ایران کی جانب سے اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے فیصلے کے بعد ادارے کے معائنہ کاروں کی ٹیم ایران سے روانہ ہو گئی ہے۔

آئی اے ای اے نے جمعہ کو ایک بیان میں نے کہا کہ اس کے ملازمین تہران سے واپس آسٹریا میں اپنے ہیڈ کوارٹرز واپس جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ’کوئی ثبوت نہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنا رہا ہے‘، بین الاقوامی ایٹمی توانائی کی ایجنسی

ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کے ساتھ بات چیت کرنا انتہائی اہم ہے تاکہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کی نگرانی اور تصدیق کا کام جلد دوبارہ شروع کیا جا سکے۔

جوہری نگرانی کے ادارے کے یہ انسپکٹرز ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ کے دوران تہران میں مقیم تھے اور اسرائیلی اور بعد میں امریکی حملوں کے نتیجے میں جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کے سے کسی ممکنہ تابکاری کے اخراج کو بھی دیکھ رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: جوہری عدم پھیلاؤ کی خلاف ورزی پر ایران کیخلاف انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی قرارداد منظور

تاہم یہ ابھی واضح نہیں ہوسکا ہے کہ آئی اے ای اے کا عملہ مکمل طور پر چلا گیا ہے یا اس کا کچھ حصہ ابھی بھی ایران میں ہے۔

یہ بات واضح رہے کہ امریکا اور اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد ایران نے آئی اے ای اے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ایران نے موقف اپنایا کہ آئی اے ای اے نہ صرف اسرائیلی اور امریکی حملوں کی مذمت کرنے میں ناکام رہا بلکہ 12 جون کو ایک قرارداد پاس کرکے ایران پر اپنے جوہری ذمہ داریوں کی عدم تعمیل کا الزام عائد کیا گیا جس کے دوسرے دن ہی اسرائیل نے ایران پر ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے یورینیم افزادگی کا الزام لگایا۔

اس کے بعد ایران نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا اعلان کیا تاہم ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ اب بھی ‘جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی)’ پر کاربند ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی اے ای اے ایران جوہری ایجنسی جوہری طاقت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آئی اے ای اے ایران جوہری ایجنسی جوہری طاقت آئی اے ای اے ایران کی ایران نے کے بعد

پڑھیں:

جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران

تہران (ویب دیسک )ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا،کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا، ایرانی وزیر خارجہ۔امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی نہ جوہری پابندی قبول کریں گے؛۔ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
  • ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا
  • تاریخی خشک سالی، تہران میں پینے کے پانی کا ذخیرہ 2 ہفتوں میں ختم ہوجائے گا
  • ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • تہران کاایٹمی تنصیبات زیادہ قوت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنےکا اعلان
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران