الیکشن کمیشن نے بیرسٹر گوہر کے بیان کو بے بنیاد قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بیرسٹر گوہر کے حالیہ بیان کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے اس کی سختی سے تردید کی ہے۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ سینیٹر اعجاز چوہدری، رکن قومی اسمبلی محمد احمد چھٹہ، اور رکن صوبائی اسمبلی احمد خان کو انسداد دہشتگردی کی عدالت سے سزائیں ہو چکی ہیں، اور یہ سزائیں اب تک برقرار ہیں۔ ان فیصلوں کو کسی عدالت نے کالعدم قرار نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں:9 مئی کیسز میں سزا یافتہ سینیٹر اعجاز چوہدری، احمد خان بھچر اور احمد چٹھہ نااہل قرار
کمیشن کے ترجمان کے مطابق عبداللطیف چترالی کا معاملہ ان سے مختلف نوعیت کا ہے۔ اگرچہ چترالی نے بذات خود اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع نہیں کیا، تاہم ان کے شریک ملزمان نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں عدالت نے انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ان شریک ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
ترجمان کے مطابق چونکہ عبداللطیف چترالی اس عدالتی اپیل کا حصہ نہیں تھے، اس لیے ان کو الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹس جاری کیا گیا ہے تاکہ وہ کمیشن کے روبرو پیش ہو کر یہ وضاحت کریں کہ آیا ہائی کورٹ کا فیصلہ اُن پر بھی لاگو ہوتا ہے یا نہیں۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ادارہ قانونی تقاضوں کے مطابق تمام امور کی شفاف جانچ کر رہا ہے اور ہر فیصلے کے لیے ٹھوس قانونی بنیادوں کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکشن کمیشن بیرسٹر گوہر تردید عبداللطیف چترالی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن بیرسٹر گوہر الیکشن کمیشن
پڑھیں:
اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا:چیئرمین پی ٹی آئی
پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے. نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ آج عمر ایوب، شبلی فراز اور عبدالطیف کی نا اہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت تھی. ان مقدمات میں الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر نا اہل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت سے استدعا کی کل سماعت کر لی جائے، عدلیہ سے امید وابستہ ہے.عدلیہ کو کہتے ہیں کہ ریلیف اور انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے. کل اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ افسوس ناک ہے. کسی بھی جج کو عدالتی امور سے روکا نہیں جاسکتا. عوام کا پہلے ہی عدلیہ سے کافی اعتماد اٹھ چکا ہے.سپریم کورٹ اس معاملے میں ایکشن لے. اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کریمنل کیسز جلد سنے جائیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت عوام مایوسی کے عالم میں ہیں. چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ ہمارے زیر التوا مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کریں۔بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عدلیہ ماتحت عدالتوں پر نظر رکھتی تو ہمارے 3 لوگوں کو 100 سال کی سزا نہ ہوتی.اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے. نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔