امریکہ کا ایک بار پھر پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن) ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی و وسطی ایشیا کے لیے پوائنٹ پرسن میری بِشوپنگ نے پاکستان کے ابھرتے ہوئے اہم معدنیات کے شعبے پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے، پاکستان اور امریکہ کے درمیان اقتصادی تعاون کو بڑھانے پر زور دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں سال یونیورسٹی آف ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں منعقد ہونے والے سالانہ پاکستانی مینگو فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے میری بِشوپنگ نے کہا کہ ’آگے دیکھتے ہوئے، ہم مشترکہ مفادات کے مختلف شعبوں میں اپنے تعاون کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں، اقتصادی محاذ پر ہم باہمی طور پر فائدہ مند تجارت اور خاص طور پر پاکستان کے ترقی کرتے ہوئے اہم معدنیات کے شعبے میں تجارتی مواقع کو بڑھانے کی امید رکھتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ امریکی کاروباری ادارے اسلام آباد کے اصلاحاتی ایجنڈے کو نوٹ کر رہے ہیں۔
میری بِشوپنگ کا کہنا تھا کہ ’ہم ان اصلاحات کے نفاذ کے لیے پاکستان کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں جو نجی شعبے کی قیادت میں متعدد شعبوں میں اقتصادی ترقی کو قابل بنائے گی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مواقع تلاش کرنے والی امریکی فرمز کو قابل پیش گوئی اور منصفانہ سرمایہ کاری اور ریگولیٹری ماحول کی طرف راغب کیا گیا ہے، ان معاہدوں کی حمایت کرنا امریکہ اور پاکستان دونوں کے کاروبار کے لیے اچھا ہے۔‘
سالانہ میلہ، جو پاکستان کی قیمتی آم کی برآمدات کو فروغ دیتا ہے، ثقافتی اور سفارتی اجتماع کا مقام بھی بن گیا ہے۔
اس سال کی تقریب نے امریکی عہدیداران، قانون سازوں، کاروباری رہنماؤں، تھنک ٹینک کے ماہرین، صحافیوں اور یہاں تک کہ کچھ غیر اعلانیہ پی ٹی آئی کے حامیوں کو بھی طوفان کی وارننگ اور طوفانی بارش کے باوجود ایک ہی چھت کے نیچے متوجہ کیا۔
امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان شیخ نے میلے کا آغاز مزاحیہ انداز میں یہ کہتے ہوئے کیا کہ ’آم جو ایک شاندار پھل ہے اس میں جادوئی خصوصیات بھی ہوتی ہیں، پاکستان میں آم اور مون سون ایک ساتھ آتے ہیں، آج ہم صرف آم لائے ہیں لیکن پھل مون سون لے کر آیا ہے‘۔
آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم دیکھ سکتے ہیں کہ آم، واشنگٹن میں مون سون لے کر آیا ہے‘۔
اس تقریب میں پاکستانی آم کی مختلف اقسام چونسہ، سندھڑی، لنگڑا اور انور رٹول کے علاوہ آم کی آئس کریم، آم کی کھیر، اور گفٹ باکسز کی بھی نمائش کی گئی، جن میں سے ہر ایک میں کم از کم ایک قیمتی آم شامل تھا۔
میری بِشوپنگ نے اس موقع پر جشن مناتے ہوئے پائیدار سیکیورٹی تعلقات کا بھی اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’جب ہم اقتصادی مواقع تلاش کر رہے ہیں، ہمیں دہشت گردی کے خلاف اپنے مشترکہ مفاد پر بھی توجہ مرکوز رکھنی چاہیے، امریکہ اور پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ مفادات رکھتے ہیں، بشمول امریکیوں اور پاکستانیوں کو داعش جیسے گروہوں سے درپیش خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے‘۔
عافیہ صدیقی وطن واپسی کیس ؛رپورٹ پیش نہیں کی گئی تو صرف کابینہ نہیں وزیراعظم کے خلاف بھی کارروائی ہوگی، اسلام آباد ہائیکورٹ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: میری ب شوپنگ پاکستان کے کرتے ہوئے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو لیکر اسلامی تعاون تنظیم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا
او آئی سی نے ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کیساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کیلئے انکی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے مسلم ممالک کی متحدہ تنظیم "آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن" (او آئی سی) کے جموں و کشمیر کے بارے میں کچھ ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارت نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے پاس ہندوستان کے داخلی معاملات پر بات کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ او آئی سی نے پیر کو ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کے لئے ان کی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ بھارت نے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔ اس سے قبل اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکریٹریٹ نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے دفعہ 370 کی منسوخی پر قانونی مہر ثبت کرنے کے فیصلے کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اس ضمن میں او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں جموں و کشمیر کے مسئلے سے متعلق اسلامی سربراہی اجلاس اور او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے فیصلوں اور قراردادوں کے حوالے سے حکومتِ ہند سے 5 اگست 2019ء کے بعد سے اٹھائے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اگلے ماہ ڈھاکہ کے منصوبہ بند سفر کی خبروں پر ایک سوال کے جواب میں رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان کو توقع ہے کہ وہ جہاں بھی جائیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جیسوال نے کہا کہ وہ (ذاکر نائیک) ایک مفرور ہیں، وہ ہندوستان میں مطلوب ہیں، اس لئے ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ جہاں بھی جائیں گے، وہ لوگ ان کے خلاف مناسب کارروائی کریں گے اور ہمارے سیکورٹی خدشات کو پورا کریں گے۔ ذاکر نائیک بھارتی حکام کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے انتہا پسندی کو ہوا دینے کے الزام میں مطلوب ہیں۔ انہوں نے 2016ء میں ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔