کسی شاگرد نے اپنے استاذ سے کہا ہم رات دن اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ ہمیں سزا نہیں دیتا‘استاذ محترم نے جواب دیا : ایسی بات نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ ہمیں کتنی سزائیں دیتا ہے مگر ہمیں اس کا احساس نہیں ہوتا‘اللہ تعالیٰ کی سزائیں کیا ہوتی ہیں سنو۔
-1 مناجات الٰہی کی لذت سے محرومی: کیا رب سے مناجات کی لذت تم سے چھین نہیں لی گئی؟-2 قساوت قلبی : اس سے بڑی سزا کیا ہو سکتی ہے کہ انسان کا دل سخت ہو جائے؟-3نیکیوں کا توفیق نہ ملنا: ایک بڑی سزا یہ بھی ہے کہ تمہیں نیکیوں کی توفیق بہت کم ملے ۔-4تلاوت قرآن سے غفلت : کیا ایسا نہیں ہوتا کہ دن کے دن گزر جاتے ہیں مگر تلاوت قرآن کی توفیق نہیں ملتی بلکہ بسا اوقات قرآن کی یہ آیت سنتے ہیں جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر یہ قرآن پہاڑ پر نازل ہوتا تو اللہ کے خوف سے ریزہ ریزہ ہوجاتا ہم یہ آیت سنتے ہیں مگر ہمارے دلوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا؟-5 نیکیوں کے موسم بہار کی ناقدری : نیکیوں کے موسم بہار آتے اور گزر جاتے ہیں جیسے رمضان کے روزے، شوال کے روزے اور ذوالحجہ کے مبارک ایام وغیرہ ….
یاد رکھو! اللہ تعالیٰ کا یہ بہت معمولی عذاب ہے جسے ہم اپنے مال و اولاد اور صحت میں محسوس کرتے ہیں اور حقیقی عذاب اور سب سے خطرناک سزا وہ ہے جو دل کو ملتی ہے‘اس لئے اللہ تعالیٰ سے عافیت کی دعا مانگو اور اپنے گناہوں کی معافی طلب کرو کیونکہ گناہ کے سبب بندہ عبادت کی توفیق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔
ترجمہ: اے اللہ !مجھے اپنا ذکر کرنے، شکر کرنے اور بہترین طریقہ پر عبادت کرنے کی توفیق عطا فرما۔
بخاری اور مسلم کی حدیث میں ہے کہ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کہ اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے بنائے ہیں جن میں سے اس نے ننانوے حصے اپنے پاس رکھ لئے اور ایک حصہ زمین پر نازل کیا۔ ساری مخلوق جو ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہ اسی ایک حصے کی وجہ سے ہے، یہاں تک کہ گھوڑا جو اپنے بچے کے اوپر سے اپنا پائوں اٹھاتا ہے کہ کہیں اسے تکلیف نہ پہنچے وہ بھی اسی ایک حصے کے باعث ہے‘‘ چنانچہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کی رحمت والدین اور دوسری مخلو قات کے مقابلے میں ننانوے(99)درجے بڑھ کر ہے۔
امام سمرقندی رحمہ اللہ تنبیہ الغافلین میں فرماتے ہیں کہ’’تم تین چیزوں کے بارے میں مت سوچو، ہمیشہ غریبی کے بارے میں مت سوچو تاکہ تمہیں زیادہ پریشانیاں اور مایوسیاں نہ ہوں، اور تمہاری حِرص نہ بڑھے، ہمیشہ ان لوگوں کی ناانصافی کے بارے میں مت سوچو، جو تم پر ظلم کرتے ہیں، کیونکہ تمہارا دل سخت ہو جائے گا، اور تمہاری نفرت بڑھتی جائے گی، اور تمہارا غصہ ہمیشہ رہے گا؛ ہمیشہ یہ مت سوچو، کہ تم اِس دنیا میں کب تک زندہ رہو گے‘ کیونکہ تم ہمیشہ مال جمع کرنے میں مصروف رہو گے، تمہاری عمر برباد ہو جائے گی، اور ہمیشہ نیکیوں میں تاخیر کرو گے!
خلیفہ عبدالملک بن مروان بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا۔اس کی نظر ایک نوجوان پر پڑی،جس کا چہرہ بہت پر وقار تھامگر وہ لباس سے مسکین لگ رہا تھا۔خلیفہ عبدالملک نے پوچھا، یہ نوجوان کون ہے۔ تو اسے بتایا گیا کہ اس نوجوان کا نام سالم ہے اور یہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیٹا اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا پوتا ہے۔خلیفہ عبدالملک کو دھچکا لگا اور اس نے اِس نوجوان کو بلا بھیجا۔خلیفہ عبدالملک نے پوچھا کہ بیٹا میں تمہارے دادا سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا بڑا مداح ہوں۔ مجھے تمہاری یہ حالت دیکھ کر بڑا دکھ ہوا ہے۔ مجھے خوشی ہو گی اگر میں تمہارے کچھ کام آ سکوں‘ تم اپنی ضرورت بیان کرو‘ جو مانگو گے تمہیں دیا جائے گا۔ نوجوان نے جواب دیا، اے امیر المومنین!میں اس وقت اللہ کے گھر بیت اللہ میں ہوں اور مجھے شرم آتی ہے کہ اللہ کے گھر میں بیٹھ کر کسی اور سے کچھ مانگوں۔ خلیفہ عبدالملک نے اس کے پرمتانت چہرے پر نظر دوڑائی اور خاموش ہو گیا۔ خلیفہ نے اپنے غلام سے کہا کہ یہ نوجوان جیسے ہی عبادت سے فارغ ہو کر بیت اللہ سے باہر آئے، اسے میرے پاس لے کر آنا۔سالم بن عبداللہ بن عمر جیسے ہی فارغ ہو کر حرمِ کعبہ سے باہر نکلے تو غلام نے ان سے کہا کہ امیر المومنین نے آپ کو یاد کیا ہے۔سالم بن عبداللہ خلیفہ کے پاس پہنچے۔
(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رضی اللہ عنہ اللہ تعالی نہیں ہوتا کی توفیق کہ اللہ مت سوچو بڑی سزا نہیں ہو اللہ کے ہیں مگر کیا ہو
پڑھیں:
میں نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو بچایا اور انہوں نے میرا شکریہ تک ادا نہیں کیا: امریکی صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو بچانے کا فیصلہ ان کی ذاتی صوابدید تھی، لیکن اس کے بدلے میں شکرگزاری کے دو بول بھی نہ سننے کو ملے۔
ایک بیان میں امریکی صدر صدر ٹرمپ نے ایرانی قیادت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کے خلاف فتح کا دعویٰ انتہائی غیرذمہ دارانہ انداز میں کیا، حالانکہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر کو زیب نہیں دیتا کہ وہ ایسی باتیں کریں جن میں سچائی کا عنصر نہ ہو۔ ایک دیانت دار شخص سے اس طرح کے جھوٹ کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ انہیں بخوبی علم تھا کہ آیت اللہ خامنہ ای کہاں روپوش ہیں اور اگر وہ چاہتے تو امریکی یا اسرائیلی افواج کو انہیں نشانہ بنانے کی اجازت دے سکتے تھے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے آیت اللہ خامنہ ای کو زندگی دی، لیکن افسوس کہ اس جذبے کا اعتراف تک نہ کیا گیا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ایران کو عالمی نظام کا حصہ بنانے کے لیے پابندیاں نرم کرنے سمیت کئی اقدامات پر غور کر رہے تھے تاکہ ملک کی اقتصادی بحالی ممکن ہو سکے، مگر ایرانی قیادت کے سخت گیر بیانات اور نفرت آمیز لب و لہجے نے اس عمل کو روک دیا۔
امریکی صدر نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری نہ کی تو مستقبل میں اسے مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔