ایران کے دو ممتاز شیعہ علما آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی اور آیت اللہ حسین نوری ہمدانی نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کو ’محارب‘، قرار دیتے ہوئے ایک ایسا فتویٰ جاری کیا ہے جس میں مسلمانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ان کے خلاف جہادی ردِعمل اختیار کریں۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی

یہ فتویٰ سب سے پہلے ایرانی ذرائع اور عالمی میڈیا ادارے Israel365News اور Iran International نے رپورٹ کیا۔

فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو نے ایسے جرائم کیے ہیں جن سے اسلام، مسلمانوں اور انسانی اقدار کو نقصان پہنچا۔ اس لیے ان کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی نہ صرف جائز بلکہ اللہ کی رضا کا باعث ہوگی۔

Iran International کے مطابق یہ فتویٰ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے تناظر میں سامنے آیا ہے، جسے ایران اب بھی امریکی اور صیہونی قیادت کی ذاتی دشمنی تصور کرتا ہے۔

سلیمانی 2020 میں بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے اور اس حملے کا حکم ٹرمپ نے دیا تھا۔

دوسری جانب Newsweek نے انکشاف کیا ہے کہ ایک ایران نواز ویب سائٹ نے مبینہ طور پر ٹرمپ کے قتل پر 40 ملین ڈالر انعام کی مہم بھی شروع کی ہے، جسے عالمی سطح پر خطرناک رجحان قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان

FirstPost کے مطابق اگرچہ یہ فتویٰ ایرانی حکومت کا سرکاری مؤقف نہیں کہلاتا، مگر ماضی میں ایسے مذہبی فتاویٰ تشدد اور دہشتگردی کو ہوا دیتے رہے ہیں، جیسے سلمان رشدی کے خلاف خمینی کا فتویٰ یا القاعدہ کے نظریاتی فتوے۔

فتویٰ میں نیتن یاہو کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ علما کے مطابق ان پر فلسطینی مسلمانوں کے قتل عام اور غزہ میں انسانی بحران کا ذمہ دار ہونے کی بنا پر شرعی ردعمل لازم ہے۔

 Israel365News کے مطابق فتویٰ میں براہ راست الفاظ میں مسلمانوں کو اللہ کے دشمنوں کے خلاف اقدام کی دعوت دی گئی ہے۔

امریکی تھنک ٹینکس اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ ایسے بیانات دنیا بھر میں موجود انتہا پسندوں کے لیے ’خفیہ پیغام‘ بن سکتے ہیں۔جبکہ  NYMag نے اسے ’اشتعال انگیزی کی اعلیٰ مثال‘ قرار دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امام خمینی ایرانی علما ایرانی عما ٹرمپ فتویٰ ناصر مکارم شیرازی نیتن یاہو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل ایرانی علما ایرانی عما فتوی ناصر مکارم شیرازی نیتن یاہو نیتن یاہو کے مطابق کے خلاف

پڑھیں:

بارہ روزہ جنگ نے ایران کو دوبارہ متحد کر دیا، فرانسیسی ماہر

ایرانیات کے فرانسیسی ماہر امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ایران پر بارہ روزہ جارحیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فضول بہانوں سے ایران پر حملے نے اس ملک کے اندرونی اختلافات کو ختم کر کے ایرانیوں میں اتحاد پیدا کیا اور یوں اسلامی جمہوریہ ایران کو فائدہ پہنچایا۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے ماہر ایرانیات، جغرافیہ دان اور قومی سائنس اکیڈمی (CNRS) کے سربراہ برنارڈ آورکیڈ لبنان کے اخبار "الاخبار" سے بات چیت کرتے ہوئے اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایران پر تھونپی گئی بارہ روزہ جنگ کے حقیقی اہداف کے بارے میں کہا: "میری نظر میں رجیم چینج پہلی ترجیح نہیں تھی بلکہ اسرائیل کا مقصد ایرانی قوم کو کمزور بنانا تھا نہ کہ اسلامی جمہوریہ کو۔ اسرائیل نے اس جنگ میں کسی بھی مذہبی شخصیت یا اعلی سطحی سیاسی عہدیدار کو ٹارگٹ نہیں کیا۔ اگرچہ ایران کے صدر بھی ایک حملے میں زخمی ہو گئے تھے لیکن اس کا اصل نشانہ ایرانی قوم تھی۔" انہوں نے مزید کہا: "ایران نے 2015ء میں امریکہ اور مغربی ممالک کے ساتھ جوہری معاہدے (JCPOA) پر دستخط کیے تھے اور اس کے تحت بین الاقوامی انسپکٹرز کی نظارت قبول کی تھی۔ اس کے بعد ایران کے درمیانے طبقے نے ترقی کی اور ایران نے دنیا کے لیے اپنے دروازے کھول رکھے تھے اور یہ اسرائیل کے لیے خطرہ تھا۔" یہ فرانسیسی ماہر مزید کہتے ہیں: "خود تل ابیب کے پاس 300 ایٹم بم ہیں لہذا وہ ایران کی جوہری طاقت سے پریشان نہیں ہے اور یہ بہانہ محض ایک نظریاتی بہانہ ہے۔ دوسری طرف 92 ملین ایرانی مشرق وسطی کی تہذیب یافتہ قوم شمار ہوتے ہیں، وہ ایک طاقتور ملک میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور مخصوص افکار و نظریات کا مالک ہونے کے ناطے عالمی برادری سے تعلق استوار کیے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی پریشانی کی اصل وجہ یہی ہے۔"
 
فرانسیسی ماہر ایرانیات برنارڈ آورکیڈ نے مزید کہا: "چونکہ ایران کے جوہری پروگرام کو ایرانی عوام کی حمایت حاصل ہے لہذا اس پر حملہ دراصل ایرانی علم و دانش پر حملہ ہے۔ اس حملے میں نشانہ بننے والے محققین اور سائنس دانوں کی تعداد ان فوجی کمانڈرز سے کہیں زیادہ تھی جنہیں نشانہ بنایا گیا تھا۔ البتہ ٹرمپ کا طریقہ کار مختلف ہے۔ وہ ایران کو کمزور کرنے کے درپے ہے لیکن اسے نابود نہیں کرنا چاہتا۔ ٹرمپ اس بات کو اہمیت نہیں دیتا کہ ایران میں اسلامی جمہوریہ کا نظام نافذ ہے یا کوئی اور۔ انسانی حقوق کی بھی اس کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔ وہ صرف اتنا چاہتا ہے کہ ایران میں اسے سرمایہ کاری کا موقع مل سکے۔ ایران ایسا ملک ہے جو نظریاتی اور علمی لحاظ سے بہت ترقی یافتہ ہے اور اس کے پاس آئندہ دو سو برس تک تیل اور گیس موجود ہے لہذا اس کے پاس آمدن کے اچھے مواقع پائے جاتے ہیں۔ ٹرمپ کی آرزو ہے کہ وہ ایران کی منڈیوں تک رسائی حاصل کرے اور اسی وجہ سے وہ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں حتمی راہ حل کا خواہاں ہے تاکہ اس طرح اقتصادی مفادات حاصل کر سکے۔" انہوں نے مزید کہا: "درست ہے کہ ایران میں کچھ مذہبی اور قومی اقلیتیں بھی پائی جاتی ہیں لیکن اس ملک کا قومی تشخص بہت مضبوط ہے۔ شاید بعض طاقتیں بلوچ، کرد یا ترکمن قوموں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کریں لیکن وہ ہر گز کامیاب نہیں ہو سکتیں اور نظام کی تبدیلی ناممکن ہے۔ اس بارے میں واضح مثال سابق سوویت یونین کی ہے۔ سوویت یونین کے زوال کی وجہ تاجک اور ازبک باشندوں کی بغاوت نہیں تھی بلکہ گورباچف کے فیصلے تھے۔"

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرامپ کیجانب سے غزہ میں قحط سے انکار نیتن یاہو کے جھوٹے بیانیے کی تکرار ہے، حماس
  • اسرائیلی فوج غزہ میں کارروائیاں جاری رکھے گی، اپنا مقصد حاصل کرینگے، نیتن یاہو
  • غیر قانونی انسانی اسمگلنگ کا شکار پاکستانی شہری لیبیا میں لاپتہ، والدین کی حکومت سے مدد کی اپیل
  • یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات ’تعمیری‘ رہے، ایران
  • ایران کے شہر زاہدان میں عدالت پر دہشتگردوں کا حملہ، 6 شہری شہید، 3 دہشتگرد ہلاک
  • بارہ روزہ جنگ نے ایران کو دوبارہ متحد کر دیا، فرانسیسی ماہر
  • روس نے ایرانی سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیا
  • ایرانی مواصلاتی سیٹلائٹ ’’ناہید 2‘‘ کامیابی سے لانچ کردیا گیا
  • ایران، ناہید 2 سیٹلائٹ راکٹ کا کامیاب تجربہ