مودی سرکار کی پاکستان دشمن مہم بے نقاب، پہلگام فالس فلیگ اور بے بنیاد گرفتاریاں جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
مودی سرکار کی پاکستان دشمن مہم بے نقاب، پہلگام فالس فلیگ اور بے بنیاد گرفتاریاں جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 27 June, 2025 سب نیوز
پہلگام فالس فلیگ، بے بنیاد گرفتاریاں، جھوٹے الزامات، مودی سرکار کی پاکستان دشمن مہم بے نقاب ہوگئی ہے۔ مودی سرکار کا اندرونی انتشار اور سیکیورٹی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کےلیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔
ٹھوس ثبوت اور شواہد کی عدم موجودگی کے باوجود پاکستان پر الزام تراشی جاری ہے۔ بھارت میں پہلگام فالس فلیگ کی بنیاد پر گرفتاریوں کا سلسلہ تاحال تھم نہ سکا۔ فالس فلیگ آپریشنز اور الزام تراشیاں مودی کا سیاسی ہتھیار بن چکی ہیں۔
بے بنیاد الزامات اور بغیر کسی ثبوت کے آئے روز مودی کے زیرِ سرپرستی پولیس کے ہاتھوں نہتے عوام نشانے پر ہیں۔ حالیہ آپریشن سندور میں ہوئی ہزیمت چھپانے کےلیے مودی سرکار کی جانب سے بے گناہ شہریوں کی بلا ثبوت گرفتاریاں کی جارہی ہیں۔
25 جون کو بھارتی نیول ہیڈکوارٹرز کے کلرک کو بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پاکستان کےلیے جاسوسی میں ملوث ہونے پر گرفتار کرلیا گیا۔ بھارتی میڈیا ’’این ڈی ٹی وی‘‘ کے مطابق؛ ’’کلرک وشال یادو کی گرفتاری کے بعد انٹیلیجنس ونگ نے وجوہات ظاہر کرنے سے گریز کیا۔‘‘
این ڈی ٹی وی کے مطابق گرفتار کلرک کا تعلق ہریانہ سے ہے، نیوی ہیڈکوارٹر میں اپر ڈویژن کلرک کے طور پر تعینات تھا۔ وشال یادو کی گرفتاری کے باوجود اب تک واضح نہیں ہوسکا کہ مبینہ طور پر فراہم کردہ معلومات کی نوعیت کیا تھی۔ سنگین الزامات کے باوجود شواہد اور تفصیلات منظرِ عام پر نہیں لائی گئیں۔ وشال یادو پر الزام ہے کہ اس نے نے مبینہ طور پر آپریشن سندور کے دوران حساس معلومات شیئر کیں۔
اس سے قبل مودی سرکار نے بی جے پی کی حامی یوٹیوبر پر پاکستان کےلیے جاسوسی کا بے بنیاد الزام عائد کیا تھا۔ بغیر شواہد پاکستان پر الزام تراشی، بھارتی سیکیورٹی اداروں کی پیشہ ورانہ ناکامی کا ثبوت ہے۔
مودی راج میں فالس فلیگ، الزام تراشی، اور میڈیا ٹرائل بھارتی ریاستی پالیسی بن چکی ہے۔ بی جے پی حکومت کی طے شدہ منصوبے کے تحت پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی ناکام کوششیں جاری ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک فوج علاقائی امن واستحکام کی ضامن ہے: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر پاک فوج علاقائی امن واستحکام کی ضامن ہے: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر مخصوص نشستیں کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا گیارہ رکنی آئینی بینچ ٹوٹ گیا وزیر اعظم شہباز شریف کا امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ٹیلی فونک رابطہ ،پاک امریکاتعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے مل کر کام جاری... پی ٹی آئی کا سابق فاٹا میں ٹیکس کے نفاذ کی صورت میں بھرپور مزاحمت کا اعلان سپریم کورٹ، فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر شیر افضل مروت کے علیمہ خان پر سنگین الزامات، فساد کی جڑ قرار دے دیا
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پہلگام فالس فلیگ مودی سرکار کی بے بنیاد
پڑھیں:
ہم کہاں سرکار جائیں آپؐ کے ہوتے ہوئے۔۔۔!
الحمدﷲ! ہم ہر سال ربیع الاول میں بڑی شان و شوکت، محبّت و عقیدت اور عشقِ رسالتؐ کے جذبے سے سرشار ہو کر جشن آمد رسول ﷺ مناتے ہیں۔ مساجد، شاہ راہوں، گھروں اور عمارتوں کو خوب سجایا جاتا ہے۔ شان دار چراغاں کیا جاتا ہے۔ گلی، محلوں میں رنگ و نور کے دریا بہا دیتے ہیں۔
میلاد النبی ﷺ کے عظیم الشان جلسے منعقد کرتے اور جلوس نکالے جاتے ہیں۔ ان محافل میں نعتیں پڑھی جاتی ہیں، درود و سلام کے نذرانے پیش کیے جاتے ہیں۔ اس میں کوئی ذرّہ برابر بھی شک نہیں کہ آمد رسول ﷺ کی یاد میں جشن میلاد منانا، جلسے کرنا، جلوس نکالنا، خوشی منانا صرف ذات رسالت مآب ﷺ سے عشق و محبت کا اظہار کا ذریعہ، کارِ ثواب اور باعثِ نجات ہی نہیں بل کہ ہمارے ایمان کی پہچان اور جان بھی ہے یہ سب کچھ امتی ہونے کا تقاضا بھی ہے۔
غور کیجیے! کیا نبی امیّ حضرت محمد ﷺ کی ذاتِ اقدس کے ساتھ اس والہانہ عقیدت و محبت کے اظہار سے ہم آپ ﷺ کی دنیا میں آمد کے مقصد اور اپنے امتی ہونے کا حق پورا کردیتے ہیں۔ ذرا سوچیے! کیا نبی آخر الزماں ﷺ صرف اسی لیے انھی کاموں کے لیے دنیا میں تشریف لائے تھے۔ کیا ایمان اور عشق رسالتؐ کا تقاضا صرف اسی قدر ہے ؟ کیا اﷲ و رسول ﷺ، دین و ایمان، قرآن و سنت ہم سے صرف اتنا ہی مطالبہ کرتے ہیں یا کچھ اور بھی چاہتے ہیں۔
کیا عاشقِ رسولؐ اور نبی ﷺ کے امتی کی حیثیت سے ہماری ذمہ داریاں صرف اسی حد تک ہیں یا مزید کچھ اس سے آگے بھی، کیا صرف یہی کچھ کرکے ہم اپنے مسلمان ہونے کے فرائض اور امتی ہونے کے فرض سے عہدہ براہ ہوجاتے ہیں یا رسول اکرم ﷺ سے تعلق کے حوالے سے ہماری ذمہ داریاں کچھ اور بھی ہیں۔۔۔ ؟ کیا ہم نے جشن میلاد مناتے ہوئے کبھی اس بات پر بھی غور کیا خالقِ کائنات نے باعثِ تخلیق کائنات اور اپنے محبوب ﷺ کو آخر دنیا میں کس لیے رسولؐ بنا کر بھیجا ؟ نبی اکرم ﷺ کا مقصد بعثت کیا تھا۔
وہ کیا نظامِ خداوندی اور الہامی لائحہ عمل تھا کہ جس کے لیے کائنات تخلیق کی گئی، اس کائنات میں ’’احسنِ تقویم‘‘ کی خلعتِ الہیہ اور ’’کرمّنا بنی آدم‘‘ کے خداوندی شرف و اعزاز کے ساتھ انسان کو نیابت اﷲ کے منصب پر فائز کر کے زمین پر بھیجا اور اس پروگرام کے آغاز کے لیے رب الافلاک نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء علیھم السلام کی کہکشاں جگ مگائی اور صاحبِ لولاک ﷺ کے سر پر ختم نبوت کا تاج سجا کر آپ ﷺ کو دنیا میں بھیجا اور آپ ﷺ کی بعثت کے مقاصد اور نظام کو قیامت تک جاری رکھنے کے لیے تاج دار ختم نبوت ﷺ کی امت کو ’’بہترین امت‘‘ کے ابدی اعزاز سے سرفراز فرمایا۔
آج بہ حیثیت امت مسلمہ ہم اپنے عالمی اور ملکی حالت پر غور فرمائیں تو عالمی سطح پر عالمِ اسلام ذلت آمیز اور رسوا کُن حالات سے دوچار ہے۔ ان حالات میں اگر آج ہم خود ہی سے یہ سوال کریں کہ جشن آمد رسول ﷺ مناتے ہوئے اس وقت پاکستان اور عالمِ اسلام کی سب سے بڑی ضرورت کیا ہے؟ تو ہم میں سے ہر شخص اس نتیجے پر پہنچے گا اور یہی جواب دے گا کہ انقلابِ محمدی ﷺ ہماری پوری امت اور عالم اسلام کی سب سے بڑی اور شدید ضرورت ہے۔ یہ اس لیے کہ رسول اﷲ ﷺ کو اﷲ نے جن مقاصد کے حصول اور تکمیل کے لیے اس زمین پر نبی و رسول بنا کر بھیجا۔ وہ مقاصد ’’انقلابِ محمدی ﷺ‘‘ ہی میں پوشیدہ ہیں۔
اپنی اس خواہش، آرزو، حسرت یا ضرورت کے حصول کے پسِ منظر میں ہم دنیا کی تاریخ ِ انقلاب پر ایک نظر ڈالیں تو یہ تاریخی حقیقت سامنے آتی ہے کہ دنیا میں جتنے بھی انقلاب آئے وہ جزوی نامکمل اور انسانی زندگی کے کسی ایک آدھ شعبہ یا حصے تک محدود تھے، مکمل اور ہمہ جہت انقلاب کوئی نہیں تھا۔ لیکن دنیا کا واحد جامع ترین، کامل و اکمل، ہمہ جہت انقلاب تاریخ میں صرف تاج دارِ ختم نبوت جناب ِ محمد رسول اﷲ ﷺ کا لایا ہُوا ’’انقلابِ محمدی ﷺ‘‘ ہے۔
انقلابِ محمدیؐ انسانی زندگی کے کسی ایک گوشے یا شعبۂ حیات تک محدود نہیں بل کہ پوری انسانی زندگی کو محیط اور زندگی کے ہر ایک گوشے کو بدل دینے والا، ہر شعبۂ حیات پر اثر انداز ہونے والا اور دنیا کے تمام انسانوں کے لیے ہر دور اور ہر زمانے کے لیے ہے۔ ایک ایسا انقلاب جس میں ہر چیز بدل گئی۔ مذہب بھی بدل گیا اور عقائد بھی بدل گئے، مذہب تبدیل ہو کر دین بن گیا اور عقائد تواہمات سے بدل کر حقائق بن گئے۔ رسومات بھی بدل گئیں، سیاسی اور معاشی نظام بھی بدل گیا۔ معاشرت بھی تبدیل ہوگئی اور عدالت و انصاف کے اصول و قوانین بھی تبدیل ہوگئے۔ انقلابِ محمدی ﷺ نے صرف انسانی دنیا ہی کو نہیں بدلا بل کہ خود انسان کو اندر سے بدل دیا۔ جو لوگ جانوروں کو پانی پلانے پر ایک دوسرے کی جان لے لیتے اور انسانی خون کی دریا بہا دیتے تھے وہ ایسے بدل گئے کہ اپنے بھائی کو پانی پلانے کی خاطر اپنی جان قربان کرنے والے بن گئے۔
صبغتہ اﷲ کا ایک ہی رنگ مسجد سے بازار تک، مدرسے سے عدالت تک اور گھروں سے لے کر میدانِ جنگ تک چھا گیا، ذہن بدل گئے، خیالات کی رو بدل گئی، نگاہ کا زاویہ بدل گیا، خیر و شر کے معیار بدل گئے، حلال و حرام کے پیمانے بدل گئے، اخلاقی قدریں بدل گئیں اور تمدن کے ہر ایک ادارے اور ہر شعبے کی کایا پلٹ ہوگئی۔
اس پوری انقلابی تبدیلی میں جس کا دائرہ ہمہ گیر تھا، ایک سرے سے دوسرے سرے تک خیر و فلاح کے علاوہ کچھ نہیں ملتا۔ کسی گوشے میں شر نہیں۔ کسی کونے میں فساد نہیں، کسی جانب بگاڑ نہیں۔ ہر طرف بناؤ ہی بناؤ ، تعمیر اور ارتقاء ہی ارتقاء ہے۔ درحقیقت رحمت للعالمین ﷺ کے ہاتھوں انسانی زندگی کو نشاۃ ثانیہ حاصل ہوئی اور حضور ﷺ نے ایک نظام حق کی صبح درخشاں سے مطلع تہذیب کو روشن کر کے دورِ تاریخ کا افتتاح فرمایا، یہ اتنا بڑا کارنامہ اور اتنا عظیم الشان انقلاب ہے کہ اس کی دوسری مثال دوسری جگہ نہیں ملتی۔ (بہ حوالہ: محسنِ انسانیتؐ، نعیم صدیقی) یہی مقصد بعثتِ رسالتؐ ہے۔ اﷲ نے اسی مقصد کی تکمیل کے لیے اپنے آخری رسول اﷲ ﷺ کو دنیا میں مبعوث فرمایا۔
ماہ ربیع الاول کی آمد اور اس ماہِ مبارک میں جشن آمد رسول ﷺ مناتے ہوئے پوری امت کو بعثت محمدی ﷺ کا یہ مقصد خداوندی پیشِ نظر رکھنا از بس ضروری اور ہر حال میں لازم ہے کہ یہی امت کی ذمے داری اور اولین فریضہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اپنے رسول ﷺ کا یہ مقصد بعثت بیان فرمایا ہے۔ سب سے پہلے سورۃ توبہ میں مقصدِ بعثتِ رسالتؐ کو یوں بیان فرمایا، مفہوم: ’’وہی اﷲ ہے جس نے اپنے رسولؐ کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تاکہ اسے تمام ادیانِ (باطلہ) پر غالب کر دے چاہے یہ مشرکین کو کتنا ہی ناگوار کیوں نہ ہو۔‘‘ (توبہ)
اسی مقصد بعثتِ رسالتؐ کو سورۃ فتح میں دہراتے ہوئے فرمایا، مفہوم: ’’وہی تو ہے جس نے اپنے رسولؐ کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ اسے ہر ایک دین پر غالب کر دے۔ اور اﷲ کی گواہی کافی ہے۔‘‘ (سورۃ فتح) اور اس کے بعد دنیا میں رسول اﷲ ﷺ کو رسول بنا کر بھیجنے کے مقصد کا اعادہ کرتے ہوئے سورۃ صف میں ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’وہی تو ہے جس نے اپنے رسولؐ کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ وہ اس کو تمام ادیان باطلہ پر غالب کرے اگرچہ یہ مشر کیں کو کتنا ہی ناپسند کیوں نہ ہو۔ ‘‘ (سورۃ صف)
بعثتِ رسول اﷲ ﷺ کا یہی مقصد جشنِ آمد رسول ﷺ بھی ہونا چاہیے۔ یہی ماہ ربیع الاول کا پیغام ہے یہی جشن عید میلاد النبی ﷺ کا جوہر ہے۔