اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے بلوچستان میں فتنۃ الہندوستان کے ہاتھوں مسافروں کے سفاکانہ قتل کی شدید مذمت کی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ دہشتگردوں نے بس سے اتار کر بےگناہ شہریوں کو بےدردی سےقتل کیا، یہ بربریت فتنۃ الہندوستان کی پاکستان میں خونریزی کی گھناؤنی سازش ہے۔
صدر نے کہاکہ فتنۃ الہندوستان پاکستان مین انتشار،بدامنی پھیلانا چاہتا ہے، دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی، لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ نہتے شہریوں کا قتل فتنۃ الہندوستان کی کھلی دہشت گردی ہے،دہشت گردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، بے گناہ افراد کے خون کا بدلہ لیا جائے گا ۔
وزیراعظم نے کہاکہ عزم، اتحاد اور طاقت سے دہشت گردی کے ناسور سے نمٹیں گے، دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے بےگناہ اور معصوم مسافروں کو نشانہ بنانےکی شدید مذمت کرتے ہوئے دلخراش واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
وزیر داخلہ نے کہاکہ جاں بحق افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کےشریک ہیں، دکھ کی گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا سفاکیت کی انتہا ہے۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ فتنۃ الہندوستان کےدہشتگردوں نے بےگناہ لوگوں کو نشانہ بنا کربدترین بربریت کامظاہرہ کیا، انہوں نے کہا کہ بھارتی سپانسرڈ دہشتگردوں کا ہر جگہ پیچھا کریں گے اور خاتمہ کریں گے، بھارتی سپانسرڈ دہشتگردوں اور آلہ کاروں کی ہر سازش قوم کی حمایت سےناکام بنائیں گے۔

فتنۃ الہندوستان کے دہشتگردوں نے کوئٹہ سے پنجاب جانیوالی 2 بسوں کے9 مسافروں کو اغوا کرکے شہید کردیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف

ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول  فرانزک مکمل کرلیا گیا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہوسکتا ہے جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشت گردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں جن کا سراغ لگانے کے لیے پولیس ، کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران ، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔

ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے جبکہ اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کر کے فرار ہوگئے تھے۔

ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

 اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کرک، رات گئے تھانے پر فتنۃ الخوارج کے 30 دہشتگردوں کا حملہ ناکام
  • سعودی عرب کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
  • خضدار میں پاک فوج کا آپریشن، بھارتی پراکسی فتنۃ الہندوستان کے 5 دہشتگرد ہلاک
  • کرک؛ رات گئے تھانے پر فتنۃ الخوارج کے 30 دہشت گردوں کا حملہ ناکام
  • بلوچستان: لیویز اور پولیس تھانوں پر دہشتگردوں کا حملہ، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی
  • دوحہ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان کی گونج
  • ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانیوالے دہشتگردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
  • پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں فتنۃ الخوارج کے 31 دہشتگرد ہلاک