بابوسر سیلابی ریلے میں بہنے والے 15 افراد تاحال لاپتا، سیاحوں سے گلگت کا سفر مؤخر کرنے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
گلگت بلتستان میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ہے اور بابوسر کے مقام پر پانی میں بہہ جانے والے 10 سے 15 افراد تاحال لاپتا ہیں جب کہ حکومت نے سیاحوں کو فوری طور پر علاقے کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ شدید بارشوں اور سیلاب نے علاقے میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو کامیابی سے ریسکیو کرلیا گیا ہے اور انہیں مقامی ہوٹل مالکان و حکومت کی جانب سے مفت رہائش فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناران اور کاغان کے تمام راستے فی الحال بند ہیں جب کہ شاہراہ قراقرم 2 مقامات سے بند ہوچکی ہے، جس کے باعث ہزاروں مسافر مختلف علاقوں میں محصور ہو گئے ہیں۔ شاہراہ ریشم چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلی ہے اور بشام تک مکمل بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔
فیض اللہ فراق نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ حالات معمول پر آنے تک گلگت بلتستان کا سفر ہرگز نہ کریں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ جی بی آج متاثرہ علاقوں خصوصاً بابوسر کا دورہ کریں گے تاکہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔
دوسری جانب ڈی جی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آئندہ دنوں میں مزید شدید بارشوں کا امکان ہے۔ بابوسر ٹاپ کے علاقے میں قیمتی جانوں کا ضیاع افسوسناک ہے اور موجودہ موسم کے پیش نظر مزید نقصانات کا خدشہ موجود ہے۔
اُدھر دیامر میں بھی ہنگامی صورتحال نافذ کر دی گئی ہے جہاں سیلابی ریلے کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
قبل ازیں بابوسر ٹاپ پر کئی سیاح پانی میں بہہ چکے ہیں، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔ سیلاب سے علاقے میں ایک گرلز اسکول، 2ہوٹل، پولیس چوکی، پولیس شیلٹر اور شاہراہ بابوسر کے ساتھ واقع 50 سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جب کہ 8 کلومیٹر طویل سڑک بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ سڑک 15 مقامات سے بلاک ہے اور 4 اہم رابطہ پل بھی سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان ہے اور
پڑھیں:
اسلام آباد: 11 گھنٹے گزر گئے، سیلابی ریلے میں بہنے والے کرنل اور ڈاکٹر بیٹی کا پتہ نہ چل سکا
—جیو نیوز گریب11 گھنٹے گزرنے کے باوجود اسلام آباد کی ہاؤسنگ سوسائٹی میں سیلابی ریلے میں کار سمیت بہنے والے باپ بیٹی کا کچھ پتہ نہ چل سکا۔
کرنل ریٹائرڈ قاضی اسحاق روز اپنی ڈاکٹر بیٹی کو سوسائٹی کے گیٹ تک چھوڑنے جاتے تھے۔
آج صبح کرنل اسحاق قاضی اپنے گھر سے اپنی 25 سالہ بیٹی کے ہمراہ سرمئی رنگ کی کار میں نکلے تھے کہ پانی کی وجہ سے گاڑی بند ہو گئی، جو دوبارہ اسٹارٹ نہ ہوئی۔
کرنل ریٹائرڈ اسحاق قاضی گاڑی اسٹارٹ کرنے کی کوشش کر رہے تھے تو پانی کا بہاؤ تیز ہو گیا، جس کے باعث دونوں باپ بیٹی برساتی نالے میں بہہ گئے۔
نالے میں کار سمیت بہہ جانے والے افراد گاڑی سے مدد کے لیے آوازیں لگاتے رہے، کار سوار افراد نے برساتی نالے کے قریب سے گاڑی گزارنے کی کوشش کی
سیلابی ریلہ گاڑی کو بہاتے ہوئے سوسائٹی کے فیز فائیو کے نالے کی طرف لے گیا، دیکھتے ہی دیکھتے باپ بیٹی گاڑی سمیت نظروں سے اوجھل ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق کرنل اسحاق کی گاڑی میں ٹریکر نصب نہیں تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کرنل ریٹائرڈ اسحاق کی موبائل کی آخری لوکیشن گزشتہ رات سوا 8 بجے گھر کی آ رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ کار سوار کرنل ریٹائرڈ اسحاق اور ان کی بیٹی برساتی نالے میں بہتے وقت مدد کے لیے آوازیں بھی لگاتے رہے تھے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ پانی میں کرنل ریٹائرڈ اسحاق اور ان کی صاحبزادی کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے، پولیس، ہاؤسنگ سوسائٹی کا عملہ، ریسکیو 1122 اور غوطہ خور ٹیم انہیں تلاش کر رہی ہے، ہاؤسنگ سوسائٹی کے فیز فائیو کے نالے سے بہہ جانے والی گاڑی کا بمپر مل گیا ہے۔
واضح رہے کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں تیز بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں، راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے فیز ایٹ میں پانی داخل ہو گیا ہے جبکہ ملحقہ دیہات میں بھی پانی داخل ہو گیا ہے۔