40 ارب کا کوہستان کرپشن سکینڈل کے پی حکومت کے لیے کلنک کا ٹیکہ ہے‘ عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ 40ارب کا کوہستان کرپشن سکینڈل کے پی حکومت کے لیے کلنک کا ٹیکہ ہے، جعلی صادق و امین سرٹیفائیڈ کرپٹ ثابت ہوا،جعلی تبدیلی علی بابا چالیس چوروں کا ٹولہ نکلی۔
(جاری ہے)
انہوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں عوام کا پیسہ اشتہاریوں اور مفرووں پر اڑایا جارہا یا حصے بانٹے جارہے،دودھ کی رکھوالی پر بلے کو بٹھانے کا نتیجہ یہی نکلنا تھا، کوہستان میگا کرپشن سکینڈل پر جیل میں بیٹھا قیدی بھی پریشان ہے یہ اللہ کی شان ہے، جو 190ملین پائونڈ کیس میں سزا یافتہ ہے اسکے لیے 40ارب کی کرپشن پریشان کن ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ 12سال سے خیبرپختونخوا میں چور بازاری اور لوٹ کھسوٹ کا سلسلہ جاری ہے، کے پی میں تعلیم،صحت اور انفراسٹرکچر جیسی بنیادی سہولیات بھی ناپید ہیں، کے پی حکومت کو پختونوں سے زیادہ اڈیالہ جیل کے قیدی کی فکر ہے،.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ایم کیو ایم اور قیدی 804 میں کوئی فرق نہیں، بدمعاشوں کو بدمعاشوں کی طرح جواب ملے گا، شرجیل میمن
کراچی:وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اور قیدی نمبر 804 میں کوئی فرق نہیں، بدمعاشوں کو بدمعاشوں کی طرح جواب دیا جائے گا۔
سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ میں انتھونی نوید کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے اہم قرارداد پیش کی۔ پاکستان کے قومی پرچم کا سفید حصہ اقلیتوں کے حقوق کا علم بردار ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام پاکستانی سازشوں کے باوجود بھی بھائیوں کی طرح رہتے ہیں۔ اقلیتوں کو پاکستان میں حقوق ترجیحی بنیادوں پر دیے جاتے ہیں۔ بھارت میں اقلیتوں کے جان و مال اور حقوق محفوظ نہیں ہیں۔ پیپلز پارٹی نے جنرل نشستوں پر اقلیتوں کو نمائندگی دی ہے۔ آصف زرادری نے جب بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بنایا تھا تب سب سے زیادہ بینیفشری اقلیتیں تھیں۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم بھارت نہیں ہیں جو اپنی اقلیتوں پر ظلم کریں۔ پاکستان میں کبھی مذہبی فساد نہیں ہونے دیا ہے۔ اقلیتوں کے اوپر مشکل وقت آتا ہے تو مسلمان بھائی گھروں کے باہر بندوقیں لے کر ان کی حفاظت کر رہے ہوتے ہیں۔ افسوس ہوا کہ اس اہم دن پر بھی متحدہ نے سیاست کرنے کی کوشش کی۔ ایم کیو ایم اور قیدی نمبر 804 میں کوئی فرق نہیں ہے۔
اس موقع پر اپوزیشن نے سندھ اسمبلی میں احتجاج بھی کیا۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ میرا نام لیا گیا تو مجھے حق ہے کہ میں جواب دوں۔ ڈمپر حادثے میں 2 بچے اللہ کو پیارے ہوگئے، اس کی جتنی مذمت کی جائے اتنی کم ہے۔ واقعے کے بعد پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر کے ڈمپر تحویل میں لے لیا۔ اس کے بعد دہشتگرد سوچ کے لوگ سڑکوں پر آتے ہیں اور مختلف 7 ڈمپرز کو جلایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم دہشتگردی کے مقدمے چلائیں گے، کسی کی دھمکیوں سے نہیں ڈریں گے۔ جو اس سوچ کو ترغیب دیں گے ان کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔ دوبارہ بھتہ خوری اور غنڈا گردی کی سیاست نہیں ہونے دیں گے۔ وہ کون لوگ ہیں جو شہر کے امن کو تباہ کر رہے ہیں۔ ہم سب چیزوں کو دیکھ رہے ہیں۔ حکومت اپنا کام کرے گی۔ بدمعاشوں کو بدمعاشوں کی طرح جواب دیا جائے گا۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ سڑکیں کھلوانا سرکار کا کام ہے، ہم نے ایسوسی ایشن سے اسٹامپ پیپر پر معاہدہ کیا ہے کہ 25 تاریخ کے بعد کیمرہ اور ٹریکر والے ڈمپرز سڑکوں پر آئیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ متاثرہ لوگوں کی داد رسی کی جائے۔ ڈمپر ڈرائیور کو اتنا مارا گیا ہے کہ وہ قومہ میں پڑا ہوا ہے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔