واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن) ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی و وسطی ایشیا کے لیے پوائنٹ پرسن میری بِشوپنگ نے پاکستان کے ابھرتے ہوئے اہم معدنیات کے شعبے پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے، پاکستان اور  امریکہ کے درمیان اقتصادی تعاون کو بڑھانے پر زور دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں سال یونیورسٹی آف ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں منعقد ہونے والے سالانہ پاکستانی مینگو فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے میری بِشوپنگ نے کہا کہ ’آگے دیکھتے ہوئے، ہم مشترکہ مفادات کے مختلف شعبوں میں اپنے تعاون کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں، اقتصادی محاذ پر ہم باہمی طور پر فائدہ مند تجارت اور خاص طور پر پاکستان کے ترقی کرتے ہوئے اہم معدنیات کے شعبے میں تجارتی مواقع کو بڑھانے کی امید رکھتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ امریکی کاروباری ادارے اسلام آباد کے اصلاحاتی ایجنڈے کو نوٹ کر رہے ہیں۔
میری بِشوپنگ کا کہنا تھا کہ ’ہم ان اصلاحات کے نفاذ کے لیے پاکستان کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں جو نجی شعبے کی قیادت میں متعدد شعبوں میں اقتصادی ترقی کو قابل بنائے گی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مواقع تلاش کرنے والی امریکی فرمز کو قابل پیش گوئی اور منصفانہ سرمایہ کاری اور ریگولیٹری ماحول کی طرف راغب کیا گیا ہے، ان معاہدوں کی حمایت کرنا   امریکہ  اور پاکستان دونوں کے کاروبار کے لیے اچھا ہے۔‘
سالانہ میلہ، جو پاکستان کی قیمتی آم کی برآمدات کو فروغ دیتا ہے، ثقافتی اور سفارتی اجتماع کا مقام بھی بن گیا ہے۔
اس سال کی تقریب نے امریکی عہدیداران، قانون سازوں، کاروباری رہنماؤں، تھنک ٹینک کے ماہرین، صحافیوں اور یہاں تک کہ کچھ غیر اعلانیہ پی ٹی آئی کے حامیوں کو بھی طوفان کی وارننگ اور طوفانی بارش کے باوجود ایک ہی چھت کے نیچے متوجہ کیا۔
  امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان شیخ نے میلے کا آغاز مزاحیہ انداز میں یہ کہتے ہوئے کیا کہ ’آم جو ایک شاندار پھل ہے اس میں جادوئی خصوصیات بھی ہوتی ہیں، پاکستان میں آم اور مون سون ایک ساتھ آتے ہیں، آج ہم صرف آم لائے ہیں لیکن پھل مون سون لے کر آیا ہے‘۔
آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم دیکھ سکتے ہیں کہ آم، واشنگٹن میں مون سون لے کر آیا ہے‘۔
اس تقریب میں پاکستانی آم کی مختلف اقسام چونسہ، سندھڑی، لنگڑا اور انور رٹول کے علاوہ آم کی آئس کریم، آم کی کھیر، اور گفٹ باکسز کی بھی نمائش کی گئی، جن میں سے ہر ایک میں کم از کم ایک قیمتی آم شامل تھا۔
میری بِشوپنگ نے اس موقع پر جشن مناتے ہوئے پائیدار سیکیورٹی تعلقات کا بھی اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’جب ہم اقتصادی مواقع تلاش کر رہے ہیں، ہمیں دہشت گردی کے خلاف اپنے مشترکہ مفاد پر بھی توجہ مرکوز رکھنی چاہیے،    امریکہ  اور پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ مفادات رکھتے ہیں، بشمول امریکیوں اور پاکستانیوں کو داعش جیسے گروہوں سے درپیش خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے‘۔

عافیہ صدیقی وطن واپسی کیس ؛رپورٹ پیش نہیں کی گئی تو صرف کابینہ نہیں وزیراعظم کے خلاف بھی کارروائی  ہوگی، اسلام آباد ہائیکورٹ

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: میری ب شوپنگ پاکستان کے کرتے ہوئے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا

کانگریس نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس میں ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرایا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا تھا۔

کانگریس کا کہنا ہے کہ جس تجارتی معاہدے کی بات امریکا کے ساتھ کی جا رہی تھی، وہ اب ایک ’آزمائش‘ بن چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’مودی ٹرمپ اور امریکا سے خوفزدہ ہیں ‘، راہول گاندھی کی بھارتی وزیرِاعظم پر تنقید

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ بھارت نومبر 2025 میں کواڈ سمٹ کی میزبانی کرے گا، جو اب ممکن نہیں۔

’ایک وقت یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بھارت ان اولین ممالک میں ہوگا جو امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرے گا، لیکن وہ مبینہ معاہدہ اب ایک آزمائش بن چکا ہے۔‘

جے رام رمیش کے مطابق امریکا کو ہونے والی برآمدات میں کمی آرہی ہے، جس سے یہاں روزگار کے مواقع متاثر ہو رہے ہیں۔

رمیش نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے 57ویں بار یہ وضاحت دہرائی ہے کہ ’آپریشن سندور‘ کو کیوں اور کیسے ’اچانک اور غیر متوقع طور پر‘ روکا گیا، جس کی پہلی اطلاع نئی دہلی کے بجائے واشنگٹن سے آئی تھی۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی

انہوں نے صدر ٹرمپ کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں سابق امریکی صدر نے پھر یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا۔

صدر ٹرمپ نے ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ٹیرف اور تجارت نہ ہوتی، تو وہ اس نوعیت کے معاہدے نہیں کر سکتے تھے۔

ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ امریکی کاروبار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ ایٹمی جنگ کے دہانے پر تھا۔

’پاکستان کے وزیراعظم نے حال ہی میں کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ مداخلت نہ کرتے، تو آج لاکھوں لوگ مر چکے ہوتے۔‘

مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر زبردست فائٹرہیں، صدر ٹرمپ کا سیول میں خطاب

ٹرمپ نے مزید کہا کہ جہاز مار گرائے جا رہے تھے اور وہ ایک بہت خوفناک جنگ بننے جا رہی تھی۔

’میں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے کہا کہ اگر تم لوگوں نے جلد کوئی معاہدہ نہ کیا، تو تم امریکہ کے ساتھ کاروبار نہیں کر پاؤ گے۔‘

مزید پڑھیں:

صدر ٹرمپ کے مطابق دونوں امریکا کے ساتھ بڑا کاروبار کرتے ہیں، دونوں عظیم رہنما تھے، انہوں نے معاہدہ کر لیا اور جنگ رک گئی یہ ایک ایٹمی جنگ بن سکتی تھی۔

کانگریس نے وزیرِاعظم نریندر مودی پر بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ بار بار یہ دعویٰ دہرا رہے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا، مگر مودی اب تک خاموش ہیں۔

مزید پڑھیں:

اپوزیشن پارٹی نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم مودی کے ایک پرانے بیان کے حوالے سے کہا کہ خودساختہ رہنما اب اب پوری طرح سمٹ چکے ہیں اور ان کی  ’56 انچ کی چھاتی‘ اب بھی خاموش ہے۔

واضح رہے کہ ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا۔

دوسری جانب بھارت کا مؤقف ہے کہ پاکستان کے ساتھ دشمنی کے خاتمے اور جنگ بندی کا فیصلہ دونوں ممالک کی فوجوں کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز کے درمیان براہِ راست بات چیت کے نتیجے میں کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

صدر ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • ایران اور پاکستان کا ریڈیو نشریات اور تکنیکی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • ایران اور پاکستان کا ریڈیو اور تکنیکی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس میں باہمی تعاون بڑھانے کیلئے پاکستان اور سعودی عرب کی پیش رفت
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ٹرانسپورٹ، لاجسٹکس میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان اور رومانیہ کا بحری تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • استنبول: وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • افغانستان سفارتی روابط اور علاقائی مفاہمت کے لیے پرعزم ہے، امیر خان متقی
  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • پاکستان اور کینیڈا کا ہائبرڈ بیج، لائیو اسٹاک کی افزائش میں تعاون بڑھانے پر غور
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق