مغرب نواز قلمکار چیخ چیخ کر کہتے اور لکھتے رہے کہ ایرانی قیادت کا زوال قریب ہے، انقلاب تھک چکا ہے اور اب جشن کا وقت آن پہنچا ہے وغیرہ۔۔۔۔ مگر وقت نے وہ تماشا دکھایا کہ پوری دنیا حیران رہ گئی۔ ایران نے تل ابیب کو آتش کدے میں تبدیل کرکے ان تجزیوں کو نہ صرف باطل ثابت کیا، بلکہ امریکہ و اسرائیل کے ایوانوں میں صف ماتم بچھا دی۔ ایران کی جوابی حکمت عملی اور مزاحمت نے ان طاقتوں کی عسکری برتری، ٹیکنالوجی اور سفارتی سازشوں کو غیر مؤثر کر دیا۔ پوری دنیا نے دیکھا کہ جب ایمان کی طاقت جاگتی ہے تو ایٹمی ہتھیار، سیٹلائٹ سسٹمز اور میڈیا کی یلغار سب بے معنی ہو جاتے ہیں۔

وہ لوگ جو اس نظریئے کے اسیر تھے کہ جیت فقط اسی کی ہے، جو سائنس اور ٹیکنالوجی میں آگے ہے، جو ڈرونز،جیٹ طیارے، میزائل اور خفیہ ایجنسیوں کے زور پر فیصلے کرتا ہے، ان کی اس سوچ کو ایران کی مزاحمت نے چیلنج کر دیا۔ ان کی عقلیں دھری کی دھری رہ گئیں، جب انہوں نے دیکھا کہ ایک تنہاء ملک ایمان، نظریئے اور غیرت کے بل بوتے پر دو عالمی غنڈوں امریکہ و اسرائیل کو سیاسی و عسکری محاذ پر لاجواب کر رہا ہے۔ ایران نے اس باطل خیال پر خطِ بطلان کھینچ دیا کہ مذہب، ایمان اور روحانی طاقتیں اب ماضی کا قصہ بن چکی ہیں۔ ایران کی کامیابی نے ایک بار پھر اس قرآنی حقیقت کو زندہ کیا کہ "اللہ اکبر" صرف نعرہ نہیں، بلکہ حقیقی طاقت کا نام ہے۔ دنیا کی سپر پاورز جتنی بھی ترقی کر لیں، وہ اس طاقت سے ٹکرا نہیں سکتیں، جس کا سرچشمہ خالقِ کائنات ہو۔ جو قوم "لا الٰہ الا اللہ" کے ساتھ میدان میں اترتی ہے، وہ نہ شکست کھا سکتی ہے اور نہ مغلوب ہوسکتی۔

حالیہ ایران و اسرائیل کی جنگ میں حکومتِ پاکستان نے وہ فیصلہ کیا، جو تاریخ کا روشن باب بن گیا۔ ایران اسرائیل کشیدگی کے نازک لمحے میں جب بیشتر مسلم ممالک یا تو خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے یا منافقانہ غیر جانبداری کا سہارا لے رہے تھے، ایسے میں پاکستان نے جرأت و غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران کے حق میں آواز بلند کی۔ شاباش حکومت پاکستان۔ پاکستان نے عالمی سفارتی دباؤ، اقتصادی مصلحتوں اور مغربی ناراضی کو پسِ پشت ڈال کر مظلوم کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلان کیا۔ یہ اعلان فقط ایک رسمی بیان نہ تھا بلکہ اُمتِ مسلمہ سے وفا، نظریہ پاکستان سے تجدیدِ عہد اور حق کی حمایت کا عملی اظہار تھا۔ یہ فیصلہ ایک نظریاتی اور ایمانی اعلان تھا، جس نے پاکستانی قوم کے سر کو فخر سے بلند کر دیا۔ دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نہ صرف ایک باوقار ریاست ہے، بلکہ وہ ملتِ اسلامیہ کی عزت و حمیت کا محافظ بھی ہے۔

حکومتِ پاکستان کا یہ اقدام صرف ایران کی حمایت نہیں، بلکہ حق و باطل کے درمیان فکری صف بندی میں اپنا مؤقف واضح کرنا تھا۔ پاکستانی عوام نے بھی دل کی گہرائی سے اپنی حکومت کی اس پوزیشن کو سراہا۔ سوشل میڈیا، مساجد، جامعات، ادبی و علمی حلقوں میں ایک ہی صدا گونج رہی ہے کہ شاباش حکومت پاکستان آپ نے تاریخ رقم کر دی۔ یہ لمحہ پاکستانی قوم کے لیے صرف ایک فخریہ موقع نہیں، بلکہ ایک فکری ذمہ داری کا اعلان بھی ہے۔ ہمیں بحیثیت قوم اب اس راستے پر ثابت قدم رہنا ہے۔ ایران کی مزاحمت اور پاکستان کا یہ نظریاتی مؤقف پوری اُمتِ مسلمہ کے لیے بیداری، وحدت اور شعور کا پیغام ہے۔ ایران نے دنیا کے سب سے بڑے شیطانوں کو بے نقاب کرکے ان کے غرور کو خاک میں ملا دیا ہے اور ہمیں راہ دکھائی ہے۔ اب فیصلہ اُمت مسلمہ کے ہاتھ میں ہے کہ وہ جاگ جاتی ہے یا مزید خواب غفلت میں مست رہتی ہے۔؟

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکہ و اسرائیل ایران نے ایران کی ہے اور بلکہ ا

پڑھیں:

ایران کی شاندار فتح اور مستقبل کی پلاننگ

اسلام ٹائمز: ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور ایران کا مستقبل بے حد روشن ہے، خدا آپ دونوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ حیرت ہے دنیا کا جھوٹا ترین شخص دونوں ممالک کو سچائی کے راستے پر چلنے کی تلقین کر رہا ہے۔ اسرائیل وہ ریاست ہے جس کی بنیاد ہی جھوٹ پر رکھی گئی، اس کا سچائی سے کیا سروکار؟ دوسری جانب اسرائیلی عوام میں نتین یاہو اور امریکی عوام میں ٹرمپ کیخلاف نفرت بڑھ رہی تھی اور دونوں کیخلاف مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ اس صورتحال میں دونوں کی بقاء جنگ بندی میں ہی تھی۔ تحریر: تصور حسین شہزاد

امریکہ کے قطر میں قائم ’’العدید اڈے‘‘ پر بھرپور ایرانی حملے کے بعد ٹرمپ کو احساس ہو گیا کہ ایران کے یہ حملے اسی طرح ان کے اڈوں پر جاری رہے تو ’’بڑے بے آبرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے‘‘ کے مصداق مشرق وسطیٰ میں قائم امریکہ کی مصنوعی عزت خاک میں مل جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ فوری طور پر اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو کو ہار مان لینے کا مشورہ دیدیا گیا۔ العدید اڈے پر حملے بعد صدر ٹرمپ نے ایران کا شکریہ ادا کیا اور کہا "میں ایران کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ اس نے حملے کی پیشگی اطلاع دی، جس کی بدولت کسی کی جان نہیں گئی اور کوئی زخمی نہیں ہوا۔ شاید اب ایران خطے میں امن اور ہم آہنگی کی طرف بڑھ سکے اور میں اسی قسم کی ترغیب اسرائیل کو بھی دوں گا۔ آپ سب کی اس معاملے پر توجہ کا شکریہ۔

ٹرمپ نے دنیا کو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا "دنیا کو مبارک ہو، اب وقت ہے امن کا"۔ ٹرمپ کے اس پیغام سے بظاہر یہی لگتا ہے، کہ امریکہ کا جوابی کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں۔ انہوں نے اس پیغام میں اسرائیل کو بھی امن کی ترغیب دی ہے، حالانکہ اس سے پہلے وہ صرف ایران پر ہی دباؤ ڈالتے رہے اور اسرائیل کی کھل کر حمایت کرتے رہے ہیں۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب یہ تنازعہ جلد ہی اپنے اختتام کو پہنچ سکتا ہے۔ ایکس پر جاری پیغام میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’’دنیا اور مشرق وسطیٰ اصل فاتح ہیں، دونوں ممالک اپنے مستقبل میں بے پناہ محبت، امن اور خوشحالی دیکھیں گے، ان کے پاس بہت کچھ حاصل کرنے کیلئے ہے، لیکن اگر وہ سچائی کے راستے سے ہٹ گئے تو سب کچھ کھو بھی سکتے ہیں، اسرائیل اور ایران کا مستقبل بے حد روشن ہے، خدا آپ دونوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے‘‘۔

حیرت ہے دنیا کا جھوٹا ترین شخص دونوں ممالک کو سچائی کے راستے پر چلنے کی تلقین کر رہا ہے۔ اسرائیل وہ ریاست ہے جس کی بنیاد ہی جھوٹ پر رکھی گئی، اس کا سچائی سے کیا سروکار؟ دوسری جانب اسرائیلی عوام میں نتین یاہو اور امریکی عوام میں ٹرمپ کیخلاف نفرت بڑھ رہی تھی اور دونوں کیخلاف مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ اس صورتحال میں دونوں کی بقاء جنگ بندی میں ہی تھی۔ جس پر فوری عمل کرتے ہوئے قطری شہزادوں کی مدد لی گئی اور معاملہ سیز فائر تک پہنچ گیا۔ اسرائیل اور امریکہ اپنے کسی مقصد میں کامیاب نہیں ہوئے، بنیادی طور پر امریکہ و اسرائیل یہاں دو مرکزی اہداف لیکر آئے تھے۔

ایک تو ایران کے جوہری پروگرام کا خاتمہ اور دوسرا رجیم چینج۔ ایران کا جوہری پروگرام بھی کامیابی کیساتھ جاری و ساری ہے اور رجیم چینج بھی نہیں ہوا، سید علی خامنہ ای ہنوز سپریم لیڈر ہیں اور اپنی حیات تک سپریم لیڈر ہی رہیں گے، اور شاہ ایران کی اولاد دل کے ارماں آنسووں میں بہانے پر مجبور ہوگئی۔ تیسری اہم بات، ایران نے اسرائیل کا ناقابل تسخیر ہونے کا تصور بھی خاک میں ملا دیا ہے۔ اسرائیل اور امریکہ کو جدید ترین ٹیکنالوجی اور دنیا کے جدید ترین اسلحے کے حامل ممالک کی مکمل حمایت حاصل تھی، ایران نے مزاحمت کی علامت بن کر امریکہ کا غرور خاک میں ملا دیا ہے۔

امریکہ نے تو رات کے اندھیرے میں چھپ کر خالی جوہری سائٹس پر حملہ کیا، لیکن ایران نے فوجی اڈے پر حملہ کرنے سے قبل باقاعدہ امریکہ کو آگاہ کرکے ثابت کیا کہ وہ جو چاہے کر سکتا ہے۔ امریکہ افغانستان میں بیس سال تک جنگ لڑتا رہا۔ آخر کار رسوا ہو کر نکل گیا۔ ویتنام بھی امریکی رسوائی کی شاندار مثال کے طور جانا جاتا ہے۔ جبکہ ایرانی قوم اور افواج کہیں زیادہ تربیت یافتہ ہیں اور نظریاتی طور پر بھی شہادت کی آرزو ایرانیوں میں افغانیوں سے زیادہ ہے، تو امریکہ کبھی بھی ایران کو فتح نہیں کر سکتا تھا۔ اب جبکہ جنگ بندی کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ جنگ بندی ہوتی ہے تو ایران کو انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ دشمن انتہائی چالاک، دھوکے باز، مکار، شاطر، جھوٹا، فریبی اور منافق ہے۔ جنگ بندی ہوتی ہے تو یہ ایران کی تباہی دیکھنے والے دشمنوں کے ارمانوں کا قتل ہوگا، اس لیے ایران کو جنگ بندی کو قبول کر لینا چاہیئے۔

ایران کو فتح مبارک ہو، ایران نے اکیلے مقابلہ کرکے ثابت کر دیا ہے کہ وہ عظیم ملت ہے۔ اسرائیل کے دفاعی نظام کو ناکارہ کرکے ایران چاہتا تو اسے ایک ہفتے میں تباہ و برباد کر سکتا تھا، حالیہ ایرانی حملوں میں اسرائیل نے رو رو کر ٹرمپ کو مدد کیلئے آواز لگائی اور وہ بھی اپنے ناجائز بیٹے کو مار کھاتا دیکھ کر دوڑا دوڑا چلا آیا، لیکن الحمدللہ، ایرانی ثابت قدم رہے اور اسرائیل کیساتھ ساتھ ٹرمپ کو بھی سبق سکھا دیا۔ ٹرمپ اور نیتن یاہو کو برسوں یہ سبق یاد رہے گا۔ لیکن ایران کی قیادت کیلئے یہی کہیں گے کہ امن کا زمانہ جنگ کی تیاری کا زمانہ ہوتا ہے، اس لئے اس مدت سے فائدہ اٹھائیں، مکمل تیاری کریں کیونکہ دشمن کو شکست کا جو زخم ایران نے دیا ہے، یہ زخم انہیں چین نہیں لینے دے گا۔ یہ پلٹ کر وار کر سکتے ہیں۔ اس لئے انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کیا تاریخ خود کو دہرا رہی ہے؟ ایران، اسرائیل اور عالمی طاقتوں کی جنگ کا نیا مرحلہ
  • تہذیبوں کا تصادم اور پاکستان کی آزمائش
  • اسرائیل کو ریاست نہیں بلکہ دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم کرتے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی
  • نقشے کی ایک لکیر نے دنیا کا راستہ موڑ دیا
  • ایران، اسرائیل تنازع: سچائی کے خلاف جھوٹ کی یلغار
  • ایران کی شاندار فتح اور مستقبل کی پلاننگ
  • کیا اگلاہدف۔۔۔۔پاکستان؟
  • ایران، اسرائیل، عالمی چیلنج
  •  ایران پر اسرائیلی حملہ، اسلامی دنیا کے خلاف گرینڈ پلان کا حصہ؟