60 سال سے لاپتہ خاتون نے مِل جانے کے بعد عجیب خواہش کا اظہار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
یہ عجیب وغریب واقعہ امریکی ریاست وسکونسن میں پیش آیا جہاں ایک 60 سال سے لاپتہ رہنے والی خاتون آڈری بیکبرگ کو ڈھونڈ نکالا گیا۔
تاہم انہوں نے اپنی شناخت اور مقام راز میں رکھنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ آڈری بیکبرگ 1962 میں ریڈزبرگ، وسکونسن سے 20 سال کی عمر میں گھر سے نکلی تھیں اور غائب ہو گئیں تھیں۔
مبینہ طور پر زبردستی شادی اور گھریلو تشدد کی وجہ سے انہوں نے خود فیصلہ کیا کہ وہ گھر چھوڑ دیں؛ پولیس میں ان کی ضرب و تشدد کی شکایات درج تھیں۔
جنوری 2025 میں تفتیش کار آئزک ہینسن نے کیس کو دوبارہ کھولا، دستاویزات ڈیجیٹل کیں اور متعلقہ افراد سے انٹرویو کیا۔ انہوں نے Ancestry.
ایک متعلقہ علاقے کے ڈیپٹی کو بھیجا گیا اور خاتون کا پتہ لگا لیا۔ 10 منٹ بعد ہی آڈری نے ہینسن سے 45 منٹ گفتگو کی جس میں انہوں نے اپنی شناخت کی تصدیق کی اور بتایا کہ وہ اب خوش ہیں اور "کوئی پچھتاوا نہیں"
آڈری نے خود کی پہچان خوشحال زندگی کے لیے پوشیدہ رکھنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے موجودہ مقام کو راز میں رکھنے کی خواہش ظاہر کی اور پولیس نے اسے تسلیم کرلیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
’’بے بنیاد مقدمات کا سامنا ہے‘‘ حماد اظہر نے عدالت جانے کا اعلان کردیا
پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے اپنے خلاف درج مقدمات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان جاری کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ میں اپنی اور اپنے خاندان کی طرف سے ان ہزاروں ساتھیوں کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے میرے والد کے جنازے میں اور قرآن خوانی میں شرکت کی ۔ ان لاکھوں افراد کا بھی، جنہوں نے افسوس کے پیغامات بھجوائے اور ان کی مغفرت کے لیے دعا کی۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین، جنہوں نے ان کی یاد میں بہترین الفاظ کہے اور میرے والد میاں اظہر مرحوم کے لیے دعا کی ہم ان کے بھی مشکور ہیں۔ میرے والد کی میراث شرافت، ایمانداری اور وضع عداری ہے جو صرف میرے لیے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے سیاسی کلچر کے لیے ایک اثاثہ اور شاندار روایت ہے۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا، تین بہنوں کا بھائی اور 2 کم سن بچوں کا باپ ہوں۔ مجھ سے زیادہ تکلیف اور دکھ میرے گھر والوں نے 2 سال سے زائد عرصہ برداشت کیا ہے۔ ظاہر ہے کہ میں اس دکھ کی گھڑی میں اپنے گھر والوں، خصوصی طور پر اپنی والدہ کے ساتھ اب موجود رہنے کی خواہش رکھتا ہوں۔
اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ میں بے گناہ ہوں اور جعلی پرچوں کا نشانہ ہوں، جن کا کوئی سر پیر نہیں۔ اس سلسلے میں عدالت سے رجوع کروں گا اور انصاف طلب کروں گا۔ مل گیا تو اللہ کا شکر ادا کروں گا اور نہ ملا تو استقامت اور صبر سے مزید جبر برداشت کروں گا۔ بے شک اللہ صابرین کا ساتھ دینے والا ہے۔