پنجاب میں کم آمدنی والوں کیلئے گھروں کی راہ ہموار، قانون سازی شروع
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) محکمہ ہاؤسنگ پنجاب نے سستے اور قابل استطاعت رہائشی منصوبوں کے حوالے سے بڑا فیصلہ کیا ہے۔ صوبے بھر کی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کے قوانین اور قانونی فریم ورک یکساں بنائے جائیں گے۔ سہولیات سے بھرپور سستے رہائشی مواقع پیدا کرنے کے لیے قانون سازی پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
محکمہ ہاؤسنگ پنجاب نے سستے اور قابلِ استطاعت رہائشی منصوبوں کے حوالے سے اہم فیصلہ کر لیا ہے۔ پنجاب حکومت نے سہولیات سے بھرپور سستے رہائشی مواقع پیدا کرنے کے لیے قانون سازی کا عمل شروع کر دیا ہے۔ محکمہ ہاؤسنگ کی جانب سے اس حوالے سے نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق صوبے بھر کی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کے قوانین اور قانونی فریم ورک کو یکساں کیا جائے گا تاکہ سرکاری اور نجی ہاؤسنگ سکیموں میں سستے گھروں کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ نئے قوانین کے تحت تمام ہاؤسنگ سکیموں کو سماجی ذمہ داری کے تحت کچھ فیصد علاقے کو سستے اور قابلِ استطاعت گھروں کے لیے مختص کرنا ہوگا۔
یہ قانون سازی اور قانونی فریم ورک مکمل کرنے کے بعد عملدرآمد شروع کیا جائے گا۔
نئے قوانین کا اطلاق تمام ضلعی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز، روڈا، پھاٹا اور سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ پر ہوگا تاکہ عوام کو سستے اور معیاری رہائش کے بہتر مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سستے اور
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
کراچی:سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔
اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔
محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔
سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔