26 نومبر احتجاج؛ بشریٰ بی بی کے خلاف تمام مقدمات کے چالان طلب
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
راولپنڈی:
26 نومبر احتجاج کے سلسلے میں عدالت نے بشریٰ بی بی کے خلاف تمام مقدمات کے چالان طلب کرلیے۔
جج امجد علی شاہ کے روبرو بشریٰ بی بی کے خلاف 26 نومبر احتجاج کے 12 کیسز کی سماعت ہوئی، جس میں بشریٰ بی بی کی عدالتی روبکار سے حاضری لگائی گئی۔ عدالت نے آئندہ تاریخ پر پولیس سے تمام مقدمات کے چالان طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10 جولائی تک ملتوی کردی۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کی 26 نومبر احتجاج کیسز میں عبوری ضمانت میں بھی توسیع کردی اور آئندہ تاریخ پر فریقین کے وکلا کو دلائل پیش کرنے کا حکم دیا۔
دوسری جانب راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی عدالت نے جی ایچ کیو حملہ اور 9 مئی مقدمات کے کیسز کی سماعت بھی 3 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے اسے خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کیا۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے اس درخواست پر فیصلے میں کہا کہ رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو برقرار رکھتے ہوئے درخواست کو مسترد کیا گیا، اور اس کے ساتھ ہی عدالت نے خاتون وکیل پر کسی قسم کا بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ جج کے خلاف کسی کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے۔ جسٹس ثمن رفعت نے صرف “آبزرویشنز” دیں تھیں، اور کسی قسم کا کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عمل درآمد کی ضرورت ہو۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ پٹیشنر کی درخواست میں کئی اہم افراد کو فریق بنایا گیا تھا، جو آئینی عہدوں پر فائز ہیں، اور ان افراد کو فریق بنانے کے لئے ٹھوس ثبوت کی ضرورت ہوتی ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ کسی جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنا، جب وہ خود کسی دوسرے حاضر سروس جج کے خلاف ہو، قانوناً ممکن نہیں۔ عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کو غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر قرار دیتے ہوئے کیس کو داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ فیصلہ ایک اہم اشارہ ہے کہ عدلیہ میں اندرونی معاملات پر کارروائی کے لئے صحیح فورم کا تعین ضروری ہے۔