ماہرین کا کہنا ہے کہ پک ایکس تنصیب نہ صرف یورینیم کو افزودہ کرنے بلکہ سینٹری فیوجز تیار کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کے مطابق یہ پہاڑ سطح سمندر سے 1608 میٹر بلند ہے، یعنی فردو کے پہاڑ سے 50 فیصد زیادہ بلند ہے، اور اس کے نیچے موجود چیمبرز اتنے گہرے ہیں کہ امریکی بنکر بسٹر بم بھی انہیں تباہ کرنے میں شاید ناکام ہو جائیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس تنصیب کی گہرائی سطح زمین سے 100 میٹرز سے بھی نیچے ہے جبکہ فردو تنصیب کی گہرائی 60 سے 90 میٹر ہے۔ خصوصی رپورٹ:

ایران ایک ایسا مربوط جوہری نظام چلاتا ہے جو نقشے پر محض چند جامد مقامات نہیں بلکہ ایک وسیع، محفوظ اور مضبوط انفرا اسٹرکچر پر مشتمل ہے۔ مغربی میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں درجنوں تنصیبات میں ہزاروں سائنسدان اور انجینئر کام کرتے ہیں، ایران کا افزودہ یورینیئم کا ذخیرہ، جسے 16 چھوٹے کینسٹروں میں سمیٹا جاسکتا ہے، کسی ایک جگہ نہیں رکھا جاتا، وہ ایران کے مختلف جوہری مراکز میں مسلسل منتقل ہوتا رہتا ہے۔ 

برطانوی روزنامے کی رپورٹ میں یہ دعویٰ سامنے آیا کہ جب عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے ایران سے وضاحت طلب کی تھی کہ پک ایکس پہاڑ کی سطح کے نیچے کیا ہو رہا ہے تو انہیں مختصر جواب دیا گیا کہ اس سے آپ کا کچھ لینا دینا نہیں۔ اپریل 2025 میں رافیل گروسی کی جانب سے پوچھا گیا یہ سوال اب زیادہ اہم ہوگیا ہے کیونکہ فردو اور نطنز میں جوہری افزودگی کرنے والے مراکز کو امریکی طیاروں نے بنکر بسٹر بموں سے نشانہ بنایا ہے۔   رافیل گروسی نے ایران سے اس وقت وضاحت طلب کی جب انہیں معلوم ہوا کہ 'پک ایکس' کے نام سے معروف پہاڑ 'کوہِ کولنگ گزلہ' کے نیچے کوئی بڑا منصوبہ جاری ہے۔ برطانوی روزنامے ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی حملے سے قبل 16 ٹرکوں کو فردو کے باہر قطار لگائے دیکھا گیا تھا اور ایرانی جوہری پروگرام کے ایک ماہر نے برطانوی روزنامے کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے افزدہ یورینیم کو امریکی بمباری سے قبل ایک خفیہ مقام میں منتقل کر دیا گیا تھا۔   پک ایکس کے نام سے معروف پہاڑ نطنز کے قریب صوبہ اصفہان میں واقع ہے اور فردو سے صرف 90 میل دور جنوب میں واقع ہے۔ رپورٹس کے مطابق یہاں حالیہ برسوں میں خفیہ طور پر ایک نئی وسیع اور گہری زیرِزمین تنصیب تعمیر کی گئی ہے جس کے چار سرنگی داخلی راستے ہیں اور گہرائی 100 میٹر سے زائد ہے، جس کے باعث یہ فردو سے زیادہ محفوظ مرکز ہے۔ اس تنصیب کی تعمیر بدستور جاری ہےاور اسے گزشتہ 4 برسوں سے خفیہ طور پر توسیع دی جا رہی ہے۔   اسرائیلی دفاعی اداروں سے وابستہ سابق افسر سیما شائن کا کہنا ہے کہ ایران نے سینکڑوں یا ہزاروں جدید سینٹری فیوجز خفیہ مقامات پر منتقل کیے ہیں جو ہتھیاروں کے درجے کے یورینیم کی تیاری میں استعمال ہو سکتے ہیں۔ آئی اے ای اے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 17 مئی تک ایران کے پاس 60 فیصد تک افزودہ 408.

6 کلوگرام یورینیم موجود تھا جو کہ 90 فیصد کی حد سے کچھ کم ہے جو ایٹمی ہتھیار کے لیے درکار ہوتا ہے۔   ماہرین کا کہنا ہے کہ پک ایکس تنصیب نہ صرف یورینیم کو افزودہ کرنے بلکہ سینٹری فیوجز تیار کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کے مطابق یہ پہاڑ سطح سمندر سے 1608 میٹر بلند ہے، یعنی فردو کے پہاڑ سے 50 فیصد زیادہ بلند ہے، اور اس کے نیچے موجود چیمبرز اتنے گہرے ہیں کہ امریکی بنکر بسٹر بم بھی انہیں تباہ کرنے میں شاید ناکام ہو جائیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس تنصیب کی گہرائی سطح زمین سے 100 میٹرز سے بھی نیچے ہے جبکہ فردو تنصیب کی گہرائی 60 سے 90 میٹر ہے۔   امریکی تھنک ٹینک FDD سے وابستہ ماہرریول مارک گریچٹ کے مطابق یہ تنصیب ایران کو ایسی جگہ مہیا کرتی ہے جسے امریکی فضائیہ بھی اپنے طاقتور ترین بموں سے تباہ کرنے میں دشواری محسوس کرے گی۔ اگرچہ صدر ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا ہے، لیکن جنگ بندی کے فوراً بعد اسرائیلی طیاروں نے ایران میں اہداف کو نشانہ بنایا جس پر ناراض ٹرمپ نے نیتن یاہو کو فون کر کے شکایت کی کہ انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔   ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ اگر تہران کو ریاستی بقا کا خطرہ محسوس ہوا تو وہ کھلے عام جوہری ہتھیار بنانے کی پالیسی اپنا سکتا ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی کا کہنا ہے کہ اگر تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو جائیں تو بھی کھیل ختم نہیں ہوتا کیونکہ علم، مواد اور ارادہ موجود ہے۔ ایک اور رکنِ پارلیمنٹ احمد نادری کے مطابق اب ہمیں جوہری بم کا تجربہ کرنا ہو گا اور کوئی راستہ نہیں بچا۔   تاہم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا فتویٰ تاحال موجود ہے جس کے مطابق جوہری ہتھیار بنانا حرام ہے لیکن کچھ علما اور ارکان پارلیمنٹ اب کہہ رہے ہیں کہ 'وقت اور حالات کے تحت فتویٰ بھی بدلا جا سکتا ہے'۔ عالمی طاقتوں کی نظریں اب کوہِ کولنگ گزلہ کے نیچے چھپے ایران کے جوہری راز پر جمی ہوئی ہیں۔ کیا واقعی ایران نے امریکا اور اسرائیل کی پہنچ سے دور اپنا "متبادل جوہری مرکز" مکمل کر لیا ہے؟ اس کا جواب آنے والے وقت میں ہی ملے گا۔

بشکریہ: جیو ڈاٹ کام  

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تنصیب کی گہرائی کا کہنا ہے کہ کے مطابق یہ نے ایران بلند ہے پک ایکس کے نیچے اور اس

پڑھیں:

اگر امریکا نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کیے تو روس بھی جوابی اقدامات کریگا، ولادیمیر پیوٹن

کریملن میں سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا ہے کہ اگر امریکا یا CTBT) Comprehensive Nuclear-Test-Ban Treaty) کے کسی دستخط کنندہ نے جوہری تجربات کیے تو روس بھی جواب دینے کا پابند ہوگا۔ اسلام ٹائمز روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا یا کسی بھی ملک نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کیے تو روس بھی "جوابی اقدامات" کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ پیوٹن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے محکمۂ دفاع کو ہدایت دی تھی کہ امریکا فوری طور پر 1992ء سے معطل جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق پیوٹن نے وزارتِ خارجہ، وزارتِ دفاع اور خفیہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ممکنہ جوہری تجربات کی تیاری کے حوالے سے تجاویز تیار کریں۔ کریملن میں سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا ہے کہ اگر امریکا یا CTBT) Comprehensive Nuclear-Test-Ban Treaty) کے کسی دستخط کنندہ نے جوہری تجربات کیے تو روس بھی جواب دینے کا پابند ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ اداروں کو کہا ہے کہ وہ امریکی اقدامات پر مزید معلومات اکٹھی کریں، اِن کا تجزیہ کریں اور ابتدائی اقدامات پر مبنی تجاویز پیش کریں، جن میں جوہری تجربات کی تیاری بھی شامل ہوسکتی ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ روسی وزیرِ دفاع آندرے بیلوسف نے پیوٹن کو بتایا ہے کہ امریکی فیصلے سے روس کو درپیش عسکری خطرات میں اضافہ ہوا ہے، لہٰذا جوہری فورسز کو ایسی حالت میں رکھنا ضروری ہے کہ وہ "ناقابلِ قبول نقصان" پہنچانے کی صلاحیت برقرار رکھ سکیں۔ روسی وزیرِ دفاع نے پیوٹن کو بتایا ہے کہ نووایا زیملیا میں روسی آرکٹک ٹیسٹ سائٹ فوری تجربات کے لیے تیار ہے۔

حالیہ ہفتوں کے دوران واشنگٹن اور ماسکو کے تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ صدر ٹرمپ نے ہنگری میں پیوٹن کے ساتھ ہونے والا اجلاس منسوخ کر دیا تھا اور اگلے ہی دن دو بڑی روسی آئل کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ ٹرمپ نے 30 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ امریکا "برابری کی بنیاد پر" جوہری تجربات دوبارہ شروع کرے گا۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا تھا کہ جب اُنہوں نے روس کے نئے نیوکلیئر پاورڈ میزائل "بوریویستنک" کے تجربے پر شدید تنقید کی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی عوام میں اعتماد بحالی: اسرائیل نے لاکھوں ڈالر خرچ کرڈالے، ہارٹز کا انکشاف
  • ایران میکسیکو میں اسرائیل کے سفیر کو قتل کرنے کی سازش کر رہا تھا، امریکا کا الزام
  • امن کے خواہاں ہیں، خودمختاری اور جوہری پروگرام پر سمجھوتا نہیں  ہوگا، ایرانی صدر
  • امن چاہتے ہیں لیکن کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ایرانی صدر
  • بھارت اور اسرائیل کا پاکستان کے ایٹمی مرکز پر حملے کا خفیہ منصوبہ کیا تھا؟ سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز
  • یمم
  • امریکا: تین دہائیوں بعد ایٹمی تجربات کا آغاز، بین البراعظمی بیلسٹک میزائل فائر
  • چین اور ایران کا ایرانی جوہری مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال
  • اگر امریکا نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کیے تو روس بھی جوابی اقدامات کریگا، ولادیمیر پیوٹن