باطنی نفس کے ساتھ جہاد بیرونی دشمن سے جہاد سے بھی برتر اور دشوار تر ہے، علامہ شہنشاہ نقوی
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
عشرہ محرم الحرام کی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے خطیب پاکستان کا کہنا تھا کہ عاشور کا درس یہ ہے کہ صرف وہ لوگ دشمن کے مقابل کھڑے ہوسکتے ہیں، جو اپنے نفس پر قابو پالیں، جو قدرت، شہرت اور ریاست کی محبت نہ رکھتے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ خطیب پاکستان، علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی کا نشتر پارک میں مرکزی عشرہ محرم الحرام کی پہلی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ باطنی نفس کے ساتھ جہاد، بیرونی دشمن سے جہاد سے بھی برتر اور دشوار تر ہے، یہ جہاد نفسانی خواہشات سے لڑنے، غصے، حرصِ دنیا اور اپنی خواہشات کو اللہ کی رضا پر قربان کرنے کا نام ہے، انسان کی خودسازی اور اپنے نفس سے جہاد، بیرونی دشمن سے جہاد کی بنیاد ہے اور چونکہ اس کا پھل یا نتیجہ بہت زیادہ ہے، اس لیے اس کی راہ بھی عجیب طور پر کٹھن اور طاقت آزمائی سے بھرپور ہے، جو شخص مختلف میدانوں میں اپنے نفس پر غالب آجائے اور اسے رام کرلے، وہ کامیاب انسان ہے اور امام علیؑ کے بقول، ایسا شخص شیطان کو زمین پر گرا کر آگ میں جھونک دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کربلا میں عاشور کے دن وہ لوگ جو نفس سے جہاد کرنے والے تھے، وہاں موجود تھے ان کی نیتوں میں کوئی دنیاوی لالچ، مال و دولت، مقام، عیش و آرام، زندگی یا کسی اور چیز کی طلب نہیں تھی، لہٰذا وہ کامیاب ہوگئے، مثال کے طور پر عمرو بن قرظہ انصاری جو کربلا میں امام حسینؑ کے ساتھ شہید ہوئے، جبکہ ان کا بھائی علی بن قرظہ، عمر سعد کی فوج میں تھا، کیونکہ عمرو بن قرظہ نے اپنی درونی خواہشات کو رام کرلیا تھا، لہذا وہ کبھی بھی بھائی کی محبت کی وجہ سے دشمن سے لڑنے میں کمزور نہیں پڑے، انہوں نے امام کا ساتھ دیا اور آخر وقت تک مضبوطی کے ساتھ امام حسینؑ کے ساتھ کھڑے رہے اور اسی راہ میں شہید کردیئے گئے، عاشور کا درس یہ ہے کہ صرف وہ لوگ دشمن کے مقابل کھڑے ہوسکتے ہیں، جو اپنے نفس پر قابو پالیں، جو قدرت، شہرت اور ریاست کی محبت نہ رکھتے ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اپنے نفس کے ساتھ سے جہاد
پڑھیں:
علامہ اقبال کا یوم پیدائش، صدر مملکت اور وزیراعظم کا شاعر مشرق کو خراج تحسین
صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبالؒ کے یومِ پیدائش کے موقع پر ان کے نظریات اور اصولوں پر عمل کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
اپنے علیحدہ پیغامات میں دونوں رہنماؤں نے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی روح پیدا کرنے میں علامہ اقبالؒ کے غیر معمولی کردار کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور کی جاوید منزل جہاں سے آج بھی شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کی خوشبو آتی ہے
صدر آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ علامہ اقبالؒ کا مسلمانوں کی سیاسی نمائندگی پر اصرار پاکستان کی قومی شناخت پر گہرا نقش چھوڑ گیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج کی دنیا کو اقبالؒ کے پیغام بھائی چارے، محبت اور انصاف کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے متعدد منصوبے شروع کیے ہیں جو علامہ اقبالؒ کے نوجوانوں سے متعلق وژن کے مطابق ہیں۔
مشرق کے عظیم فلسفی شاعر، ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کا یومِ پیدائش آج عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ علامہ اقبالؒ 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: ’قوم علامہ اقبال کے افکار کی پیروی کرے‘ صدر اور وزیرِاعظم کا شاعر مشرق کی برسی پر پیغام
انہوں نے اپنی آفاقی شاعری اور سیاسی بصیرت کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں کو بیدار کیا اور 1930 میں اپنے تاریخی خطبۂ الہٰ آباد میں علیحدہ مسلم ریاست کے قیام کا تصور پیش کیا۔
علامہ اقبالؒ کے اس خطبے نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک واضح سمت اور علیحدہ شناخت عطا کی، جس نے بالآخر پاکستان کے قیام کی راہ ہموار کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
صدر مملکت علامہ اقبال وزیراعظم