ترمیمی فنانس بل، سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
آئندہ مالی سال 26-2025ء کے لیے ترمیمی فنانس بل کے تحت سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیے گئے جبکہ 6 لاکھ سے لے کر 12 لاکھ روپے تنخواہ لینے والے افراد 1 فیصد ٹیکس ادا کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ مالی سال 26-2025ء کے لیے ترمیمی فنانس بل کے تحت سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیے گئے جبکہ 6 لاکھ سے لے کر 12 لاکھ روپے تنخواہ لینے والے افراد 1 فیصد ٹیکس ادا کریں گے۔ فنانس بل کے دوسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 1 فیصد انکم ٹیکس 6 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 12 لاکھ سے 22 لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والے افراد 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 11 فیصد انکم ٹیکس دیں گے۔
تیسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 11 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 12 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر 1 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 23 فیصد انکم ٹیکس ہو گا۔ چوتھے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 23 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 22 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 30 فیصد انکم ٹیکس ہوگا۔
پانچویں سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 30 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 32 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ لینے والوں کو 6 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 35 فیصد انکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ چھٹے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 41 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق سالانہ تنخواہ فکسڈ ٹیکس اور لاکھ روپے
پڑھیں:
نان فائلرز کے لیے بینک سے رقم نکلوانا مہنگا، پراپرٹی ٹیکس شرح میں بڑی تبدیلی
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 26-2025 کے لیے انکم ٹیکس رولز میں ترامیم جاری کر دی ہیں، جن کے تحت نان فائلرز کے لیے بینک سے رقوم نکلوانے اور غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کر دی گئی ہے۔
ایف بی آر کے مطابق ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل نہ ہونے والے افراد کے لیے یومیہ 50 ہزار روپے سے زائد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ہر بینکنگ کمپنی کو نان فائلرز سے ایڈوانس ایڈجسٹیبل ٹیکس منہا کرنے کا اختیار ہوگا۔
غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت یا منتقلی پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح میں بھی ردوبدل کیا گیا ہے۔ پراپرٹی خریدار کو ریلیف دیتے ہوئے ود ہولڈنگ ٹیکس میں 1.5 فیصد کمی کی گئی ہے، جبکہ فروخت کنندہ یا منتقل کرنے والے کے لیے ہر سلیب پر ٹیکس میں 1.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے تاکہ فروخت پر حاصل کیپٹل گین کو ایڈجسٹ کیا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے انکم ٹیکس کے سیکشن 236 سی اور 236 کے میں ترامیم کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر اصلاحات پر پیشرفت، ٹیکس کلیکشن میں بہتری قابل اطمینان ہے: وزیراعظم شہباز شریف
نئے شیڈول کے مطابق:5 کروڑ روپے مالیت تک کی پراپرٹی پر ٹیکس 3 فیصد سے کم ہو کر 1.5 فیصد ہو گیا۔
10کروڑ روپے تک کی پراپرٹی پر ٹیکس 3.5 فیصد سے کم ہو کر 2 فیصد کر دیا گیا۔
10 کروڑ سے زائد مالیت کی پراپرٹی پر ٹیکس 4 فیصد سے کم کرکے 2.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔
ایف بی آر کے مطابق اگر کسی شخص کے نام پر جائیداد 15 سال سے موجود ہو اور اس دوران وہ خود اس میں رہائش پذیر رہا ہو تو اس پر سیکشن 236 سی کا ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو نہیں ہوگا، تاہم ٹیکس گوشواروں میں 15 سالہ ملکیت ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انکم ٹیکس رولز ایف بی آر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نان فائلرز