اداکارہ عمارہ چوہدری کا تنہا رہنے کا تجربہ، حمیرا اصغر کی موت پر افسوس کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
پاکستانی اداکارہ عمارہ چوہدری نے کراچی میں اکیلے رہنے کے کٹھن تجربات کا ذکر کرتے ہوئے ساتھی اداکارہ حمیرا اصغر کی المناک موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عمارہ چوہدری نے کہا کہ اکیلا رہنا آسان نہیں، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو کام یا تعلیم کی غرض سے اپنے شہر سے دور رہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا تعلق لاہور سے ہے لیکن کام کے سلسلے میں وہ کراچی میں اکیلی رہتی ہیں۔ عمارہ نے کورونا وبا کے دوران پیش آنے والے ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ایک مرتبہ وہ شوٹنگ کے بعد گھر واپس آئیں تو طبیعت خراب ہونے پر بے ہوش ہوگئیں اور پورا دن اسی حالت میں رہیں۔ جب ان کے گھر والوں کا ان سے رابطہ نہ ہو سکا تو انہوں نے مالک مکان سے رابطہ کیا، جنہوں نے دروازہ کھٹکھٹایا اور اس طرح وہ ہوش میں آئیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جب ہوش میں آئیں تو موبائل پر گھر والوں کی متعدد کالز دیکھیں۔ مالک مکان کا کہنا تھا کہ اگر گھر والوں کی کال نہ آتی تو وہ یہی سمجھتے کہ وہ لاہور جا چکی ہیں۔ عمارہ نے اداکارہ حمیرا اصغر کی تنہائی میں موت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ بہت افسوسناک اور دل دہلا دینے والا ہے۔ واضح رہے کہ حمیرا اصغر 8 جولائی کو کراچی میں اپنے فلیٹ سے مردہ حالت میں ملیں، اور کئی ماہ تک ان کی موت کی خبر کسی کو نہ ہو سکی۔ یہ واقعہ تنہا رہنے والوں کے لیے ایک لمحۂ فکریہ ہے، خاص طور پر اُن کے لیے جو اپنے پیاروں سے دور، اجنبی شہروں میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
روس کا جوہری صلاحیتوں سے لیس بحری ڈرون کا تجربہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک نے ایک جوہری صلاحیتوں والے بحری ڈرون کا تجربہ کیا ہے جسے پوسائیڈن کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اعلان جوہری طاقت سے چلنے والے کروز میزائل کے کامیاب تجربے کے چند روز بعد آیا ہے۔ پیوٹن نے کہا کہ یہ ایسا ڈرون ہے جسے روکنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ہتھیار بھی جوہری طاقت سے چلتا ہے اور جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس ڈرون کو ا سٹیٹس 6 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔یہ ایک بڑا جوہری طاقت سے چلنے والا ٹارپیڈو ہے جو جوہری وار ہیڈ سے لیس ہے اور جو پانی کے اندر طویل فاصلے تک خود مختار طور پر سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس منصوبے کے بارے میں پہلی عوامی معلومات 2015 ء میں روسی ٹیلی وژن پر ایک لیک کے ذریعے سامنے آئی تھیں جس میں پانی کے اندر جوہری ڈرون تیار کرنے کے حکومتی منصوبے کا انکشاف ہوا تھا۔ لیک ہونے والی دستاویز میں بتایا گیا تھا کہ اس منصوبے کا مقصد ساحلی علاقوں میں دشمن کی اقتصادی بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچانا اور بڑے پیمانے پر تابکاری آلودگی پیدا کرنا ہے۔ یہ ایسی تابکاری ہوسکتی ہے جو ان علاقوں کو طویل عرصے تک فوجی یا اقتصادی سرگرمیوں کے لیے ناقابل استعمال بنا دے۔ 2018 ء میں امریکی محکمہ دفاع کی جوہری پوزیشن کے جائزے کی مسودہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ روس ایک بین البراعظمی جوہری ایندھن والا اور جوہری وار ہیڈ سے لیس خود مختار ٹارپیڈو تیار کر رہا ہے۔ برطانیہ کے رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ کے محقق سدھارتھ کوشل کے مطابق اس ٹارپیڈو کی لمبائی تقریباً 20 میٹر ہے۔ یہ تقریباً ایک ہزار میٹر کی گہرائی تک غوطہ لگا سکتا ہے اور اس کی حد کم از کم 10ہزار کلومیٹر ہونے کا اندازہ ہے۔ اس کے برعکس اس کی بہت سی حقیقی صلاحیتیں خفیہ رکھی گئی ہیں ۔ جو بنیادی خصوصیات اس سے منسوب کی جاتی ہیں وہ اس کی گہری گہرائیوں میں اور بہت تیز رفتاری سے کام کرنے کی صلاحیت ہے۔ یہ ایسی رفتار ہے جس کے باعث اسے روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔ پوسائیڈن کی تیاری میزائل دفاعی نظاموں کو چکما دینے والے ہتھیاروں کے نظام کو دکھانے کے ماسکو کے عزائم کی عکاسی کرتی ہے۔پوسائیڈن کو ڈرون کہا جاتا ہے کیونکہ یہ خود مختار طور پر سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ممکنہ طور پر لانچ کے بعد اس کا راستہ تبدیل یا مشن منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ اسے آبدوزوں سے براہ راست لانچ کرنے کے بجائے بعد میں فعال کرنے کے لیے سمندر کی تہ میں نصب کیا جا سکتا ہے جس سے مہنگی اور بڑی آبدوزوں کے ہدف بننے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔