کرشمہ کپور کے ارب پتی سابق شوہر کی موت؛ جائیداد پر تنازعات کھڑے ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
کرشمہ کپور کے سابق شوہر اور معروف بزنس مین سنجے کپور کی 300 ارب روپے کی سلطنت پر کنٹرول کے لیے ان کی والدہ اور دوسری بیوی کے درمیان تنازع شدت اختیار کر گیا۔
بھارت کی معروف آٹو پارٹس کمپنی سونا کومسٹار، چیئرمین سنجے کپور کی اچانک موت کے بعد ایک بڑے خاندانی تنازع کا شکار ہو گئی۔
سنجے کپور کی دوسری پریا سچدیو کپور کو بورڈ میں شامل کرلیا جس پر سنجے کی والدہ رانی کپور نے شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔
25 جولائی کو ہونے والی سالانہ جنرل میٹنگ (AGM) میں سنجے کپور کی بیوہ پریا سچدیو کپور کو نان ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کیا گیا تھا۔
جس پر سنجے کی والدہ رانی کپور نے شدید اعتراض کیا تھا اور اس اجلاس کو ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی جو مسترد کر دی گئی۔
والدہ رانی کپور نے الزام لگایا تھا کہ ان سے بیٹے کی موت کے سوگ کے دوران زبردستی بند کمروں میں کچھ دستاویزات پر دستخط کروائے گئے تھے۔
رانی کپور نے کمپنی بورڈ اور شیئر ہولڈرز کو بھیجے گئے خط میں کہا کہ وہ اپنے شوہر ڈاکٹر سرندر کپور کی وصیت کے مطابق گروپ کی اصل وارث ہیں۔
اس خط میں سنجے کی والدہ نے یہ بھی واضح کیا کہ انھوں نے اپنی بہو سمیت کسی کو بھی خاندانی وراثت کی نمائندگی کا اختیار نہیں دیا۔
تاہم کمپنی نے ایک ریگولیٹری فائلنگ میں رانی کپور کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ 2019 سے شیئر ہولڈر نہیں رہیں۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ AGM قانونی تقاضوں کے مطابق منعقد ہوئی اور ان کے خط کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
یاد رہے کہ رانی کپور نے نہ صرف کمپنی کی قیادت بلکہ اپنے بیٹے کی موت پر بھی سوال اٹھائے تھے اور متعلقہ اداروں سے شفاف تحقیقات کی اپیل کی تھی۔
یہ بھی یاد رہے کہ دستاویزات کے مطابق، سنجے کپور RK فیملی ٹرسٹ کے واحد بینیفیشری تھے، جو Aureus Investments کا اہم حصہ دار ہے۔
اس بنیاد پر سنجے کی دوسری اہلیہ پریا سچدیو کپور کا بورڈ میں تقرر قانونی طور پر مضبوط ہے جب تک کہ کوئی ٹرسٹ سے متعلق قانونی چیلنج سامنے نہ آئے۔
واضح رہے کہ معروف بزنس مین سنجے کپور کی کرشمہ کپور سے شادی 2003 میں ہوئی تھی جو 2016 میں طلاق پر ختم ہوئی۔ ان کے دو بچے، سمایرا اور کیان ہیں۔
طلاق کے بعد بھی سنجے اپنے بچوں سے ملاقات کے لیے کرشمہ کے گھر ممبئی آتے رہتے تھے۔
بعد ازاں سنجے کپور نے ماڈل اور کاروباری خاتون پریا سچدیو سے دوسری شادی کی، اور 2018 میں ان کے ہاں ایک بیٹے اذاریاس کی پیدائش ہوئی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سنجے کپور کی رانی کپور نے پریا سچدیو کی والدہ سنجے کی
پڑھیں:
تنازعات کا حل: اسلامی تعاون کی تنظیم کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 جولائی 2025ء) بڑھتی ہوئی جغرافیائی سیاسی اتھل پتھل کے تناظر میں اقوام متحدہ غزہ سے میانمار اور افغانستان تک دنیا کے بعض انتہائی پیچیدہ اور طویل تنازعات کو حل کرنے کے لیے اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے ساتھ اپنے اشتراک کو مزید مضبوط بنا رہا ہے۔
مشرق وسطیٰ، ایشیا اور الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے اسسٹںٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'او آئی سی' امن کے فروغ، بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھنے اور بہت سے بحرانوں کا پائیدار سیاسی حل نکالنے کی کوششوں میں ادارے کی ناگزیر شراکت دار ہے۔
دنیا میں متعدد تنازعات کے حوالے سے اس کی بات قابل ذکر وزن رکھتی ہے۔ Tweet URLانہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ پائیدار امن کے فروغ، مشمولہ حکمرانی اور بین الاقوامی و انسانی حقوق کے احترام سے متعلق اپنی کوششوں میں اس کی شراکت کو لازمی عنصر کے طور پر اہمیت دیتا ہے۔
(جاری ہے)
تنظیم کے ساتھ تعاون اقوام متحدہ کے چارٹر کے آٹھویں باب سے ہم آہنگ ہے جس میں امن و سلامتی برقرار رکھنے کے لیے علاقائی تنظیموں کے ساتھ شراکتوں پر زور دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، گزشتہ سال منظور کیے جانے والے میثاق مستقبل میں بھی اجتماعی اقدام کے ذریعے عالمگیر مسائل پر قابو پانے میں ان شراکتوں کی اہمیت کا اعادہ کیا گیا ہے۔'او آئی سی' کا ہیڈکوارٹر سعودی عرب کے دارالحکومت جدہ میں واقع ہے۔
اس کے رکن ممالک کی تعداد 57 ہے جبکہ پانچ دیگر ملک مشاہدہ کار کی حیثیت سے اس کا حصہ ہیں۔ اس طرح یہ تنظیم نمایاں سیاسی، معاشی، ثقافتی اور مذہبی اہمیت کی حامل ہے۔بحرانوں کے حل میں مددگار کردارخالد خیری نے غزہ میں اقوام متحدہ اور 'او آئی سی' کے مشترکہ کام کا تذکرہ بھی کیا جس میں علاقے کی بحالی اور تعمیرنو کے منصوبوں کی توثیق اور سینیگال میں منعقدہ سالانہ کانفرنس کے ذریعے یروشلم کے مستقبل کے مسئلے پر تعاون بھی شامل ہے۔
انہوں نے سوڈان کے تنازع کو حل کرانے کے لیے بین الاقوامی ثالثی میں 'او آئی سی' کے مددگار کردار کا خیرمقدم کیا جہاں دو سال سے جاری جنگ کے نتیجے میں تباہ کن انسانی بحران نے جنم لیا ہے۔
افغانستان کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے اقوام متحدہ کے زیرقیادت 'دوحہ عمل' کی ستائش کی اور بتایا کہ 'او آئی سی' کے طالبان حکمرانوں کے ساتھ رابطے اور افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی بحالی کے لیے کوششیں خاص اہمیت کی حامل ہیں کیونکہ اس کی اخلاقی اور مذہبی اہمیت افغانستان کے حالات میں بہتری لانے کے لیے مددگار ہو سکتی ہے۔
اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ میانمار کے روہنگیا پناہ گزینوں کی راخائن ریاست میں محفوظ، باوقار اور رضاکارانہ واپسی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی برادری کی کوششوں میں بھی 'او آئی سی' کا نمایاں کردار ہے۔ میانمار کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے اور 'او آئی سی' ملک میں شہریوں کے حقوق کی پامالی پر احتساب اور روہنگیا کے حقوق شہریت کے لیے ہم آہنگ کوششیں کر رہے ہیں۔
عالمی مسائل پر تعاونخالد خیری نے انتخابات، ان کی نگرانی سے متعلق تربیت اور سیاسی عمل میں خواتین کی شرکت پر دونوں اداروں کے مابین بڑھتے ہوئے تعاون کا تذکرہ بھی کیا۔ اس ضمن میں عملے کے تبادلے کا ایک نیا پروگرام دونوں کے مابین تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد دے رہا ہے۔
انہوں نے مسلمانوں سے نفرت اور ہر طرح کی عدم رواداری سے نمٹنے کے لیے 'او آئی سی' کے قائدانہ کردار کو سراہا جبکہ اقوام متحدہ نے ان مسائل پر قابو پانے کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کیا ہے اور اس ضمن میں ایک خصوصی نمائندے کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ہے۔
دونوں اداروں کے مابین مارچ 2024 میں باہمی مفاہمت کی یادداشت طے پانے کے بعد انسداد دہشت گردی پر تعاون میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس حوالے سے کیے جانے والے مشترکہ اقدامات میں انسداد دہشت گردی کے لیے تکنیکی مدد کی فراہمی، پارلیمانی رابطے اور حقوق کی بنیاد پر تشکیل دی گئی حکمت عملی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
بریفنگ کے آخر میں خالد خیری کا کہنا تھا کہ میثاق مستقبل پر عملدرآمد کے تناظر میں اقوام متحدہ اور او آئی سی کی شراکت سے کشیدگی کو ختم کرنے، پائیدار امن کے فروغ اور کثیرالفریقی قوانین اور اصولوں کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔