حمزہ علی عباسی کو حجاب سے متعلق متنازع بیان دینا مہنگا پڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کے اداکار حمزہ علی عباسی ایک پوڈ کاسٹ میں ’’حجاب‘‘ سے متعلق متنازع بیان دینے کے بعد مشکل میں پڑ گئے ہیں۔
حمزہ علی عباسی ’’پیارے افضل‘‘، ’’من مائل‘‘ اور ’’الف‘‘ جیسے مقبول ڈراموں میں اپنے کرداروں کے باعث شہرت حاصل کرچکے ہیں، اداکاری کے علاوہ مذہبی رجحان کی وجہ سے بھی خبروں میں رہتے ہیں۔
اداکار نے نمل خاور سے شادی کے بعد اچانک مذہبی بیداری کی طرف رجحان ظاہر کیا اور اعلان کیا کہ وہ مین اسٹریم میڈیا سے دور ہوکر اسلامی تعلیمات کے فروغ پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔ تاہم، اسلامی نظریات پر ان کے متنازع بیانات انہیں بار بار خبروں کی زینت بناتے رہتے ہیں۔
حال ہی میں حمزہ علی عباسی کا ایک پوڈکاسٹ کلپ وائرل ہوا ہے جس میں وہ اسلام میں حجاب کے تصور پر بات کر رہے ہیں۔
اس ویڈیو کلپ میں حمزہ کہتے ہیں ’’کیا سر ڈھانپنا لازمی ہے؟ نہیں، یہ لازمی نہیں ہے۔ سورۃ احزاب میں صرف ایک جگہ پڑھا کہ نبیؐ کی بیویوں اور اہلِ بیت کو سر ڈھانپنے کی ہدایت دی گئی، باقی تمام مسلمان عورتوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔‘‘
حمزہ علی عباسی کے اس متنازع بیان نے سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث چھیڑ دی ہے اور متعدد افراد نے ان کے اس بیان کو ’’انتہائی غلط تشریح‘‘ قرار دے کر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایک صارف نے لکھا، ’’یہ شخص بدقسمت ہے، اس کی اپنی من گھڑت تشریحات ہیں، افسوس ہوتا ہے جب باشعور لوگ لبرل خیالات کا شکار ہوجاتے ہیں۔‘‘ ایک مداح نے کہا ’’او بھائی، تم اپنی بیوی کو حجاب لینے کی تلقین نہ کرو لیکن ایسی غلط تشریحات کے ذریعے دوسری مسلمان خواتین کو بغاوت پر بھی نہ اکساؤ۔‘‘
کئی صارفین نے قرآن کی اس آیت کا حوالہ دیتے ہوئے حمزہ علی عباسی کے بیان کو چیلنج کیا جس میں کہا گیا ہے ’’اے نبی! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی چادریں اپنے اوپر لپیٹ لیا کریں، اس سے زیادہ توقع ہے کہ وہ پہچانی جائیں گی اور انہیں ستایا نہیں جائے گا۔‘‘ (سورۃ الاحزاب 33:59)
ایک مداح نے حمزہ علی عباسی کو حقیقت کا آئینہ دکھاتے ہوئے لکھا، ’’دین کے معاملات میں ان کے الفاظ کی کوئی حیثیت نہیں، یہ فلم اور ٹی وی کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں، انہیں وہیں تک محدود رہنا چاہیے، یہ دین کے دائرے میں آنے والے شخص نہیں ہیں۔‘‘
حمزہ علی عباسی کے اس بیان پر اب بھی سوشل میڈیا پر تبصرے جاری ہیں اور صارفین کی جانب سے شدید تنقید اور حقائق پر مبنی حوالہ جات کے ساتھ ان کے مؤقف کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: حمزہ علی عباسی
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
پیپلز پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) محکمہ موسمیات سے ادارے کی بارش سے متعلقہ پیشگوئی پر سوالات پوچھ لیے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس ہوا، جس میں ڈی جی محکمہ موسمیات نے شرکاء کو بریفنگ دی۔
اس موقع پر پی پی پی کے منور علی تالپور نے کہا ہے کہ ایک بار محکمہ موسمیات نے 4 دن کی بارش بتائی، ایک قطرہ بھی برسات نہیں ہوئی۔
پی پی پی شازیہ مری نے کہا کہ محکمہ موسمیات جس دن بارش بتاتا ہے اس دن بارش نہیں ہوتی، جس دن محکمہ موسمیات کہتا ہے آج بارش نہیں ہوگی اس دن ہوجاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم بارش کا سن کر چھتری لے کر نکلتے ہیں تو بارش ہی نہیں ہوتی، بتایا جائے کہ محکمہ موسمیات کا بجٹ کتنا ہے اور ملازمین کتنے ہیں۔
ڈی جی محکمہ موسمیات نے بتایا کہ ہمارے ملک بھر میں 120 سینٹرز ہیں، جہاں سے ہر گھنٹے ڈیٹا آتا ہے، میٹ ڈپارٹمنٹ کا بجٹ 4 ارب اور ملازمین کی تعداد 2 ہزار 430 ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کہا گیا تھا کہ سندھ کو سپر فلڈ ہٹ کرے گا، ہم نے پہلے دن سے کہا تھا سندھ کو سپر فلڈ ہٹ نہیں کرے گا، ہماری اتنی محنت کے باوجود ہمارا نام نہیں لیا جاتا۔
ڈی جی محکمہ موسمیات نے مزید کہا کہ اپریل کے آخر میں مون سون سے متاثرہ 10ممالک کا اجلاس ہوا، جنوبی ایشیا کلائمنٹ فورم میں بھی خطے کی معلومات شیئر ہوئی تھیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مئی کے درجہ حرارت کی بنیاد پر کئی گئی فورکاسٹ میں پاکستان اور بھارت میں معمول سے زیادہ بارشیں تھیں، 29 مئی کو زیادہ بارشوں سےمتعلق بتادیا تھا، اس دفعہ محکمہ موسمیات کی بات سنی ہی نہیں گئی۔
فیڈرل فلڈ کمشنر نے بتایا کہ 22 جولائی کو کراچی میں 1 گھنٹے میں 160 ملی میٹر بارش ہوئی، اسلام آباد میں 22 جولائی کو 184 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
اس پر شازیہ مری نے سوال اٹھایا کہ کیا ماضی میں بھی اسلام آباد میں اتنی بارش ہوئی جتنی اس بار ہوئی؟
ڈی جی محکمہ موسمیات نے جواب دیا کہ جولائی2001ء میں یہاں 600 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سب اداروں کو بتا دیا تھا کہ تیز بارشیں آئیں گی، ہم نے یہ بھی بتایا تھا کہ ملک میں سیلاب آئیں گے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ہم کسی دن محکمہ موسمیات چلے جاتے ہیں، سسٹم کا جائزہ لے لیتے ہیں، دیکھیں گے محکمہ موسمیات کی پیشگوئیاں کیوں نہیں درست ہوتیں، یہ بھی دیکھیں گے کہ محکمہ موسمیات کے پاس ٹیکنالوجی کونسی ہے۔