کراچی:

لیاری کے علاقہ بغدادی میں جمعہ کی صبح پانچ منزلہ عمارت منہدم ہونے کے بعد ریسکیو کا عمل جاری ہے، واقعے میں اب تک ہونے والی اموات کی تعداد 24 ہوگئی جس میں سے 23 لاشیں ملبے تلے نکالی گئیں جبکہ ایک زخمی خاتون اسپتال میں دم توڑ گئیں۔ اب بھی متعدد افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: کراچی: لیاری میں 5 منزلہ عمارت زمیں بوس، 14 افراد جاں بحق

لیاری بغدادی میں عمارت گرنے کے المناک واقعے کے بعد علاقے میں سوگ کی فضا ہے، جہاں کئی خاندانوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے، اس دلخراش سانحے میں مسلم اور ہندو برادری ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑی ہے جبکہ رضاکاروں کی جانب سے ریلیف کیمپ قائم کیا گیا ہے، جہاں متاثرہ خواتین ایک دوسرے کا سہارا بن رہی ہیں۔

عمارت گرنے کے بعد سے ریسکیو آپریشن جاری ہے اور ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بے چینی اور امید دونوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور واقعے میں جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہو گئی ہے۔

اسپتال حکام کے مطابق اب تک 16 لاشیں سول اسپتال ٹراما سینٹر منتقل کی جا چکی ہیں اور گزشتہ روز تشویش ناک حالت میں لائی جانے والی 55 سالہ خاتون فاطمہ دوران علاج دم توڑ گئیں، حادثے میں زخمی ہونے والے دو افراد تاحال زیرِ علاج ہیں، جن میں ایک خاتون شامل ہیں۔

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ملبے تلے مزید افراد کی موجودگی کے امکانات کے پیش نظر مزید لاشیں ملنے کا خدشہ ہے۔

لیاری میں واقعہ گزشتہ روز پیش آیا، جس میں کئی خاندان متاثر ہوئے اور امدادی کارروائیاں اب بھی جاری ہیں، عمارت منہدم ہونے کے بعد مائیں اور بہنیں اپنے پیاروں کی تلاش میں بے بسی کے عالم میں رو رو کر دہائیاں دے رہی ہیں۔

ایک متاثرہ خاتون نے بتایا کہ ان کے خاندان کے پانچ افراد تاحال لاپتا ہیں، جن میں روہت، میحور، بہو منیشہ، بہو گیتا اور دیورانی شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ رات بھر ملبے کے پاس بیٹھ کر اپنے پیاروں کی خیریت کا انتظار کرتی رہیں۔

عمارت کے ملبے سے ایک طرف لاشیں نکالی جا رہی ہیں تو دوسری طرف معجزے بھی ہو رہے ہیں، تین ماہ کی بچی زخمی حالت میں زندہ نکلی، جسے دیکھ کر اہلِ خانہ کی آنکھیں اشک بار ہو گئیں۔

حادثے میں مائی شام جی کے بھائی ہرشی کا پورا خاندان متاثر ہوا ہے، ان کے مطابق دو بیٹے، دو بہوئیں، بھائی کی بیوی اور تین ماہ کی پوتی سب اس حادثے کی زد میں آ گئے، چھوٹے بیٹے پرانتھک کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

مائی شام جی نے بتایا کہ میحور کی شادی کو صرف 6 ماہ ہوئے تھے، جہیز بھی تباہ ہو گیا لیکن ہمیں سامان نہیں اپنے پیارے چاہئیں۔

اسپتال میں متاثرہ خاندانوں کے افراد اپنے پیاروں کے لیے دعاؤں میں مصروف ہیں، کسی کے آنسو تھمنے کا نام نہیں لے رہے، تو کوئی ہمت باندھ کر اپنے عزیزوں کی سلامتی کی امید لگائے بیٹھا ہے۔

ریسکیو اداروں اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جبکہ متاثرہ افراد کے لیے عارضی رہائش اور خوراک کا بندوبست بھی کیا جا رہا ہے۔

کمشنر کراچی سید حسن نقوی کے مطابق ریسکیو آپریشن کے مکمل ہونے میں 24 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو خود ہی دوسری جگہ منتقل ہو جانا چاہیے، ہم کسی کو زبردستی گھروں سے نہیں نکال سکتے‘‘۔

کمشنر کراچی نے غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ساتھ اجلاس کرنے کا بھی اعلان کیا۔

خیال رہے کہ لیاری کے علاقے بغدادی میں گرنے والی عمارت میں 6 خاندان رہائش پذیر تھے، عمارت کے ہر فلور پر تین پورشن بنائے گئے تھے، قابل ذکر بات یہ ہے کہ تین سال قبل اس عمارت کو مخدوش قرار دیا گیا تھا لیکن نہ تو مکینوں نے عمارت خالی کی اور نہ ہی انتظامیہ نے کوئی کارروائی کی۔

حکام نے گرنے والی عمارت سے متصل دو دیگر عمارتوں (ایک دو منزلہ اور ایک سات منزلہ) کو بھی خالی کرا لیا ہے۔ ریسکیو ٹیموں نے عمارت کی بجلی اور گیس کی لائنوں کو بھی کاٹ دیا ہے تاکہ مزید حادثے سے بچا جا سکے۔

ڈپٹی کمشنر ساؤتھ کراچی جاوید کھوسو نے بتایا کہ متاثرہ عمارت کے مکینوں کو 2022، 2023 اور 2024 میں نوٹس دیے گئے تھے، ان کے مطابق ضلع میں 107 مخدوش عمارتوں میں سے 21 کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا تھا جن میں سے 14 کو خالی کرا لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’لیاری کے واقعے پر فوری طور پر کسی کو ذمے دار ٹھہرانا قبل از وقت ہوگا۔‘‘

یہ واقعہ شہر میں عمارتوں کی ناقص تعمیر اور انتظامیہ کی لاپرواہی کے سنگین نتائج کی ایک اور المناک مثال ہے، اب تک کی اطلاعات کے مطابق ریسکیو آپریشن رات گئے تک جاری رہے گا۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان ریسکیو آپریشن اپنے پیاروں کے مطابق کے بعد

پڑھیں:

ریسکیو آپریشن جاری ، لیاری میں عمارت کے ملبے سے ایک اور لاش برآمد ، تعداد 15ہو گئی

کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں گرنے والی رہائشی عمارت کے ملبے سے ایک اور لاش نکال لی گئی جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہو گئی۔ریسکیو حکام کے مطابق عمارت کے ملبے ہٹانے کا کام جاری ہے ، ریسکیو کارروائی مکمل کرنے میں مزید کئی گھنٹے لگیں گے ، ملبے تلے اب بھی لوگوں کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ عمارت میں 6 خاندان رہائش پزید تھے، گرنے والی عمارت کے ساتھ جڑی 2 اور 7 منزلہ عمارت کو بھی خالی کروا لیا گیا ہے۔دوسری جانب ڈی سی ساؤتھ جاوید کھوسو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ریسکیو آپریشن میں مزید 8سے 10 گھنٹے لگیں گے، اب بھی 10 سے 12 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے

متعلقہ مضامین

  • کراچی: منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے سے ایک اور لاش نکال لی گئی، جاں بحق افراد کی تعداد 27 ہوگئی
  • کراچی سے انتہائی افسوسناک خبرجاں بحق افراد کی تعداد 27 ہوگئی
  • کراچی؛ لیاری میں زمین بوس ہونے والی عمارت میں اموات کی تعداد 22 ہوگئی
  • لیاری بغدادی میں خستہ حال عمارت گرنے سے اموات کی تعداد میں اضافہ
  • لیاری میں عمارت گرنے کا المناک واقعہ،17لاشیں نکال لی گئیں، ریسکیو آپریشن تاحال جاری
  • ریسکیو آپریشن جاری ، لیاری میں عمارت کے ملبے سے ایک اور لاش برآمد ، تعداد 15ہو گئی
  • لیاری میں عمارت گرنے کا المناک واقعہ: 14 لاشیں نکال لی گئیں، ریسکیو آپریشن تاحال جاری
  • کراچی: عمارت گرنے کے بعد ریسکیو آپریشن تاحال جاری، 15 افراد جاں بحق
  • کراچی:لیاری میں عمارت گرنے کے بعد ریسکیو آپریشن تاحال جاری، 14 لاشیں نکال لی گئیں