عافیہ صدیقی اور عمران خان کی جیل پر امریکہ میں اسحاق ڈار کی گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکہ میں پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے امریکی جیل میں موجودعافیہ صدیقی اور اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کا نام لیے بغیر ان سے متعلق گفتگو کی ہے ۔
امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹنک کونسل کو انٹریو میں اسحاق ڈار نے کہاکہ ""میرا خیال ہے کہ ہمیں کسی بھی چیز کو سیاست زدہ نہیں کرنا چاہیئے، مثال کے طورپر جب میں کہتا ہوں کہ عافیہ صدیقی کئی دہائیوں سے یہاں ہیں اور خدا بہتر جانتا ہے کہ وہ کب تک یہاں (قید میں) رہیں گی،میں سوچتا ہوں کہ یہ غیر منصفانہ بات ہوگی ،اگر یہ قانونی کارروائی کے نتیجے میں ایکشن ہوا ہے تو میرا خیال ہے یہی فارمولہ سب پر لاگو ہوتا ہے۔
کسی کو کوئی استثنیٰ نہیں، اگر آپ ایک مقبول سیاسی رہنما ہیں تو اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ آپ کو لائسنس مل گیا ہے کہ آپ ہتھیار اٹھائیں اور عوام کو اشتعال دلا کر ایک ملک کی فوجی تنصیبات پر حملہ کردیں،یہ غداری ہے،میں جج نہیں ہوں کہ کوئی فیصلہ کر سکوں"۔
چھوٹی نہر میں پڑنے والا شگاف ستھراپنجاب کے ورکرز کی مدد سے بھر دیاگیا، ویڈیو وائرل
View this post on InstagramA post shared by Suno Dekho Pakistan (@sunodekhopakistan)
مزید :.
ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ واحد بڑی طاقت ہے جو ان تجربات سے باز ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پینٹاگون کو فوری طور پر ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کے بقول، “شمالی کوریا، پاکستان اور دیگر ممالک ایٹمی تجربات کر رہے ہیں مگر وہ اس کا اعلان نہیں کرتے۔”
ان بیانات سے عالمی سطح پر تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ آیا امریکہ 1992 کے بعد پہلی مرتبہ نیا ایٹمی تجربہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کے پاس اتنا بڑا ایٹمی ذخیرہ ہے جو “دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتا ہے”، لیکن اس کے باوجود ایٹمی تجربات ضروری ہیں تاکہ “یہ دیکھا جا سکے کہ یہ ہتھیار کام کیسے کرتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “روس اور چین تجربات کر رہے ہیں مگر خاموشی سے۔ ہم واحد ملک ہیں جو نہیں کرتے، اور میں یہ نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک رہیں جو تجربات نہ کرے۔”
ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ امریکہ زیادہ شفاف طریقے سے کام کرتا ہے۔ ان کے بقول، “ہم کھلا معاشرہ ہیں، ہم سب کچھ عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ اگر دوسرے ممالک تجربات کر رہے ہیں تو ہمیں بھی کرنے ہوں گے۔”
پاکستان کے دفتر خارجہ نے تاحال ان الزامات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کے یہ بیانات امریکہ کی ایٹمی عدم پھیلاؤ پالیسی پر سوال اٹھاتے ہیں اور اگر امریکہ نے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کیے تو یہ بین الاقوامی معاہدوں اور عالمی امن کوششوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔