کراچی:

ماڈل و اداکارہ حمیرہ اصغر علی کی لاش گھر سے برآمد ہونے کے واقعہ سے متعلق کراچی کے شہری شاہ زیب سہیل نے واقعے کا مقدمہ درج کروانے کے لیے درخواست ماتحت عدالت میں دائر کردی۔

درخواست میں  ایس ایس پی ساؤتھ اور ایس ایچ او گزری کو فریق بناتے ہوئے موقف اپنایا گیا ہے کہ حمیرہ اصغر علی کی موت طبعی نہیں بلکہ اسے قتل کیا گیا ہے، پولیس نے بھی واقعے کو تشویش ناک بتایا ہے، اس واقعہ کی وجہ سے عام لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے، حمیرہ اصغر علی ایک  بااثر خاتون تھی وقوعہ کی ویڈیو دیکھ کر ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے انہیں قتل کیا گیا ہو۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اداکارہ کے خاندان کا ان کے ساتھ قطع تعلق بھی حیرت میں مبتلا کرتا ہے، مقدمہ میں ان کے خاندان کو بھی نامزد کرکے تحقیقات کروائی جائیں، قانونی طور پر جو بھی ممکنہ کوشش کی جاسکتی ہے عدالت کی جانب سے کی جائے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

یوٹیوب چینلز پر پابندی کے عدالتی فیصلے پرہیومن رائٹس کمیشن کا اظہارِ تشویش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے 27 یوٹیوب چینلز پر حالیہ عدالتی پابندی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، جن کے مالکان کے خلاف حکومت نے ممکنہ کرمنل کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست پر صحافی مطیع اللہ جان، اسد طور، اوریا مقبول جان، صدیق جان سمیت 27 یوٹیوب چینل بلاک کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے ایکس پر جاری بیان میں کہا گیا کہ عدالت فیصلے پر ’شدید تشویش‘ ہے۔

ایچ آر سی پی نے مزید کہا کہ آزادی اظہار کی آئینی آزادی نہ صرف انفرادی آزادی کے لیے بنیادی ہے بلکہ یہ حکومتی احتساب کو یقینی بنانے، مباحثے کو فروغ دینے اور عوام کو مختلف نقطہ نظر تک رسائی فراہم کرنے کے لیے بھی ناگزیر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: عدالت کا 27 مشہور یوٹیوب چینلز فوری بلاک کرنے کا حکم

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست پر 27 معروف یوٹیوب چینلز کو بلاک کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے یوٹیوب چینل بلاک سے متعلق ایف آئی اے کی درخواست پر سماعت کی تھی، عدالت نے صحافی مطیع اللہ جان ، اسد طور ، اوریا مقبول جان، صدیق جان سمیت 27 یوٹیوب چینل بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ ریاست مخالف مواد کے حوالے سے ایف آئی اے نے 2 جون کو انکوائری شروع کی، ایف آئی اے کی جانب سے پیش کردہ شواہد سے عدالت مطمئن ہے، قانون کے مطابق کاروائی کر سکتے ہیں۔

آج وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے سنسنی پھیلانے والے یوٹیوبرز کے خلاف کرمنل کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جن 27 یو ٹیوب چینلز کو بند کیا جا رہا ہے، ان میں سے زیادہ تر بھگوڑے ہیں۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران طلال چوہدری نے کہا تھا کہ پاکستان میں ایک قانون ہے اس قانون کی پاسداری ہونی چاہیے، پوری دنیا میں سائبر سیکیورٹی اور سائبر سے متعلق قوانین ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ اب یہ نہیں کرسکتے کہ کوئی بھی ہاتھ میں موبائل اٹھا کر کسی کے قتل کا فتویٰ دے دیں یا کسی کے سر کی قیمت لگادیں یا پھر کسی کو مذہی طور پر ایسی کوئی بات کرلیں کہ اس کی جان کو خطرہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • بشریٰ بی بی کی 24اور 26نومبراحتجاج کے 31 مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع
  • 24 اور 26 نومبر احتجاج کیس: بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں توسیع
  • یوٹیوب چینلز پر پابندی کے عدالتی فیصلے پرہیومن رائٹس کمیشن کا اظہارِ تشویش
  • کراچی میں نمبر پلیٹس تبدیل کرنے کے فیصلے کیخلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر 
  • مخصوص نشستیں تحریک انصاف کا حق ہے، پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • مخصوص نشستیں تحریک انصاف کا حق ہے، پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر
  • مخصوص نشستوں سے متعلق پی ٹی آئی نے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی
  • 190 ملین پاﺅنڈ کیس،عمران خان اور بشری بی بی کی جلد سماعت کیلئے درخواستیں دائر
  • پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کی مخصوص نشستوں کیلئے متفرق درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس  جاری، جواب طلب