برازیل نے اسرائیل کیخلاف پابندیاں عائد کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں برازیل کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم، غزہ میں نسل کشی پر بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کیخلاف جنوبی افریقہ کے مقدمے کی باضابطہ حمایت کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ برازیل کے وزیر خارجہ Mauro Luiz Leque Vieira نے کہا کہ ہم نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے رد عمل میں صیہونی رژیم کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ برازیل کے اقدامات میں اسرائیل کو فوجی ساز و سامان کی برآمدات کی معطلی شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برازیل، غزہ میں نسل کشی پر بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے مقدمے کی باضابطہ حمایت کرتا ہے۔ برازیلی سفارت کار نے یہ بھی کہا کہ مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں سے درآمد کی جانے والی مصنوعات کی سخت نگرانی اور تفتیش کے طریقہ کار کا نفاذ ایجنڈے میں شامل ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بعد یورپ اور دنیا بھر کے ممالک میں اسرائیل کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا۔ صیہونی رژیم کے جرائم کھل کر دنیا کے سامنے آئے ہیں۔ جس پر استعماری طاقتوں کے علاوہ زندہ انسانی ضمیر سیخ پا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں اسرائیل
پڑھیں:
اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔