زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری موبائل سمز کے خلاف گرینڈ آپریشن کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ملک بھر میں فوت شدگان اور میعاد ختم ہونے والے شناختی کارڈز پر جاری موبائل سمز کے خلاف 30 جون سے گرینڈ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔نادرا نے اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو تمام ایسے شناختی کارڈز کا مکمل ریکارڈ فراہم کر دیا ہے جن پر موبائل سمز جاری ہیں۔ ریکارڈ ملنے کے بعد پی ٹی اے نے مرحلہ وار سمز کی بندش کے پلان کو حتمی شکل دے دی ہے۔ذرائع کے مطابق فوت شدگان اور میعاد ختم ہونے والے شناختی کارڈز پر موبائل سموں کے استعمال کا معاملہ سنگین صورتحال اختیار کرچکا تھا۔ آن لائن بینکنگ اور آن لائن کاروبار کرنے والے شہری روزانہ لاکھوں، کروڑوں روپے کے فراڈ کا شکار ہو رہے تھے۔ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ زیادہ تر فراڈ میں استعمال ہونے والی موبائل نیٹ ورک کی سمیں ان شناختی کارڈز پر رجسٹرڈ تھیں جن کی میعاد ختم ہوچکی تھی یا جن کے مالکان انتقال کرچکے تھے جن پر ہزاروں موبائل فون سمز استعمال کی جا رہی ہیں۔ پہلا مرحلہ 30 جون 2025ء سے شروع ہوگا جس میں ان شناختی کارڈز پر جاری موبائل سمز بند کی جائیں گی جن کی میعاد 2017ء میں ختم ہوچکی ہے۔دوسرا مرحلہ 30 نومبر 2025ء سے شروع ہوگا۔ تیسرا اور آخری مرحلہ 31 دسمبر 2025ء کو مکمل کیا جائے گا جس میں ایسی تمام موبائل سمز بند کردی جائیں گی۔پی ٹی اے حکام کے مطابق لوگوں کو فراڈ سے بچانے کے لیے یہ آپریشن نادرا کے ساتھ مل کر شروع کیا جارہا ہے۔ نادرا حکام کا کہنا ہے کہ میعاد ختم ہونے والے شناختی کارڈز اور فوت شدگان کے عزیز و اقارب اگر ان سمز کو اپنے نام پر منتقل کرانا چاہتے ہیں تو فوری طور پر نادرا سے ریکارڈ کی درستی کرائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شناختی کارڈز پر
پڑھیں:
غزہ ملین مارچ اور نظام کی تبدیلی کی تحریک شروع کی جائے گی، جماعت اسلامی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کاکہنا ہے کہ موجودہ قومی و بین الاقوامی صورتحال میں سب سے بڑا مسئلہ امریکا کی سرپرستی میں اسرائیل کی غزہ پر جارحیت، فلسطینی عوام کی نسل کشی اور مسئلہ فلسطین ہے، انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ قومی اور عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف احتجاج مزید تیز کیا جائے گا۔
ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 4 اکتوبر کو لاہور اور 5 اکتوبر کو کراچی میں عظیم الشان “غزہ ملین مارچ” منعقد کیا جائے گا جبکہ 7 اکتوبر کو عالمی احتجاج کے دن ملک بھر میں عوام سڑکوں پر نکل کر ایک گھنٹے تک اسرائیل کے خلاف احتجاج اور اہلِ غزہ سے یکجہتی کا اظہار کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مؤقف صرف آزاد فلسطینی ریاست ہونا چاہیے، دو ریاستی حل بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے اصولی مؤقف کی نفی ہے، قائداعظم نے واضح کہا تھا کہ اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے وزیراعظم اور امریکی صدر کی ملاقات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ اعلامیے میں فلسطینی نسل کشی بند کرنے کا ذکر تک نہیں، صرف جنگ بندی کی بات کی گئی ہے، انہوں نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے دنیا بھر کے ان تمام انسانوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جو اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، حکومت اور اپوزیشن اسرائیل و امریکا کی مذمت کیوں نہیں کرتے؟
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ تین مرتبہ حماس سے مذاکرات مکمل ہونے کے باوجود اسرائیل نے دھوکہ دیا اور قطر و حماس کی ٹیم پر حملہ امریکا کی مرضی سے کیا گیا، اسرائیل کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے، گزشتہ روز بھی 83 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 50 خواتین اور بچے شامل ہیں۔
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے امریکی صدر کو نوبیل انعام دینے کی سفارش کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ خود امریکا کے 76 فیصد شہری بھی اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کسی مسلمان ملک کا دوست نہیں، اسرائیل لبنان، قطر، ایران اور یمن پر حملے کر چکا ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے ملکی سیاست پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی پسندیدہ جماعتیں پیپلز پارٹی اور ن لیگ نورا کشتی میں مصروف ہیں۔ یہ جماعتیں آئینی بحران پیدا کرنے والی اصل قوت ہیں اور عوام کو سیاسی مفادات کے لیے بے وقوف بنا رہی ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی وڈیرہ شاہی ذہنیت کی حامل ہے اور کراچی کو صرف “دودھ دینے والی گائے” سمجھ کر اس کے وسائل لوٹ رہی ہے۔ کراچی کے 3360 ارب روپے اے ڈی پی، اوزی ٹی اور پی ایس ڈی پی کے نام پر کھا لیے گئے ہیں جبکہ بلدیاتی اداروں کا حصہ 49 فیصد سے گھٹ کر صرف 5 فیصد رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہل کراچی کو تعلیم، روزگار، پانی اور بجلی تک کی سہولت میسر نہیں۔
انہوں نے فارم 47 کی بنیاد پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو مسلط کرنے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ یہ بوسیدہ نظام جس میں بیوروکریسی، جرنیل، وڈیرے، جاگیردار اور سرمایہ دار قابض ہیں، اب مزید نہیں چل سکتا۔ 21، 22 اور 23 نومبر کو مینار پاکستان پر عظیم الشان “اجتماع عام” منعقد کیا جائے گا جو نظام کی تبدیلی کی تحریک کا نقطہ آغاز ہوگا۔
امیر جماعت اسلامی نے حالیہ سیلاب میں الخدمت فاؤنڈیشن اور جماعت اسلامی کے رضاکاروں کے کردار کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ پنجاب کے کسان حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے تباہ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں سے سستی گندم خرید کر مڈل مین کو فائدہ پہنچایا گیا، جس کے نتیجے میں آٹا مہنگا اور کسان بدحال ہوا۔
انہوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس میں حقیقی مستفید ہونے والوں کی تعداد 25 فیصد سے زیادہ نہیں، باقی رقوم سیاسی جماعتوں کے ایجنٹ ہڑپ کر لیتے ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس پروگرام کا فوری فارنزک آڈٹ کیا جائے۔