بھارت پانی کوہتھیاربناکرعالمی امن کوداؤ پرلگا رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر)بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی آئی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے سربراہ اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی کوبطورہتھیاراستعمال کرنے کی کوششیں نہ صرف ناقابل قبول ہیں بلکہ خطے کے امن کوشدید خطرے سے دوچار کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نریندرمودی کی حکومت جنوبی ایشیا میں بدامنی معاشی عدم توازن اورسیاسی خلفشارپیدا کرنے کی سازش پرعمل پیرا ہے جس کے نتائج نہایت سنگین ہوسکتے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے گفتگوکرتے ہوئے اقوام متحدہ کے حالیہ بیان کواہم پیشرفت قراردیا جس میں کہا گیا ہے کہ قدرتی وسائل کوباہمی معاہدوں کے مطابق بانٹنا ناگزیرہے۔ اقوام متحدہ کومحض علامتی بیانات دینے کے بجائے بھارت پرمؤثراورفوری سفارتی دباؤ ڈالنا ہوگا تاکہ وہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے بازآئے اورخطے میں کشیدگی نہ بڑھائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کومعطل کرنا اورپاکستان کے حصے کا پانی راجستھان منتقل کرنے کی دھمکی دینا کھلی اشتعال انگیزی اورآبی جارحیت ہے۔ یہ اقدام نہ صرف بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ خطے کی سلامتی صنعت زراعت اورماحولیاتی نظام کوبھی داؤ پرلگا رہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے واضح کیا کہ مودی حکومت اقوام متحدہ کی کشمیرسے متعلق قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کررہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ سٹی پر اسرائیلی قبضے کا منصوبہ، اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس طلب
جرمن اکثریت فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں، سروے غزہ سٹی پر اسرائیلی قبضے کا منصوبہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلبادارت: کشور مصطفیٰ، شکور رحیم
غزہ سٹی پر اسرائیلی قبضے کا منصوبہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلباسرائیل کے سکیورٹی کابینہ کی جانب سے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوری کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
اس سنگین صورتحال پر بات چیت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اتوار کو ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔اسرائیل کے اس فیصلے کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے اس منصوبے کو 22 ماہ سے جاری جنگ میں ایک ’’خطرناک پیشرفت‘‘ قرار دیا ہے۔
(جاری ہے)
ڈنمارک، فرانس، یونان، برطانیہ اور سلووینیا سمیت سلامتی کونسل کے یورپی اراکین نے نیویارک میں فوری اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی۔
اس اجلاس میں، جو صبح 10 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے) شروع ہوگا، رکن ممالک اپنے خیالات کا تبادلہ کریں گے۔ توقع ہے کہ اقوام متحدہ کے مندوبین غزہ کے مرکزی شہر پر قبضے کے ممکنہ نتائج کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیں گے۔
اسرائیل کے اس فیصلے کے بعد، جرمنی، برطانیہ، اٹلی، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے مشترکہ طور پر اس منصوبے کو مسترد کر دیا۔ ان ممالک نے اپنی اپنی وزارت خارجہ کے مشترکہ بیان میں خبردار کیا کہ یہ اقدام انسانی بحران کو مزید بگاڑ دے گا، یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے گا اور اس سے بڑے پیمانے پر شہری بے گھر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل ہی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر، جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے اسرائیل کو ایسے فوجی ساز و سامان کی برآمد روک دی ہے جو غزہ میں استعمال ہو سکتا ہے۔