جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر کشمیریوں کا بھارت کے مظالم کے خلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنیوا:اقوام متحدہ کے یورپی دفتر کے باہر واقع بروکن چیئر مونومنٹ کے سامنے یورپ میں مقیم سیکڑوں کشمیریوں نے بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری ریاستی جبر، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور آر ایس ایس نظریات پر مبنی ہندوتوا پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق احتجاجی مظاہرے میں تقریباً 300 سے زائد کشمیریوں نے شرکت کی، جن میں خواتین، نوجوان، بزرگ اور مختلف تنظیموں کے نمائندگان شامل تھے، مظاہرین نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی، وزیرداخلہ امیت شاہ اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے اشتعال انگیز بیانات کی سخت مذمت کی اور ان کے اقدامات کو خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر بھارتی مظالم، جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل، اظہار رائے کی آزادی پر قدغن اور سیاسی قیدیوں کی حالتِ زار کے خلاف نعرے درج تھے۔
انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ بھارت کا جموں و کشمیر پر قبضہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے اور کشمیری عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں، بھارت کا جموں و کشمیر پر قبضہ غیرقانونی ہے۔
احتجاج میں شریک مقررین نے کہا کہ بھارت کی حکومت مقبوضہ وادی میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے دانستہ اقدامات کر رہی ہے، جن میں ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی، مقامی شہریوں کی زمینوں پر قبضے، اور غیر کشمیریوں کو آبادکاری کی سہولت دینا شامل ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ پالیسیاں کشمیریوں کی شناخت، تہذیب اور اکثریتی حیثیت کو مٹانے کے مترادف ہیں۔
مظاہرین نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو کشمیریوں پر جاری مظالم سے باز رکھیں، تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، انہیں طبی سہولیات فراہم کی جائیں اور بھارت کا بین الاقوامی فورمز پر احتساب کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
نئی دہلی میں فضائی آلودگی کیخلاف احتجاج پر درجنوں افراد گرفتار
نئی دہلی (نیوزڈیسک)بھارتی دارالحکومت میں فضائی آلودگی کے خلاف احتجاج پر درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس نے نئی دہلی میں واقع مشہور انڈیا گیٹ یادگار پر احتجاج کے دوران درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا۔ مظاہرین دارالحکومت اور اس کے آس پاس کے علاقوں کو ہر سال لپیٹ میں لینے والی زہریلی ہوا پر قابو پانے کے لیے کارروائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اتوار کے روز ہونے والا یہ احتجاج، جس میں ہر عمر کے لوگ بینرز اٹھائے ہوئے اور نعرے لگاتے ہوئے شریک تھے، ایک غیر معمولی واقعہ تھا، حالانکہ دہلی اور نیشنل کیپیٹل ریجن ہر سال سردیوں میں ایسی آلودگی سے نبرد آزما رہتے ہیں۔
مظاہرین میں شامل ایک نقاب پوش خاتون نیہا نے، کہا: ”ہمیں صرف ایک ہی مسئلہ ہے، اور وہ ہے صاف ہوا کا۔“
انہوں نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا ”یہ مسئلہ کئی سالوں سے جاری ہے، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔“ ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ پولیس مظاہرین کو گھسیٹ کر لے جا رہی تھی۔ کچھ لوگ ایسے بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر لکھا تھا: ”سانس لینا ہمیں مار رہا ہے،“ جبکہ دیگر نعرے لگا رہے تھے: ”ہمارا حق، صاف ہوا!“
پیر کے روز نئی دہلی کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 345 ریکارڈ کیا گیا، جو ”انتہائی ناقص“ کے زمرے میں آتا ہے۔ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے مطابق، 0 سے 50 کے درمیان درجہ ”اچھا“ تصور کیا جاتا ہے جبکہ 401 سے 500 کے درمیان ”انتہائی خطرناک“ قرار دیا جاتا ہے۔
پولیس نے صحافیوں کو بتایا کہ احتجاج کا مقام منظور شدہ مظاہرے کے مقامات میں شامل نہیں تھا، اس لیے وہاں سے جگہ خالی کرانے کو کہا گیا۔ دوسری جانب، اپوزیشن رہنماؤں نے مظاہرین کو ہٹانے کے اقدام پر تنقید کی۔
کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر لکھا: ”صاف ہوا کا حق ایک بنیادی انسانی حق ہے۔ پرامن احتجاج کا حق ہمارے آئین میں شامل ہے۔ تو پھر شہریوں کو، جو صرف صاف ہوا کا مطالبہ کر رہے ہیں، مجرموں کی طرح کیوں برتا جا رہا ہے؟“