---فائل فوٹو 

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شازیہ مری نے کہا ہے کہ ہم نے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کی بات کی، سولر پر ٹیکس بھی پی پی کے اعتراض کے بعد کم کیا گیا۔

میڈیا سے گفتگو کے دوران شازیہ مری نے کہا کہ بجٹ جب پیش ہوا تو کچھ مسائل پی پی کے لیے تشویش ناک تھے، بجٹ سے پہلے مذاکرات ہوئے، پی پی نے اپنی تجاویز دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی پی نے تنخواہوں میں اضافے اور بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اضافے کی ڈیمانڈ کی تھی۔

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ مہنگائی کو حکومت نے کم کیا مگر پھر بھی لوگوں کو دشواری ہوتی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سندھ کی یونیورسٹیوں کے فنڈ کم کرنے کا فیصلہ واپس لیا گیا، حکومت مل بیٹھ کر مسائل حل کرے تو بہتر نتائج نکلتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: شازیہ مری

پڑھیں:

زہران ممدانی کا انتخاب، امریکا دو حصوں میں بٹ گیا

ٹرمپ کے ارب پتی حامی اور ممدانی کے ارب پتی مخالفین،سیاسی و معاشی بحث کا مرکزبن گیا
یہ سب اس ٹیکس نظام کا نتیجہ جو امیروں کے حق میں بنایا گیا ہے،نومنتخب میئرنیویارک کی گفتگو

امریکا میں ارب پتی طبقہ ایک بار پھر سیاسی و معاشی بحث کے مرکز میں ہے۔ کچھ کے نزدیک یہی لوگ ملک کی ترقی کا محرک ہیں، تو کچھ کے خیال میں یہی طبقہ عدم مساوات کو بڑھا رہا ہے۔نیویارک سٹی کے پہلے مسلمان میٔر کے طور پر زہران ممدانی کا انتخاب اُن نظریات کی جیت ہے جو امیروں پر زیادہ ٹیکس اور عوامی فلاح پر زیادہ خرچ کے حامی ہیں۔ تقریباً 25 سال بعد ریکارڈ ووٹر ٹرن آؤٹ والے اس الیکشن میں زیادہ تر شہریوں نے اس 34 سالہ نوجوان ڈیموکریٹ پر اعتماد ظاہر کیا، جو افریقا میں پیدا ہونے والے بھارتی نژاد امریکی ہیں۔ ممدانی کا کہنا ہے کہ یہ سب اس ٹیکس نظام کا نتیجہ ہے جو امیروں کے حق میں بنایا گیا ہے۔ وہ بڑھتے کرایوں، مہنگائی اور غیر مساوی دولت کی تقسیم جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہیں۔ان کی تجاویز میں کارپوریٹ ٹیکس بڑھانا اور ایک ملین ڈالر سے زائد آمدنی پر 2 فیصد ٹیکس لگانا شامل ہے۔ خود کو "ڈیموکریٹک سوشلسٹ” کہنے والے ممدانی کی جیت نے اُن حلقوں کو حوصلہ دیا ہے جو سمجھتے ہیں کہ امیر طبقے پر ٹیکس لگانے سے عوامی فلاح کے لیے وسائل پیدا کیے جا سکتے ہیں۔ دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ سوچ حقیقت سے دور ہے اور سرمائے کے انخلا کا باعث بن سکتی ہے۔میٔر کے الیکشن میں فتح کے بعد ممدانی نے اپنی تقریر میں مزدور طبقے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جن ہاتھوں نے گوداموں میں بکس اُٹھائے، جن ہتھیلیوں پر سائیکل کے ہینڈل کے نشان ہیں، جن انگلیوں پر باورچی خانے کے زخم ہیں، ان ہاتھوں کو کبھی طاقت نہیں دی گئی۔ مگر آج انہی ہاتھوں نے یہ طاقت حاصل کر لی ہے۔یہ الیکشن صرف ایک سیاسی مقابلہ نہیں بلکہ ایک نظریاتی جنگ بھی تھی کہ کیا ارب پتی طبقہ ترقی کے لیے ضروری ہے یا عدم مساوات کی جڑ ہے؟ ممدانی نے کہا تھا میں نہیں سمجھتا کہ ہمیں ارب پتی افراد کی ضرورت ہے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو خود ایک ارب پتی ہیں، نے اپنے پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ اگر کمیونسٹ امیدوار زہران ممدانی نیویارک کے میٔر منتخب ہوئے تو میں اس شہر کے لیے وفاقی فنڈز کم سے کم سطح پر رکھوں گا۔یہ ٹکراؤ صرف سیاست کا نہیں بلکہ معیشت کا بھی ہے۔ ٹرمپ کا الزام ہے کہ ملک کی مشکلات کی وجہ غیر منصفانہ تجارتی پالیسیاں، غیر قانونی تارکین وطن اور میڈیا کے گمراہ کن بیانیے ہیں۔دوسری جانب ممدانی کا کہنا ہے کہ یہ سب اس ٹیکس نظام کا نتیجہ ہے جو امیروں کے حق میں بنایا گیا ہے۔انتخابات سے ایک روز پہلے ممدانی نے بروکلین برج پر واک کرتے ہوئے کہا کہ میں ہر دن اس شہر کو اس طرح تیار کروں گا کہ وہ نہ صرف ڈونلڈ ٹرمپ جیسے خطرات کا مقابلہ کرے بلکہ اس بحران سے بھی نمٹے جو ہر چار میں سے ایک نیویارکر کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بجلی کے بلوں کی ادائیگی؛ صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا
  • حکومت سے رابطہ‘ کچھ تجاویز پر غوروخوض جاری رہے گا: شازیہ مری
  • بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں سولر ڈیٹا مراکزخلا میں قائم کرنے کی دوڑ میں شامل
  • پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت کے قیام کی تائید کی ہے، شازیہ مری
  • پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت کے قیام کی تائید کی ہے: شازیہ مری
  • زہران ممدانی کا انتخاب، امریکا دو حصوں میں بٹ گیا
  • اوورسیز پاکستانیوں نے 3.4 ارب ڈالر پاکستان بھیج دیے، 11.9 فیصد اضافے پر وزیراعظم کا اظہار تشکر
  • پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم یا این ایف سی ایوارڈ میں کسی تبدیلی کی حمایت نہیں کرے گی، شازیہ مری
  • عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت مستحکم
  • چینی سرمایہ کاروں کی ملاقات: انڈسٹریل زون، پارک میں بہترین پوٹینشل، ٹیکس چھوٹ، ڈیوٹی امپورٹ پر ریلیف دینگے: مریم نواز