Islam Times:
2025-07-23@21:44:15 GMT

نسل کشی کا جنون

اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT

نسل کشی کا جنون

اسلام ٹائمز: آج غزہ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کی وجہ صرف جنگ نہیں ہے بلکہ وہ ایک منصوبہ بیندی کے تحت نسل کشی کا نتیجہ ہے جو یا تو مغرب کی خاموشی اور یا اس کے براہ راست تعاون سے جاری ہے۔ امریکہ غاصب صیہونی رژیم کو دھڑا دھڑ اسلحہ فراہم کر رہا ہے جبکہ فلسطینیوں کی حمایت کرنے والے مغربی اور بین الاقوامی تعلیمی، قانونی، انسانی حقوق اور دیگر اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کے ذریعے فلسطینیوں کی نسل کشی میں برابر کا شریک ہے۔ آزاد میڈیا ذرائع کی اخلاقی اور انسانی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان مجرمانہ اقدامات کو برملا کریں اور غزہ میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث حکمرانوں کے خلاف عدالتی کاروائی کے لیے موثر اقدامات انجام دیں۔ تحریر: رسول قبادی
 
غزہ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا کھلا زندان بن چکا ہے۔ ایسا زندان جس کے قیدیوں کا واحد جرم فلسطینی ہونا ہے اور انہیں اس جرم کی سزا دی جا رہی ہے۔ مارچ 2025ء سے غزہ کی پٹی کا مکمل گھیراو جاری ہے اور حتی بنیادی ضرورت کی انسانی امداد بھی روک دی گئی ہے۔ ورلڈ فوڈ آرگنائزیشن کی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ کی تقریباً تمام آبادی جو 22 لاکھ افراد پر مشتمل ہے غذائی قلت کا شکار ہو چکی ہے۔ اعداد و شمار دل دہلا دینے والے ہیں: 9 لاکھ 24 ہزار افراد غذائی بحران جبکہ 2 لاکھ 44 ہزار افراد غذائی اشیاء کی قلت کے باعث موت کے خطرے سے روبرو ہیں۔ اس خاموش جنگ کی بھینٹ چڑھنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے اور اب تک سینکڑوں بچے غذائی قلت کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
 
اسی طرح 60 ہزار بچے غذائی قلت کے باعث شدید خرابی صحت کا شکار ہیں۔ فلسطینی مہاجرین کی امداد رسانی کرنے والے ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ اس کے طبی مراکز میں معائنہ ہونے والے ہر 10 بچوں میں سے ایک غذائی قلت کے باعث خرابی صحت کا شکار ہوتا ہے۔ انسانی حقوق کے معیارات کی روشنی میں یہ صورتحال مرحلہ وار نسل کشی ہے اور بین الاقوامی ادارے واضح طور پر اسرائیل پر قحط کو جنگی ہتھیار کے طور پر بروئے کار لانے کا الزام عائد کر چکے ہیں۔
بھوکے افراد کا قتل عام، بے مثال جرم
گذشتہ کچھ عرصے سے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف ایک نئی قسم کا مجرمانہ اقدام انجام پا رہا ہے جس کی مثال انسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔ وہ یہ کہ غذائی امداد تقسیم کرنے کے بہانے مخصوص مراکز میں بھوکے فلسطینیوں کو بلایا جاتا ہے اور پھر صیہونی فوج ان پر فائرنگ کر کے ان کا قتل عام کرتی ہے۔
 
جی ایچ ایف، اسرائیل کے چہرے پر امریکی نقاب
حال ہی میں امریکہ اور اسرائیل نے مل کر غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم کے لیے ایک نیا ادارہ بنایا ہے جس کا نام جی ایچ اف (Gaza Humanitarian Foundation) رکھا گیا ہے۔ یہ ادارہ اس وقت غزہ میں "قاتل انسانی امداد" کی علامت بن چکا ہے۔ اس ادارے نے وسیع پیمانے پر پروپیگنڈا اور تشہیر کے ذریعے غزہ میں بھوکے فلسطینیوں کو اپنے امدادی مراکز آ کر امداد وصول کرنے کی ترغیب دلائی ہے اور جب ان مراکز میں فلسطینیوں کا اکٹھ ہو جاتا ہے تو صیہونی فوجی فائرنگ کر کے دسیوں فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کر دیتے ہیں۔ یہ ادارہ وسیع پروپیگنڈے کے ذریعے خود کو اہل غزہ کا نجات دہندہ ظاہر کرتا ہے اور اس کا ماہیانہ بجٹ 140 ملین ڈالر ہے۔ ماہرین کی نظر میں اس ادارے کی تشکیل کا اصل مقصد غزہ میں فلسطینیوں کی مدد نہیں بلکہ انہیں کنٹرول کرنا ہے۔
 
جبری منتقلی اور اندھی بمباری
غزہ میں شدید قحط کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی جنگی مشینری بھی پوری طرح سرگرم عمل ہے اور آئے دن نہتے فلسطینیوں پر زمین اور ہوا سے وحشیانہ حملے جاری ہیں۔ 20 اور 21 جولائی کی بات ہے جب اسرائیلی ٹینک غزہ کے مرکزی حصے میں واقع دیر البلح شہر میں گھس گئے اور شہری علاقوں پر شدید گولہ باری شروع کر دی۔ اس حملے میں کم از کم تین عام شہری شہید اور ہزاروں دیگر شہری وہاں سے نقل مکانی پر مجبور ہو گئے تھے۔ اس وقت غزہ کا تقریباً 90 فیصد حصہ غاصب صیہونی رژیم کے فوجی تسلط یا وہاں سے شہریوں کی جبری جلاوطنی کا شکار ہے۔ امریکی اور صیہونی حکام نے حال ہی میں ایک اور منصوبہ بنایا ہے جسے "انسان پسند شہر" نام دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت غزہ کے جنوب میں 6 لاکھ فلسطینیوں کو جمع کرنا ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں نے اس کی مذمت کی ہے۔
 
مغرب کی مجرمانہ خاموشی اور تعاون
عالمی سطح پر غزہ میں فلسطینیوں کی جاری نسل کشی کے ردعمل میں دنیا کے اکثر ممالک نے زبان کی حد تک مذمت کرنے پر ہی اکتفا کیا ہے۔ پاپ کوئی چہاردھم نے بھی اپنے سرکاری بیانیے میں اسرائیلی اقدامات کو "وحشیانہ" قرار دیا ہے۔ دوسری طرف امریکہ اور اسرائیل کے دیگر مغربی اتحادی ممالک کھل کر اس کی حمایت کرنے میں مصروف ہیں۔ امریکہ نے تو تمام حدیں پار کرتے ہوئے عالمی فوجداری عدالت پر بھی اسرائیلی حکمرانوں کے خلاف فیصلہ سنانے کے جرم میں پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یورپی یونین نے غزہ کے لیے امدادرسانی کے معاہدے پر دستخط کے باوجود اب تک غزہ میں فلسطینیوں تک امداد پہنچنے کی یقین دہانی کے لیے کوئی موثر اقدام انجام نہیں دیا ہے۔ انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے یورپی یونین پر بھی اسرائیلی جرائم میں شریک ہونے کا الزام لگایا ہے۔
 
فلسطینیوں کی نسل کشی میں مغرب کا کردار
آج غزہ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کی وجہ صرف جنگ نہیں ہے بلکہ وہ ایک منصوبہ بیندی کے تحت نسل کشی کا نتیجہ ہے جو یا تو مغرب کی خاموشی اور یا اس کے براہ راست تعاون سے جاری ہے۔ امریکہ غاصب صیہونی رژیم کو دھڑا دھڑ اسلحہ فراہم کر رہا ہے جبکہ فلسطینیوں کی حمایت کرنے والے مغربی اور بین الاقوامی تعلیمی، قانونی، انسانی حقوق اور دیگر اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کے ذریعے فلسطینیوں کی نسل کشی میں برابر کا شریک ہے۔ آزاد میڈیا ذرائع کی اخلاقی اور انسانی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان مجرمانہ اقدامات کو برملا کریں اور غزہ میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث حکمرانوں کے خلاف عدالتی کاروائی کے لیے موثر اقدامات انجام دیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطینیوں کی نسل کشی میں غزہ میں فلسطینیوں فلسطینیوں کو قلت کے باعث غذائی قلت کے ذریعے کا شکار کے خلاف کے لیے ہے اور اور ان رہا ہے

پڑھیں:

ایچ آر سی پی کا پنجاب میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش

لاہور:

انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (ایچ آرسی پی) نے پنجاب میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

کمیشن نے انسانی حقوق سے متعلق  اپنی سالانہ رپورٹ میں سیاسی بے عملی، اقلیتوں کیخلاف مظالم اور بچوں و خواتین پر جاری تشدد کے واقعات کو نمایاں کیا ہے۔

ایچ آرسی پی کے مطابق 2024 کے عام انتخابات میں ووٹرز کی رجسٹریشن اور ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد میں اضافہ ہوا لیکن مجموعی ٹرن آئوٹ میں کمی دیکھی گئی۔

پی ٹی آئی احتجاج  روکنے کے لیے سڑکیں بند ،مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک ،سرگودھا میں مسیحی شہری کو توہینِ مذہب کے الزام میں ہجوم کے ہاتھوں ہلاکت، 9 افراد کا کوئٹہ-تافتان شاہراہ پر قتل،7 پنجابی مزدوروں کے قتل،اوربچوں کے خلاف جرائم کی شرح بدستور بلند ہونے پر تشویش ظاہر کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں قحط کی المناک صورت حال لمحہ فکریہ ہے، حاجی حنیف طیب
  • سانحہ قلات میں جاں بحق قوال کے گھر پر فاقے، حکومتی رویے اور امداد نہ کرنے پر احتجاج کا عندیہ
  • ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم کی غزہ کیلئے عالمی رہنماؤں سے آواز بلند کرنے کی اپیل
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف
  • ایچ آر سی پی کا پنجاب میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش
  • یو این چیف کی بھوکوں کو گولیوں کا نشانہ بنانے کی کڑی مذمت
  • انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی بارڈر کراسنگ کی کوشش ناکام، بلوچستان سے 20بنگلہ دیشی گرفتار
  • پاکستان سے غزہ میں امداد کی رسائی کے لیے اثرورسوخ استعمال کریں، خالد مشعل کی فضل الرحمان سے اپیل
  • انسانی اسمگلنگ، غیرقانونی بارڈر کراسنگ میں ملوث 20 غیرملکی گرفتار