رقص کریں، دلوں کو جوڑیں WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز
بیجنگ : اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ ایک شاندار رقاص ہیں، تو چین کے علاقے سنکیانگ میں آ کر دیکھیں۔ اگر آپ کسی بھی ویغور بزرگ سے راہ چلتے رقص کا مقابلہ کرنے کی ہمت کریں گے، تو قوی امکان ہے کہ آپ ہار جائیں گے، کیونکہ یہاں ہر طرف رقص کے ماہر ہیں۔ تین سال کے بچے سے لے کر اسی سال کے بزرگ تک، سب گانا گانا اور رقص کرنا جانتے ہیں۔ رقص کے یہ” جین” سنکیانگ کے تمام قومیتی لوگوں کے خون میں شامل ہیں ۔یہ سنکیانگ کی خوبصورتی اور دلکشی کا ایک اہم جز وہے ۔20 جولائی کو، ساتواں سنکیانگ بین الاقوامی قومیتی رقص میلہ ارومچی میں شروع ہوا۔ اس میلے میں قازقستان، امریکہ، اٹلی سمیت 8 ممالک کے آرٹ گروپس اور چین کے 16 آرٹ گروپس شامل ہیں، جو ناظرین کے لیے 52 شاندار پرفارمنسز پیش کریں گے۔ اس رقص میلے کے دوران ” سنکیانگ سلک روڈ اسٹریٹ ڈانس شو 2025 ” اور “آئیے رقص کریں”نامی چین اور بیرون ملک رقص کارنیوال جیسی سرگرمیاں بھی منعقد کی جائیں گی۔ 2008 سے اب تک یہ رقص میلہ چھ بار کامیابی سے منعقد ہو چکا ہے،
جس میں 70 سے زائد ممالک اور خطوں کے 138 آرٹ گروپس حصہ لے چکے ہیں ۔اگر آپ کو لگتا ہے کہ سنکیانگ رقص میلے کی رونق صرف تھیٹر کے اسٹیج تک محدود ہے، تو آپ غلط ہیں۔ اس رقص میلے کا اصل جوہر تھیٹر سے باہر، ارومچی کے مصروف بازاروں اور مختلف ممالک کے رقاص اور مقامی قومیتی لوگوں کے درمیان مشترکہ رقص میں نظر آتا ہے۔ 22 جولائی کو رقص میلے کے دوران، اٹلی کے میلان بیلے گروپ کے ارکان نے ارومچی کے سنکیانگ بین الاقوامی بازار کا دورہ کیا۔ سنکیانگ کے قومیتی رقص کرنےوالوں کی شاندار پرفارمنسز دیکھنے کے بعد، اٹلی کے رقص کرنے والوں نے بیلے “رومیو اینڈ جولیٹ” کا ایک حصہ پیش کیا، جس نے حاضرین کو محظوظ کیا ۔ رقص میلے کے منتظمین کی جانب سے منعقدہ اس منفرد “فلیش موب” –“رومیو اینڈ جولیٹ کا محبت کے مقامی افسانوی کردار ،الما خان سے اچانک سامنا” نے یورپ اور سنکیانگ کے فن کاروں کو ارومچی میں ثقافتی اور زمانی حدود سے بالاتر ہو کر رقص کے ذریعے مکالمے کا موقع دیا۔
اس کے بعد رقص میلے میں شامل دیگر ممالک کے رقاصوں نے بھی ارومچی کی گلیوں میں مقامی لوگوں اور سیاحوں کے لیے رقص پیش کیا، اور خوشیاں تقسیم کیں۔رقص کے ذریعے یہ تبادلہ حال ہی میں تیانجن میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک کے تہذیبی مکالمے کے موضوع سے ہم آہنگ ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کی جانب سے تجویز کردہ “مختلف تہذیبوں کا احترام اور مشترکہ ترقی کی کوشش” کی روح کو ان رقص کرنے والے فن کاروں نے اپنے فن کے ذریعے زندہ کیا۔طویل عرصے سے، بعض مغربی قوتیں سیاسی مقاصد کے تحت سنکیانگ کے بارے میں “ثقافتی نسل کشی” اور “اقلیتوں پر ظلم” جیسے جھوٹ گھڑتی رہی ہیں۔ لیکن جب مختلف ممالک کے فنکاروں نے سنکیانگ کے قومیتی لوگوں کو آزادانہ رقص کرتے اور خوشی سے زندگی گزارتے دیکھا، تو یہ جھوٹے دعوے حقیقت کے سامنے بے نقاب ہو گئے۔ رقص میلے کے اسٹیج پر سیاسی شور نہیں، بلکہ فن کی پاکیزگی ملی ۔ کوئی دقیانوسی لیبلز نہیں، بلکہ انفرادی اظہار کی تازگی ملی ۔ رقص کی یہ تاثیر صرف فن تک محدود نہیں، بلکہ یہ جھوٹے پرا پیگنڈے کو حقیقت کے ذریعے چیلنج کرتی ہے۔ سنکیانگ کے بارے میں “ثقافتی زوال” کے جھوٹے دعوے گلیوں میں گونجتی موسیقی اور ہر طرف نظر آنے والے رقص کے سامنے بے معنی ہیں۔
سنکیانگ آے ہوئے ان غیر ملکی فن کاروں نے جب سنکیانگ میں اپنے تجربات اور مشاہدات سوشل میڈیا پر شیئر کیے، اور دنیا کو بتایا کہ یہاں کے لوگ رقص کے ذریعے زندگی سے محبت کا اظہار کیسے کرتے ہیں، تو ان کی سچی آوازوں نے ایک طاقتور قوت تشکیل دی، جو غلط معلومات کی دیواروں کو توڑتی ہے۔جو لوگ کبھی سنکیانگ نہیں آئے، وہ شاید جھوٹے پراپیگنڈے سے متاثر ہوں، لیکن اگر وہ یہاں آ کر اس رقص کے تہوار میں شامل ہوں، تو انہیں ایک نیا سنکیانگ نظر آئے گا۔ یہاں کے لوگ مہمان نواز ہیں، جو دور دراز سے آنے والوں کا گرمجوشی سے استقبال کرتے ہیں۔ یہاں کا ثقافتی ماحول اس قدر پرکشش ہے کہ ہر فن سے محبت کرنے والا خود کو اپنے گھر میں محسوس کرتا ہے۔ جب آپ مقامی ویغور بزرگوں کے ساتھ موسیقی پر جھوم اٹھیں گے اور بچوں کی آنکھوں میں رقص کے لیے محبت دیکھیں گے، تو آپ کو احساس ہوگا کہ یہاں کے لوگوں کی زندگی سے محبت سچی ہے اور کوئی بھی جھوٹ اس محبت کو چھپا نہیں سکتا۔اس دنیا میں، ہمیں دیواریں کھڑی کرنے کی نہیں، بلکہ ایسے ہی پل بنانے کی ضرورت ہے۔ صرف مثبت تبادلوں کے ذریعے ہی جھوٹ کو ختم اور سچ کو سامنے لایا جا سکتا ہے۔”رقص کریں، دلوں کو جوڑیں۔” یہ تہذیبی تبادلے کا سب سے سادہ اور گہرا سچ ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ،مون سون کی تباہی، لیکن ذمہ دار کون؟ مارک روٹ کا’’دادا ابو والا مذاق‘‘اور “شاہی بیٹا” کی کہانی دنیا کی جنگیں: پاکستانی کسان کا مقام بمقابلہ بھارتی کسان چین-وسطی ایشیا تعلقات کا نیا دور ایک فرمان بردار بیٹا ’’جیانگ سو سپر لیگ‘‘ ، کھیل اور معیشت کا بہترین امتزاجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
اسرائیل پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا، تمام مسلمان ممالک پالیسی مرتب کریں گے، سعید غنی
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ کھجور فیسٹول کا افتتاح کرنا میرے لیے باعث افتخار ہے، کھجور فیسٹول ہمارے خلیجی ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات کا ثبوت بھی ہے، سندھ کے کئی علاقوں میں بہترین کھجور پیدا کی جاتی ہے اور ہمارے یہاں کھجور سے بے شمار چیزیں بنائی جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ دنیا بھر کو درپیش ہے، مختلف بین الاقوامی ریسرچرز یہاں آئے ہوئے ہیں، بین الاقوامی ماہرین سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے طریقہ ہائے کار سیکھیں گے، پاکستان میں دوسرا کھجور فیسٹیول منایا جا رہا ہے، اس ایکسپو سے مقامی آباد گاروں کو کھجور کی کاشت اور برآمدات میں بہتری کے مواقع میسر ہوں گے، اسرائیل پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا ہے، تمام مسلمان ممالک ممکنہ طور پر کوئی پالیسی مرتب کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقد ہونے والی دوسری پاکستان انٹرنیشنل کھجور فیسٹول سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے سی سی او ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی محمد فیض احمد، قونصل جنرل یو اے ای ڈاکٹر بخیت العتیق و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ کھجور فیسٹول کا افتتاح کرنا میرے لیے باعث افتخار ہے، کھجور فیسٹول ہمارے خلیجی ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات کا ثبوت بھی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ سندھ کے کئی علاقوں میں بہترین کھجور پیدا کی جاتی ہے اور ہمارے یہاں کھجور سے بے شمار چیزیں بنائی جا رہی ہیں۔
سعید غنی نے کہا کہ کھجور کی صعنت کو کئی مسائل کا سامنا ہے، ماحولیاتی تبدیلی کھجور کی صعنت کے لیے کافی نقصان دے ثابت ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کھجور سے دیگر مصنوعات کے ریسرچ سینٹر بنائے ہیں، کھجور فیسٹول کا مقصد دیگر ممالک میں کھجور کی ایکسپورٹ کو فروغ دینے میں مدد گار ثابت ہو رہا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ میں متحدہ عرب امارات حکومت، سفیر اور قونصل جنرل کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس فیسٹیول کے انعقاد سے سندھ اور پاکستان بھر کے کسانوں کو رابطے بڑھانے کے موقع فراہم کئے ہیں، جس سے پاکستان کے نہ صرف کاشتکاروں کو فائدہ ہوگا بلکہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر بھی بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اس ایکسپو کی معاونت کیلئے موجود ہے۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ پوری دنیا نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے، اقوامِ متحدہ نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اسرائیل پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا ہے، اب تمام مسلمان ممالک ممکنہ طور پر کوئی پالیسی مرتب کریں گے۔