لیاری: عمارت کے ملبے تلے دبے افراد کے لواحقین کو پیاروں کے زندہ ملنے کی آس
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
فوٹو: اے پی پی
کراچی کے علاقے لیاری میں گرنے والی عمارت کے ملبے تلے دبے افراد کے لواحقین پریشان ہیں، پیاروں کے زندہ ملنے کی آس ہے۔
ملبے تلے زندگی کی تلاش کیلئے لائف ڈیٹیکٹرز کا استعمال کیا جارہا ہے، گزشتہ روز حادثے کے مقام پر شور کی وجہ سے ریسکیو ٹیم لائف ڈیٹیکٹرز استعمال نہیں کر سکی تھی، لائف ڈیٹیکٹرز کے سینسرز کو دل کی دھڑکن کا پتا چلانے کے لیے مکمل خاموشی کی ضرورت ہوتی ہے۔
کراچی میں غیر قانونی اور خستہ حال عمارتوں کے گرنے کے واقعات مسلسل انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن رہے ہیں۔ ہر گزرتے سال کے ساتھ یہ واقعات شہر کی انتظامی کمزوریوں اور ناقص نگرانی کا آئینہ بنتے جا رہے ہیں۔
لیاری میں گرنے والی پانچ منزلہ عمارت کے ملبے تلے دبے شہریوں کو نکالنے کا کام جاری ہے، ملبے سے مزید لاشیں نکالے جانے کے بعد حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 18 ہوگئی۔
ڈی سی ساؤتھ جاوید کھوسو کا کہنا ہے کہ ملبے میں اب بھی 10سے 12 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، ریسکیو آپریشن میں مزید 8 سے 10 گھنٹے لگیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مخدوش عمارتوں میں رہائش پذیر افراد کی متبادل آباد کاری کی پالیسی تیار کی جا رہی ہے، متاثرین کی دوبارہ آباد کاری میں حکومت تعاون کرے گی، لیاری میں رہائش کےلیے انتہائی خطرناک 22 عمارتوں میں سے 14 کو خالی کروا لیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ملبے تلے
پڑھیں:
کراچی،5 منزلہ عمارت زمین بوس،7 افراد جاں بحق12زخمیوں کو ملبے سے نکال لیا گیا
کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04جولائی 2025)کراچی کے علاقے لیاری میں 5 منزلہ عمارت زمیں بوس ہوگئی،، ملبے تلے کئی افراد دب گئے، اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 7 ہو گئی، 12 زخمیوں کو ملبے کے نیچے سے نکالا گیا، ملبے سے 40 روز کی بچی کو بھی زندہ نکال لیا گیا، عمارت کے ملبے تلے مزید 25 سے 30 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے،سندھ حکومت نے تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی اور متعلقہ ایس بی سی اے افسران کو معطل کردیا۔ ملبے تلے دبلے افراد کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں تاہم موبائل سگنل بند ہونے سے ریسکیو سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ریسکیو حکام کے مطابق زخمیوں میں 50 سال کی فاطمہ، 35 سال کی چندا، 35 سال کی سنیتا، 25 سال کا راشد اور 45 سال کا یوسف بھی شامل ہیں۔(جاری ہے)
حکام کاکہنا ہے کہ جاں بحق افراد میں 55 سال کی حوربائی، 35 سال کا وسیم اور 28سال کا پریم شامل ہے۔
ملبے سے نکالے گئے 2 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ عمارت گرنے کی اطلاع ملتے ہی امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں تھیں۔ عمارت میں 6 خاندان رہائش پذیر تھے جب کہ مزید افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ تنگ گلیوں اور راستوں کی بندش کے باعث ہیوی مشینری کو جائے وقوع تک پہنچانے میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔ ملبے سے دبے افراد کو نکالنے کیلئے مقامی لوگ بھی اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں شریک ہیں۔ متصل عمارت کی سیڑھیاں بھی گرگئیں جس کے بعد کرین کی مدد سے لوگوں کو نکال لیا گیا۔گرنے والی عمارت کے ساتھ جڑی 2 منزلہ عمارت کو بھی خالی کرالیا گیا ہے جب کہ دیگر ملحقہ عمارتوں کو بھی ممکنہ نقصان کے پیش نظر خطرے میں تصور کیا جا رہا ہے۔کراچی کے جناح ہسپتال اور سول ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ریسکیو کا بتانا ہے کہ ہیوی مشینری سے ملبے کو ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے۔ریسکیو حکام نے متاثرہ عمارت کی بجلی اور گیس کی لائنوں کو کاٹ دیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق عمارت میں کئی خاندان مقیم تھے اور گرنے سے قبل عمارت کی حالت خستہ تھی۔ شہر کے پرانے علاقے میں اب بھی کئی عمارتیں مخدوش حالت میں موجود ہیں۔ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو کا کہنا ہے کہ دیکھا جارہا ہے کہ یہ عمارت مخدوش کی فہرست میں شامل تھی یا نہیں۔ گرنے والی عمارت 1979ء سے بھی پرانی تھی۔ گرنے والی عمارت کے حوالے سے رپورٹ بنائی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمارت 30 سال پرانی اور بوسیدہ تھی۔ انتظامیہ نے عمارت کو مخدوش قرار دیا تھا جب کہ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ عمارت کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا تھا۔ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ شہر بھی میں 578 مخدوش عمارتیں موجود ہیں اور سب سے زیادہ مخدوش عمارتیں ضلع جنوبی میں ہیں۔دوسری جانب صدر مملکت آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے بھی عمارت گرنے پر اظہار افسوس کیا اور سندھ حکومت کو امدادی سرگرمیوں میں تیزی لانے کی ہدایت کی۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے رہائشی عمارت گرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریسکیو اداروں کو فوری، مؤثر اور ہم آہنگ امدادی کارروائی کی ہدایت کر دی۔دریں اثناء لیاری میں 6 منزلہ رہائشی عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے کے بعد سندھ حکومت نے تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی اور متعلقہ ایس بی سی اے افسران کو معطل کردیا۔ وزیر بلدیات سعیدغنی نے عمارت گرنے کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کردی۔ترجمان نے بتایا کہ کمیٹی 3دن میں ذمہ دارافسران کی نشاندہی کرکے رپورٹ وزیر بلدیات کوپیش کرے گی۔وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر ایس بی سی اے، ڈپٹی ڈائریکٹر اور بلڈنگ انسپکٹر کو معطل کردیا۔وزیربلدیات نے تمام متعلقہ محکموں کو امدادی کام تیز کرنے کی ہدایت بھی کی ہے اور کہا ایس بی سی ایاوردیگراداروں کیافسران اپنی نگرانی میں ریسکیو کام سرانجام دیں ساتھ ہی عمارت گرنے کی وجوہات اور اس کے تمام اسباب کی فوری رپورٹ پیش کی جائے۔