حمیرا اصغر لاوارث نہیں، صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت کا اداکارہ کی تدفین کروانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ نے محکمے کی جانب سے اداکارہ حمیرا اصغر کی تدفین کرانے کا فیصلہ کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق صوبائی وزیر سید ذوالفقار علی شاہ کا ایڈیشنل آئی جی کراچی سے رابطہ کیا اور ان سے اداکارہ حمیرا اصغر کی تدفین کے معاملے پر گفتگو کی۔
صوبائی وزیر نے ڈائریکٹر جنرل کلچر کو معاملے پر فوکل پرسن مقرر کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم اداکارہ حمیرا اصغر کے ورثاء اگر لاش وصول یا تدفین نہیں کرتے تو محکمہ ثقافت حمیرا اصغر کا وارث ہوگا۔
صوبائی وزیر سید ذوالفقار علی شاہ سیکریٹری ثقافت سندھ نے ڈی آئی جی ایسٹ کو لاش حوالگی کیلئے خط بھی ارسال کردیا۔ خط میں کہا گیا کہ مرحوم حمیرا اصغر لاوارث نہیں سندھ حکومت محکمہ ثقافت وارث ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حمیرا اصغر کا واقعہ افسوسناک اور دل دہلانے والا واقعہ ہے۔ تدفین قبرستان سمیت تمام مراحل محکمہ ثقافت کے ذمہ ہوگا۔
سید ذوالفقار علی شاہ نے مزید کہا کہ ہماری پہلی کوشش ہے کہ والدین راضی ہوں اور لاش وصول کریں۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ پولیس کے تعاون سے اس معاملے پر محکمہ ثقافت اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سید ذوالفقار علی شاہ محکمہ ثقافت
پڑھیں:
اداکارہ تارا محمود کا والد کے سیاسی پس منظر اور دھمکیاں ملنے کا انکشاف
معروف اداکارہ و گلوکارہ تارا محمود نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کے دوران اپنے والد کے سیاسی پس منظر کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں۔
اداکارہ نے بتایا کہ جب انہوں نے ڈرامہ انڈسٹری میں قدم رکھا اور کراچی منتقل ہوئیں تو والد نے انہیں مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا وہ کسی کو اپنی خاندانی حیثیت کے بارے میں نہ بتائیں، کیونکہ یہ سیکیورٹی کے لیے زیادہ محفوظ تھا۔
تارا محمود کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی۔ قریبی دوست ان کے خاندانی پس منظر سے واقف تھے، لیکن انڈسٹری کے لوگوں کو اس کا علم نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جب والد کے ساتھ ان کی تصاویر انٹرنیٹ پر وائرل ہوئیں تو وہ خوفزدہ ہوگئیں کیونکہ وہ غیر ضروری توجہ نہیں چاہتیں اور ایک پرائیویٹ زندگی گزارنا پسند کرتی ہیں۔
اداکارہ نے اپنے والد کے وزیر تعلیم ہونے کے دور کا بھی ذکر کیا۔ ان کے مطابق کووڈ-19 کے دوران جب اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز بند کیے گئے تو والد شفقت محمود انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئے اور لوگوں نے انہیں ہیرو قرار دیا۔ تاہم، جب اگلے سال تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ ہوا تو انہیں اور والد دونوں کو تنقید اور دھمکیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
تارا محمود نے مزید بتایا کہ طلبا اکثر انہیں امتحانات یا تعلیمی مسائل کے حوالے سے پیغامات بھیجتے تھے، لیکن وہ ان معاملات میں کچھ نہیں کرسکتی تھیں کیونکہ سرکاری فیصلوں کا اختیار ان کے پاس نہیں تھا بلکہ یہ ان کے والد کی ذمے داری تھی۔
یاد رہے کہ اداکارہ تارا محمود کے والد شفقت محمود پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر تعلیم رہ چکے ہیں۔