UrduPoint:
2025-06-26@18:49:51 GMT

قومی اسمبلی میں ترمیمی فنانس بل کی شق وار منظوری

اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT

قومی اسمبلی میں ترمیمی فنانس بل کی شق وار منظوری

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 جون ۔2025 )آئندہ مالی سال 2025-26 کیلئے ترمیمی فنانس بل کی شق وار منظوری کا عمل مکمل ہوگیا، جس کے تحت 6 لاکھ تک تنخواہ دار طبقے کو 1فیصدٹیکس اداکرنا ہوگا جمعرات کو اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں فنانس بل 2025 کی شق وار منظوری کا عمل مکمل ہوگیا، تاہم دوران اجلاس اپوزیشن کی فنانس بل میں ترامیم مسترد کر دی گئی.

نئے ترمیمی فنانس بل کے مطابق 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک تنخواہ لینے والے افراد 6 لاکھ سے اوپر رقم پر 1 فیصد ٹیکس ادا کریں گے، اس سے قبل فنانس بل میں 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک تنخواہ لینے والے افراد 2.

(جاری ہے)

5 فیصد ٹیکس عائد کیا تھا دوسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 1 فیصد انکم ٹیکس 6 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، جبکہ12 لاکھ سے 22 لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والے 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 11 فیصد ٹیکس دینگے.

تیسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 11 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 12 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، جبکہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر 1 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 23 فیصد انکم ٹیکس ہو گا چوتھے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 23 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 22 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، جبکہ 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 30 فیصد انکم ٹیکس ہوگا. پانچویں سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 30 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 32 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، جبکہ 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ لینے والوں کو 6 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 35 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا چھٹے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 41 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق سالانہ تنخواہ فکسڈ ٹیکس اور تنخواہ لینے فیصد ٹیکس لاکھ تک

پڑھیں:

سندھ اسمبلی نے بجٹ کی منظوری دے دی

کراچی:

سندھ اسمبلی نے فنانس بل کی منظوری دے دی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں فنانس بل پیش کیا گیا، اراکین نے اسے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے فنانس بل کی منظوری پر ایوان کو مبارک باد پیش کی۔

فنانس بل میں پارلیمنٹ و اسمبلی، بلدیاتی نمائندے، جج ٹریبیونل اراکین کی سرکاری خدمات کو سیل ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اور اسپیشل اکنامک زون کو سروسز ٹیکس پر چھوٹ دے دی گئی۔ نجی رہائشی اسکیموں میں 10 ہزار مربع فٹ پر مکان بنانے پر ٹیکس چھوٹ ہوگی۔

بل کے مطابق پانچ لاکھ روپے مالیت کی ہیلتھ  اور لائف انشورنس پر ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا، سرکار سے منظور شدہ یونیورسٹیوں کالجز کی تعلیمی تحقیق پر بھی ٹیکس نہیں دینا پڑے گا، حج اور عمرہ ٹریول آپریٹرز بھی ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے، اسٹیٹ بینک، سکیورٹی ایکسچیبنج کمیشن، کمپی ٹیشن کمیشن کی خدمات پر بھی ٹیکس نہیں ہوگا، سکیورٹی سروسز میں گاڑی ٹریکرز، سکیورٹی کیمرے، الارمنگ سسٹم پر 19.5 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔

فنانس بل کے مطابق انٹرنیٹ، ٹیلی فون سروسز، وائی فائی اور براڈ بینڈ کنکشن پر 19.5 فیصد ہوگا، گاڑیوں کے لین دین کرنے والوں پر 3 فیصد ٹیکس ہوگا، ریسٹورنٹس، ہوٹلز، فارم ہاؤسز کی آن لائن ادائیگی اور مشروبات پر 8 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، کیب سروسز پر 5 فیصد، رینٹل کار سروس اور مال بردار گاڑیوں کو 8 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، سرکاری عمارتوں کی تعمیر پر 5 فیصد اور عام تعمیرات پر 8 فیصد ہوگا، اسلحہ بردار اور سکیورٹی گارڈز رکھنے پر 8 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، رئیل اسٹیٹ سروسز پر 8 فیصد ، فارن ایکسچینج سروسز پر 3 فیصد ٹیکس ہوگا۔

کال سینٹرز اور ہیلپ لائن سروسز پر 3 فیصد ٹیکس ہوگا، کوچنگ اور ٹریننگ مراکز کو بھی 3 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، 5 لاکھ روپے سالانہ فیس حاصل کرنے والے اسکول اور کالجز کو بھی 3 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، سندھ ہاری کارڈ سے 8ارب روپے جاری ہوں گے، بڑے کاشتکار کو 80 فیصد سبسڈی ملے گی۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے فنانس بل منظوری کے بعد ایوان سے خطاب کیا ور بجٹ کی منظوری کی مبارک باد پیش کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ میں یہاں پر اپوزیشن کے سو فیصد ممبران نے بجٹ بحث میں حصہ لیا، سندھ ہمیشہ سے اوور انکلوژو صوبہ رہا ہے، اس ایوان میں بھی چاروں زبانیں بولنے والے ممبران موجود ہیں، ہمیں صوبے سے محبت ہے، اس دھرتی سے پیار کرنا چاہیے، ہمیں پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنی چاہیے۔ 

انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے ایک اور بجٹ سندھ اسمبلی نے پاس کیا ہے، قیادت، کابینہ اور اسمبلی ممبرز کا شکرگزار ہوں کہ سب نے حصہ لیا، بلڈوزر نہیں ہوتا لیکن جہاں اکثریت ہوتی وہ بجٹ پاس کروالیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری درخواست ہوگی کہ آئندہ بجٹ میں کٹوتی کی تحاریک کو ڈجٹیلائیز کیا جائے، دوہزار دس سے میرے پاس فنانس کا محکمہ ہے، محکمہ فنانس کے اسٹاف کے لیے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی بونس کا اعلان کرتا ہوں، اسمبلی کے اسٹاف کو بھی بونس ملے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کو کتنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا؟ اہم خبر
  • قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کیلئے 17 ہزار 573 ارب کا وفاقی بجٹ منظور کر لیا
  • قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا بجٹ منظور کرلیا،پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لٹر کاربن لیوی عائد، 5 کروڑ سے زائد ٹیکس فراڈ پر گرفتاریاں ہونگی
  • فنانس بل 26-2025: تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس منظور
  • ترمیمی فنانس بل، سالانہ 6لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار
  • ترمیمی فنانس بل، سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار
  • آئندہ مالی سال 2025-26 کیلئے تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس سلیبز کا اعلان
  • سندھ اسمبلی نے بجٹ کی منظوری دے دی
  • سندھ اسمبلی نے فنانس ترمیمی بل 2025-26 کی منظوری دیدی