صرف گولی و طاقت کا راستہ اختیار کرنا وقتی تسکین تو ہو سکتی ہے پائیدار امن کا ذریعہ نہیں، پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 جولائی 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ تیراہ جیسے اقدامات سے اعتماد کا رشتہ ٹوٹتا ہے اور ریاست و عوام میں فاصلے بڑھتے ہیں، صرف گولی اور طاقت کا راستہ اختیار کرنا وقتی تسکین تو ہو سکتی ہے لیکن پائیدار امن کا ذریعہ نہیں۔ تفصیلات کے مطابق مرکزی شعبہ اطلاعات پاکستان تحریک انصاف نے تیراہ ویلی خیبر پختونخواہ میں شہریوں کی شہادت کے واقعے پر مذمتی و تعزیتی بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخواہ کے علاقے تیراہ ویلی میں سکیورٹی فورسز کی مبینہ فائرنگ سے شہریوں کی شہادتوں پر شدید دکھ، افسوس اور غم و غصے کا اظہار کرتی ہے، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مقامی عوام ایک زخمی بچے کی موت پر احتجاجاً امن مارچ کر رہے تھے، جو چند روز قبل مارٹر گولے کے حملے میں زخمی ہوا تھا۔
(جاری ہے)
پارٹی ترجمان کا بیان میں کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے سیدھی فائرنگ کرنے سے پہلے نہ کوئی وارننگ دی گئی نہ کوئی مذاکرات کا عمل ہوا بلکہ سیدھی فائرنگ کی گئی، جس کا کسی صورت کوئی جواز نہیں بنتا ہے، ہم اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، پیٹرن ان چیف عمران خان کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ قبائلی علاقوں یا ملک کے کسی بھی حصے میں مسائل کا حل فوجی آپریشن ہرگز نہیں ہے، ایسے اقدامات سے بیگناہ شہریوں کی شہادتیں ہوتی ہیں، اعتماد کا رشتہ ٹوٹتا ہے اور ریاست و عوام میں فاصلے بڑھتے ہیں، تیراہ میں جو کچھ ہوا وہ اسی المیے کی ایک تازہ مثال ہے۔ ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ عمران خان یہی مؤقف رکھتے آئے ہیں کہ مسائل کا حل محض طاقت یا زورِ بازو میں نہیں بلکہ ڈائیلاگ اور سیاسی اتفاقِ رائے میں ہے، یہی عمران خان کا تسلسل کے ساتھ امن و امان کے قیام سے متعلق نظریہ رہا ہے جس پہ آج بھی پاکستان تحریک انصاف مضبوطی سے قائم ہے، اسی سوچ کے تحت حال ہی میں خیبر پختونخواہ میں موجودہ امن و امان کی صورتحال پر غور کے لیے وزیراعلیٰ نے ایک آل پارٹیز کانفرنس بلائی جس کا مقصد تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ بٹھا کر مشترکہ حکمت عملی وضع کرنا تھا۔ پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا ہے مگر افسوس کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور فیڈرل گورنمنٹ کی دیگر اتحادی جماعتیں اس کانفرنس میں شریک ہی نہیں ہوئیں، یہ رویہ اس بات کا غماز ہے کہ موجودہ حکمران جماعتیں نہ تو ڈائیلاگ سے مسائل کا حل چاہتی ہیں اور نہ ہی ملک میں حقیقی امن کے قیام میں سنجیدہ ہیں، حالاں کہ تاریخ اور وقت نے بارہا ثابت کیا ہے کہ دنیا کی بڑی سے بڑی طاقتوں کو بھی آخرکار مذاکرات کی میز پر ہی آنا پڑا، خاص طور پر دہشت گردی جیسے پیچیدہ مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ مذاکرات ہی ہوئے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صرف گولی اور طاقت کا راستہ اختیار کرنا وقتی تسکین تو ہو سکتی ہے لیکن پائیدار امن کا ذریعہ نہیں، دنیا نے دیکھا کہ امریکہ جیسا ملک بھی طالبان سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہوا، خود کو جنگ سے نکالا اور دیگر مثالیں بھی تاریخ میں موجود ہیں، لہٰذا ہم آج بھی اسی مؤقف پر قائم ہیں کہ بندوق یا جبر سے نہیں بلکہ سیاسی بلوغت، تحمل اور ڈائیلاگ کے ذریعے ہی ملک کو امن، استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے، آخر میں پاکستان تحریک انصاف متاثرہ خاندانوں کے ساتھ دلی ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ شہداء کو جوارِ رحمت میں جگہ دے اور زخمیوں کو جلد صحتیابی عطا فرمائے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان تحریک انصاف
پڑھیں:
پائیکرافٹ کو ہٹانے کے سوا راستہ نہیں، پی سی بی کا سخت مؤقف کیساتھ آئی سی سی کو دوبارہ خط، آج فیصلہ متوقع
دبئی (سپورٹس ڈیسک )ایشیا کپ میں میچ ریفری تنازع اینڈی پائی کرافٹ کا نتازع شدت اختیار کر گیا ہے اور پاکستان کے سخت مؤقف کے بعد آئی سی سی کے پاس متنازع میچ ریفری کو ہٹانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی نے آئی سی سی کو میچ ریفری تبدیل کرنے کا مطالبہ تسلیم نہ کرنے پر دوبارہ خط لکھا، جوابی خط میں بھی پی سی بی نے سخت مؤقف اختیار کیا اور میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کے خلاف ایکشن نہ لیننے کے فیصلے کو مسترد کیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ جوابی خط میں پاکستان نے اینڈی پائی کرافٹ کی نگرانی میں کرائے جانے والے میچ میں کھیلنے سے انکار کیا اور مطالبہ تسلیم نہ ہونے کی صورت میں بائیکاٹ کے مؤقف پر قائم رہنے کا کہا۔
ذرائع کا کہنا ہے پاکستان نے متنازع امپائر کے خلاف آئی سی سی کی انکوائری کو بھی ایک رسمی کارروائی قرار دیا اور کہا کہ انکوائری کے لیے تمام پہلووں کا نہ جائزہ لیا گیا نہ متعلقہ لوگوں سے رابطہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے تمام تر تحفظات کو دور کرنے پر زور دیا ہے اور کہا پاکستان تمام تر تحفظات دور ہونے اور مطالبہ تسلیم کرنے کے باضابطہ اعلان کے بعد پاکستان کھیلنے کے لیے رضامندی ظاہر کرے گا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان کے سخت مؤقف کے بعد آئی سی سی کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے اور میچ ریفری کے حوالے سے جلد باضابطہ اعلان متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے سخت مؤقف کے بعد آئی سی سی کے پاس امپائر کو پاکستانی میچز سے ہٹانے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔
Post Views: 6