بدین: دلہا کا دلہن کی واپسی نہ ہونے پر خاندان کے ہمراہ احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بدین(نمائندہ جسارت) دیہاتی دلہا کا دلہن کی واپسی نہ ہونے پر خاندان کے ہمراہ احتجاج، دلہن کی واپسی کی اپیل ۔بدین شہر کے قریب واقع گاؤں عارب شیدی کے رہائشیوں نے اپنی بیٹے کی نئی نویلی دلہن کی واپسی نہ ہونے کے خلاف بدین پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے دلہن کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ دلہا غلام رسول شیدی، اس کی والدہ حاجانی اور والد محمد حسن شیدی نے بدین پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے فوری انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے دولہے کے والد محمد حسن شیدی نے بتایا کہ اس کے بیٹے غلام رسول کی شادی 22 روز قبل بدین شہر کے قاضیہ واہ کے قریب واقع مراد ملاح پاڑے کی رہائشی عرس شیدی کی بیٹی حنا سے ہوئی تھی۔ اس نے بتایا کہ شادی کے 10 دن بعد حنا کا والد اسے لینے آیا اور بتایا کہ وہ اسے محرم کے دس دن کے لیے اپنے ساتھ لے جا رہا ہے اور گیارہویں محرم کو واپس کر دے گا۔ محمد حسن شیدی نے مزید کہا کہ جب وہ گیارہویں محرم کو اپنے بیٹے کی سسرال دلہن کو لینے گئے تو حنا نے اپنے والدین کے کہنے پر ان کے ساتھ واپس جانے سے صاف انکار کر دیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بعد ازاں جب انہوں نے برادری کے معزز افراد کو بیچ میں ڈالا تو سسرال والوں نے ان کے سامنے بھی بدتمیزی اور بدسلوکی کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دلہن کی واپسی
پڑھیں:
طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی تعداد زیادہ ضلعی افسر سے وضاحت طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-15
بدین (نمائندہ جسارت)طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی غیر متناسب تعداد ، ضلعی تعلیم افسر سے وضاحت طلب۔سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ سندھ کی جانب سے ضلعی تعلیم افسر (سیکنڈری و ہائی اسکولز) بدین احمد خان زئنور سے وضاحت طلب کی گئی ہے محکمے کی جانب سے جاری کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ گورنمنٹ گرلز لوئر سیکنڈری اسکول احمد نوح سومرو، بدین میں صرف 90 طالبات داخل ہیں، جب کہ اس اسکول میں 18 اساتذہ تعینات ہیں، جو اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ایس ٹی آر (اسٹوڈنٹ-ٹیچر ریشو) پالیسی کی کھلی خلاف ورزی ہے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسی کے تحت سندھ بھر میں 10 ہزار سے زائد اساتذہ کو ایک اسکول سے دوسرے اسکول میں منتقل کیا گیا تاکہ طلباء اور اساتذہ کا تناسب متوازن رکھا جا سکے، لیکن ضلعی تعلیم افسر بدین کی جانب سے اضافی اساتذہ کی منتقلی کے لیے کوئی تجویز کمیٹی کو پیش نہیں کی گئی نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضلعی سطح پر گریوینس کمیٹی میں بھی اس صورتحال کی درستگی کے لیے موقع دیا گیا، لیکن اساتذہ کی منتقلی کے لیے کوئی تجویز نہیں دی گئی، جو محکمے کی پالیسی اور قواعد کی خلاف ورزی اور غفلت کی علامت ہے، جو کہ بدانتظامی کے زمرے میں آتی ہے سیکریٹری آفس کراچی کی جانب سے جاری کردہ خط میں ضلعی تعلیم افسر کو تین دن کے اندر تحریری وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، بصورت دیگر ان کے خلاف ای اینڈ ڈی رولز کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی یاد رہے کہ ایسی صورتحال بدین کے کئی اسکولوں میں پائی جاتی ہے، جہاں طلباء کم مگر سفارش یا بھاری رشوت کے عوض اساتذہ زیادہ مقرر کیے گئے ہیں۔تازہ مثال بدین شہر کے گورنمنٹ بوائز لوئر سیکنڈری اسکول بیراج کالونی (سیمز کوڈ 401010891) کی ہے، جہاں ضرورت سے زیادہ اساتذہ تعینات کیے گئے ہیں میڈیا پر خبریں نشر ہونے کے باوجود محکمہ تعلیم کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ دوسری جانب، پابندی سے ڈیوٹی کرنے والے اساتذہ کو مختلف بہانوں سے ہراساں بھی کیا جا رہا ہے محکمہ تعلیم بدین بدعنوانی، اقربا پروری اور ناانصافیوں کی داستانوں سے بھرا ہوا ہے شہر کے مشہور بوائز ہائی اسکول بدین میں، جہاں گریڈ 20 کے 4، گریڈ 19 کے 6 اور گریڈ 18 و 17 کے متعدد اساتذہ موجود ہیں، وہاں گریڈ 16 کی ایچ ایس ٹی شہنیلا احمد میمن کو اسکول کا ہیڈ مقرر کیا گیا ہے، جس پر شہریوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔