9 مئی مقدمات کی کارروائیوں پر تحفظات، شبلی فراز کا چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
— فائل فوٹو
قائد حزب اختلاف سینیٹ شبلی فراز نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔
شبلی فراز نے خط میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو آگاہ کیا ہے کہ 9 مئی کے مقدمات میں عدالتی کارروائیوں پر سنگین تحفظات ہیں، 9 مئی کے مقدمات میں بنیادی انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں۔
اُنہوں نے خط میں لکھا کہ پولیس اور پراسیکیوشن کا کردار جانبدار اور دباؤ پر مبنی ہے، مقدمات کا انتخابی اندراج، شواہد میں چھیڑ چھاڑ تشویشناک ہے، عدالتوں کے غیر معمولی اوقات پر بھی تحفظات ہیں۔
شبلی فراز نے خط میں لکھا کہ رات 3 سے 4 بجے تک مقدمات چلانا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے، وکلاء کے بغیر فیصلے، زبردستی سرکاری وکیل مقرر کیے جا رہے ہیں، رسائی محدود کر کے کارروائیاں بند دروازوں کے پیچھے کی جا رہی ہیں۔
اُنہوں نے خط میں اپیل کی کہ 9 مئی کے تمام مقدمات کے طریقہ کار کا از سر نو جائزہ لیا جائے، چیف جسٹس پاکستان غیر جانبدار انکوائری اور شفاف ٹرائل یقینی بنائیں۔
شبلی فراز نے خط میں یہ بھی لکھا کہ عدلیہ آئین کی محافظ ہے اور انصاف کا معیار برقرار رکھنا آپ کی ذمہ داری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شبلی فراز نے چیف جسٹس
پڑھیں:
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا عمرایوب سے رابطہ، ملاقات کیلئے مدعو کرلیا
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمرایوب سے رابطہ کرکے ملنے کے لیے بلالیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق عمر ایوب کی جانب سے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو لکھے گئے خط کے معاملے پر بتایا کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے پی ٹی آئی کے رہنما سے رابطہ کیا اور عمر ایوب کو جمعے کو ملنے کے لیے بلا لیا۔
عمر ایوب نے چیف جسٹس سے اسلام آباد میں ملنے سے انکار کیا اور بتایا کہ اگر میں اسلام آباد آپ سے ملنے آیا تو واپس نہیں جا سکوں گا کیونکہ گرفتار کر لیا جائے گا۔
عمر ایوب کے انکار پر چیف جسٹس نے دوسرا آپشن پوچھا، جس پرعمر ایوب نے چیف جسٹس سے پشاور میں ملنے کی خواہش کا اظہار کر دیا۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھا تھا اور کہا کہ موجودہ عدالتی طرز عمل پاکستان کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔
چیف جسٹس سے 6 نکاتی اصلاحاتی اقدامات پر فوری عمل درآمد کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ 9 مئی مقدمات میں انصاف کا خون ہو رہا ہے، انسداد دہشت گردی عدالتوں کی رات گئے کارروائیاں منصفانہ ٹرائل کی نفی ہیں، ملزمان کو وکیل صفائی کے حق سے محروم کرنا آئینی خلاف ورزی ہے۔
عمر ایوب خان نے کہا تھا کہ میڈیا کو مقدمات تک رسائی نہ دینا شفافیت کے تقاضوں کی خلاف ورزی ہے، عدلیہ کا کام ظلم کا ہتھیار نہیں بلکہ انصاف کی بحالی ہے، پولیس اور پراسیکیوشن کی بے ضابطگیوں کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔