مالی فراڈ کے واقعات؛ ملک بھر کے کال سینٹرز کیلئے لائسنس لازمی قرار دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
مالی فراڈ کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے حکومت نے سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے، این سی سی آئی اے کے ’’آپریشن گرے‘‘ کا دائرہ صوبوں تک پھیلایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اس ضمن میں ملک بھر کے کال سینٹرز کو قانون کے دائرے میں لایا جائے گا، کال سینٹر کے قیام کے لیے لائسنس لازمی قرار دیا جائے گا، کال سینٹر کو لائسنس 3 وفاقی اداروں کی منظوری سے جاری ہوگا۔
ذرائع کے مطابق این سی سی آئی اے، پی ٹی اے اور حساس ادارے کو یہ ذمہ داری دی جائے گی، صوبوں میں موجود غیرلائسنس یافتہ اور مشکوک کال سینٹر اب اگلا نشانہ ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے آپریشن گرے میں اب منظم ڈیجیٹل فراڈ کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے گی، اس کا مقصد جعلی اسکیموں کے ذریعے فراڈ کرنے والوں کا نیٹ ورک توڑنا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ عمل سائبر کرائم رسپانس انفرا اسٹرکچر کو جدید بنانے کی کوششوں کا بھی حصہ ہے، حالیہ کارروائیوں سے ڈیجیٹل جعل سازوں کے طریقہ کار میں خلل پڑ رہا ہے اور اب فیصلہ کارروائی ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حکومت کا استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں میں ترامیم کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-08-27
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت نے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں میں ترامیم کا فیصلہ کرلیا، ترامیم کا مقصد اصل اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت اور غلط استعمال روکنا ہے، بیگیج، گفٹ اورٹرانسفر آف ریذیڈنس اسکیموں میں یکسانیت کی تجاویز بھی زیر غور ہیں، ترامیم کی منظوری کے لیے سمری کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی میں پیش کی جائے گی۔ وزارت تجارت کے اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر تجارت جام کمال اورمعاون خصوصی صنعت و پیداوار ہارون اختر کی زیر صدارت آٹو انڈسٹری سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹیو پارٹس ایسسریز مینوفیکچررز اور پاکستان آٹوموٹیو منیوفیکچررز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے بھی شرکت کی- اجلاس میں آٹوپالیسی، استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد اورانڈسٹریل فسیلیٹیشن پر مشاورت کی گئی، وزیر تجارت کا کہنا ہے کہ ستعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد میں بدعنوانی روکی جائے گی، کمرشل درآمد میں بدعنوانی پری شپمنٹ اور پوسٹ شپمنٹ انسپیکشن سے روکی جائے گی، معیاری کنٹرول، واضح درآمدی قواعد سے شفافیت،انڈسٹری کی ترقی کو فروغ دیا جائے گا- انہوں نے کہاکہ حکومت کا مقصد درآمدات کے غلط استعمال پر قابو پانا اور اس کے ساتھ ساتھ مقامی پیداوار، عالمی مسابقت کو فروغ دینا ہے- اعلامیے کے مطابق استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں میں ترامیم کے لیے تجاویز تیار کی جا رہی ہیں تاکہ اصل اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت اور غلط استعمال روکا جا سکے، کمرشل استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عاید ہے،گاڑیوں کی درآمد پرڈیوٹی کوہر سال بتدریج کم کیاجائے گا۔ اعلامیہ کے مطابق بیگیج، گفٹ اورٹرانسفر آف ریذیڈنس اسکیموں میں یکسانیت کی تجویز پرغورکیا گیا، اس موقع پر معاون خصوصی ہارون اختر خان نے کہاکہ وزارتِ تجارت اور وزارتِ صنعت کے درمیان قریبی رابطہ ضروری ہیتاکہ پائیدار آٹو سیکٹر تشکیل دیا جا سکے۔ اعلامیہ کے مطابق پی اے اے پی اے ایم اور پی اے ایم اے نے لوکلائزیشن، وینڈر ڈیولپمنٹ، ٹیرف اسٹرکچر اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سے متعلق تجاویز پیش کیں۔