امریکا کا اربوں ڈالر کا حملہ بیکار؛ ایرانی جوہری پروگرام مکمل تباہ نہ ہوسکا، پینٹاگون کی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
تہران (اوصاف نیوز)ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا کی حالیہ فضائی کارروائیوں کے باوجود ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر تباہ نہیں ہو سکا، بلکہ ابتدائی انٹیلی جنس تجزیے کے مطابق اسے صرف چند ماہ کیلئے مؤخر کیا جا سکا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق پینٹاگون کی انٹیلی جنس ایجنسی (ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی) کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ایران کا افزودہ یورینیم کا ذخیرہ فضائی حملوں میں مکمل طور پر تباہ نہیں ہوا۔
امریکی نشریاتی ادارے نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ایران کے بیشتر سینٹری فیوجز ابھی بھی محفوظ ہیں اور نقصان صرف زمینی سطح کی تنصیبات تک محدود رہا۔
امریکی فضائیہ نے فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع تین جوہری تنصیبات کو ’’بنکر بسٹر‘‘ بموں سے نشانہ بنایا، جو زمین کے 60 فٹ گہرائی یا 200 فٹ مٹی میں گھسنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تاہم زیادہ تر زیرِ زمین تنصیبات محفوظ رہیں جبکہ داخلی راستے اور کچھ انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔وائٹ ہاؤس نے پینٹاگون کی ابتدائی رپورٹ کو حقائق کے منافی اور صدر کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
امریکی صدر کا دعویٰ ہے کہ ان کے احکامات پر کیے گئے حملے نے ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔
اُدھر ایرانی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں سے قبل ہی تنصیبات خالی کرا لی گئی تھیں، جبکہ اسرائیلی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ افزودہ یورینیم کا بڑا حصہ ملبے تلے دفن ہو چکا ہے۔
بھارتی پائلٹ ابھینندن کو گرفتار کرنیوالے میجر معیز شہید کی نمازِ جنازہ ادا، فیلڈ مارشل کی شرکت
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کینیڈا کا 141 ارب ڈالر کا بجٹ پیش، امریکی ٹیکسوں کے اثرات سے نمٹنے پر توجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوٹاوا: کینیڈا کی حکومت نے 141 ارب کینیڈین ڈالر (121 ارب امریکی ڈالر) کا نیا وفاقی بجٹ پیش کردیا، جسے وزیراعظم مارک کارنی نے امریکی تجارتی پابندیوں کے اثرات سے نمٹنے اور ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ قرار دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بجٹ پارلیمنٹ میں منظور ہونا ابھی غیر یقینی ہے کیونکہ حکمران لبرل پارٹی کے پاس ایوان میں اکثریت نہیں اور بجٹ کی منظوری کے لیے انہیں کم از کم تین دیگر جماعتوں کی حمایت درکار ہوگی، یہ بجٹ ان کینیڈین شہریوں اور صنعتوں کی مدد کے لیے تیار کیا گیا ہے جو امریکی ٹیرف کے باعث متاثر ہوئے ہیں یا جنہیں روزگار کے مواقع کھونے کا خدشہ ہے، وزیراعظم مارک کارنی نے بجٹ کو دلیرانہ اقدامات پر مبنی منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسے منظور کرلیا گیا تو یہ ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔
بجٹ کے مطابق 141 ارب ڈالر کے مجوزہ اخراجات میں سے 51 ارب ڈالر کٹوتیوں اور بچتوں کے ذریعے پورے کیے جائیں گے، جن میں 40 ہزار سرکاری ملازمتوں میں کمی بھی شامل ہے۔ دوسری جانب، حکومت بڑے تعمیراتی منصوبوں کے ذریعے رہائشی سہولیات میں توسیع اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
دفاعی اخراجات آئندہ پانچ سالوں میں بڑھا کر 81 ارب ڈالر تک کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ حکومت 500 ارب ڈالر کی نجی سرمایہ کاری کو کان کنی، ایٹمی توانائی اور مائع قدرتی گیس کے منصوبوں میں متحرک کرنے کی کوشش کرے گی۔
بجٹ میں چار سال کے دوران غیر ملکی امداد میں 2.7 ارب ڈالر کی کمی اور پناہ گزینوں کے لیے صحت کے اخراجات میں شراکت داری کے نئے ضابطے بھی شامل ہیں۔
وزیر خزانہ فلیپ شمپین نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ قواعد پر مبنی عالمی نظام اور تجارتی ڈھانچہ جو دہائیوں سے کینیڈا کی خوشحالی کا سبب رہا، اب تیزی سے بدل رہا ہے، اور یہی ہماری خودمختاری، خوشحالی اور اقدار کے لیے خطرہ بن رہا ہے، لبرل حکومت کے مطابق یہ بجٹ انہی چیلنجز کا حل ہے اور کینیڈا کو نئی معاشی حقیقتوں کے مطابق ڈھالنے کی سمت ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔