کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی رہنماؤں کا ایک اور خط سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) لاہورکی کوٹ لکھپت جیل میں قید تحریک انصاف کے رہنماؤں کا ایک اور خط سامنے آگیا۔
کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی کے رہنماؤں شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد ، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ 2 بڑی جماعتوں میں طے پانے والا میثاق جمہوریت انہی جماعتوں کے باعث ناکام ہو چکا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ میثاق جمہوریت آئین کی بالادستی، عدلیہ کی آزادی یقینی بنانے کیلئے کیا گیا تھا، دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے ذاتی مفادات کیلئے میثاق جمہوریت تباہ کیا ۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے لکھا کہ موجودہ حکومت نے میڈیا پر پیکا، عدلیہ پر 26 ویں ترمیم اور پارلیمنٹ کو فارم 47 کے ذریعے تباہ کیا۔ عوام کے جمہوری حقوق کی مکمل پاسداری ہونی چاہیے ۔
خط میں مزید کہا گیا کہ ملک کو مسائل سے نکالنے کیلئے آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی نہایت ضروری ہے۔
واضح رہے کہ کچھ روز پہلے بھی اسیر رہنماؤں کے کُھلے خط میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عمران خان کا انکار ، کوٹ لکھپت کے قیدی رہنماؤں کی مذاکرات کی اپیل مسترد
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کوٹ لکھپت جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنمائوں کی جانب سے حکومتی اتحاد سے مذاکرات کی حمایت کے صرف چند روز بعد، پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان نے واضح الفاظ میں اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ’’مذاکرات کا وقت ختم ہو چکا ہے۔‘‘ 8؍ جولائی کو اڈیالہ جیل سے جاری کیے گئے ایک سخت لہجے پر مبنی پیغام میں عمران خان نے اپنی ہی پارٹی قیادت کی مفاہمانہ کوششوں کو عملاً ویٹو کر دیا۔ انہوں نے ’’امپورٹڈ حکومت‘‘ کیخلاف ایک ’’فیصلہ کن جدوجہد‘‘ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ 5؍ اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ یہ ان کی گرفتاری کو دو برس مکمل ہونے کا دن ہے۔عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ اب کسی سے بھی مزید کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، اب صرف سڑکوں پر احتجاج ہو گا تاکہ قوم زبردستی مسلط کردہ کٹھ پتلی حکمرانوں سے نجات حاصل کر سکے۔ عمران خان کا یہ اعلان کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی کے پانچ مرکزی رہنمائوں، بشمول شاہ محمود قریشی، کے اُس پیغام سے یکسر متصادم ہے، جس میں انہوں نے سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ سے غیر مشروط مذاکرات کی اپیل کی تھی۔ سیاسی تجزیہ کاروں نے اس اپیل کو سیاسی عدم استحکام کے دور میں قومی اتفاق رائے کی راہ ہموار کرنے کا ایک نادر موقع قرار دیا تھا۔ پی ٹی آئی رہنمائوں کے خط پر حکومتی حلقوں، خاص طور پر نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے مثبت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے تو اس خط کو ’’دانشمندانہ اور اہم‘‘ قرار دیتے ہوئے دونوں فریقین سے کہا تھا کہ وہ موقع غنیمت جانیں اور جمہوریت کے وسیع تر مفاد میں غیر مشروط مذاکرات شروع کریں۔تاہم، عمران خان کے تازہ ترین بیان نے فی الوقت ان امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ ان کا اعلان اس اندرونی تضاد کو نمایاں کرتا ہے جو طویل عرصے سے پی ٹی آئی کی صفوں میں موجود ہے۔ پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، اس نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ پارٹی میں کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ بات چیت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے، لیکن اگر عمران خان ’’نہ‘‘ کہہ دیں تو دروازہ بند ہی رہے گا۔
انصار عباسی