کیا ٹوکیو کی اسمارٹ ٹیکنالوجی فارمنگ دنیا کے غذائی بحران کا حل بن سکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں اسمارٹ فارمنگ کا ایک جدید منصوبہ عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے جہاں نجی 5G ٹیکنالوجی اور جدید انفارمیشن سسٹمز کی مدد سے زرعی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور مزدوروں کی کمی جیسے سنگین مسائل کا حل تلاش کیا جا رہا ہے۔
جاپان کو آج کل زراعت میں مزدوروں کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کی بڑی وجہ ملک میں بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی اور کم ہوتی شرح پیدائش ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2015 سے 2020 کے درمیان جاپان میں نجی فارموں کے اہم زرعی کارکنوں کی تعداد میں 22.
ایسے میں ”این ٹی ٹی ایگری ٹیکنالوجی“، ”ٹوکیو ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن فار ایگریکلچر، فاریسٹری اینڈ فشریز“ اور ”این ٹی ٹی ایسٹ“ نے ایک مشترکہ منصوبے کا آغاز کیا، جس کے تحت 2020 میں ٹوکیو کے چوفو شہر میں 5G ٹیکنالوجی سے لیس گرین ہاؤسز قائم کیے گئے۔ ان گرین ہاؤسز میں الٹرا ایچ ڈی کیمرے، سمارٹ عینکیں، خودکار درجہ حرارت اور CO2 مانیٹرنگ جیسے جدید آلات نصب کیے گئے ہیں تاکہ فصلوں کی فوٹو سنتھیسس کو بہتر بنایا جا سکے۔
منصوبے کے ایک کلیدی رکن نکانیشی ماساہیرو کے مطابق: ’جن افراد کو کاشتکاری کا کوئی تجربہ نہیں تھا انہوں نے بھی دور سے ہدایت لے کر معیاری ٹماٹر اگائے اور دوسرے سال میں نتائج مزید بہتر ہو گئے ہیں۔‘ یہ ٹماٹر مقامی مارکیٹوں میں فروخت کیے جا رہے ہیں اور کچھ چوفو کے اسکولوں کو بھی فراہم کیے جا رہے ہیں جس سے مقامی پیداوار و استعمال کا ایک مؤثر ماڈل سامنے آیا ہے۔
اس منصوبے کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر کے زرعی ماہرین اور محققین ٹوکیو کا رخ کر رہے ہیں تاکہ جدید 5G ٹیکنالوجی کے اطلاق کا مشاہدہ کر سکیں۔ نکانیشی کا کہنا ہے: ’یہ منصوبہ ٹوکیو جیسے بڑے اور آسانی سے قابل رسائی شہر میں ہونے کی وجہ سے دنیا بھر کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔‘
یہ ماڈل صرف جاپان کے زرعی بحران کا نہیں بلکہ عالمی سطح پر خوراکی قلت جیسے چیلنجز کا بھی ممکنہ حل بن سکتا ہے۔ این ٹی ٹی ایگری ٹیکنالوجی ان نظاموں کو دنیا کے دوسرے ممالک میں متعارف کرانے اور ان کی تربیت فراہم کرنے کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
غزہ میں پانی زہریلا، اسرائیلی حملوں نے ماحولیاتی بحران پیدا کر دیا
اسرائیل کے حملوں نے غزہ کے علاقے کے پانی، زمین اور کھیتوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ گھروں کی تباہی کے ساتھ ساتھ بنیادی سہولیات بھی خطرناک ہو گئی ہیں، اور اب پانی اور ماحول عوام کے لیے جان لیوا بن چکا ہے۔
پانی اور ماحول کی حالتشیخ رضوان کے محلے میں جو کبھی ایک زندہ دل کمیونٹی تھی، اب وہ ویران ہو چکی ہے۔ بارش کا پانی جمع کرنے والا تالاب اب گندے پانی اور فضلے سے بھرا ہوا ہے۔
Israel’s war on Gaza has not only razed entire neighbourhoods to the ground, forcibly displaced families and decimated medical facilities, but also poisoned the very ground and water on which Palestinians depend https://t.co/kvRUgp3WkV pic.twitter.com/XFujqCSwQ4
— Al Jazeera English (@AJEnglish) November 8, 2025
متاثرہ خاندان، خاص طور پر بچے اور حاملہ خواتین، یہاں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، حالانکہ یہ مقام ان کے لیے خطرہ بھی بن گیا ہے۔
صحت کے خطراتالجزیرہ کے مطابق مقامی حکام کا کہنا ہے کہ کھڑا ہوا گندا پانی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر بچوں میں۔ پانی کی کمی کے باوجود لوگ آلائش زدہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ کوئی متبادل موجود نہیں۔
زرعی زمین اور خوراک پر اثراتحملوں نے غزہ کی زرعی زمین کو بھی تباہ کر دیا ہے، جس سے خوراک کی قلت اور قحط کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
فلسطینی سفیر ابراہیم الزیبن کے مطابق تقریباﹰ ایک چوتھائی ملین افراد متاثر ہوئے ہیں اور 61 ملین ٹن ملبہ پیدا ہوا ہے، جس میں سے کچھ مضر مواد سے آلودہ ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹستمبر میں جاری ایک اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں تازہ پانی کی فراہمی شدید محدود اور آلودہ ہو چکی ہے۔ سیوریج سسٹم کی تباہی اور پائپ لائنوں کے نقصان نے زیر زمین پانی کو بھی آلودہ کر دیا ہے۔
شیخ رضوان میں لوگ روزانہ پانی، خوراک اور بنیادی ضرورتیں حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، اور اس دوران ان کی حفاظت اور صحت ثانوی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل زہریلا پانی غزہ