’’9 مئی مقدمات، حقوق کا تحفظ ناگزیر‘‘ عمر ایوب کا چیف جسٹس کو خط: ایم این اے لطیف چترالی بھی نااہل
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے چیف جسٹس کو خط ارسال کیا ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ سیاسی وابستگی سے قطع نظر تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ ناگزیر ہے۔ 9 مئی کے مقدمات انصاف کے بجائے سیاسی انتقام کا شکار ہو چکے ہیں۔ عدالتی کارروائیاں جلد بازی اور دباؤ کے تحت کی جا رہی ہیں۔ ملک میں آئین اور عالمی قوانین مد نظر رکھے جائیں۔ جھوٹے مقدمات، زبردستی اعتراف اور سیاسی انتقام کی فضا عدلیہ کی ساکھ کو متاثر کر رہی ہے۔ عدلیہ کو ڈھال بنے انصاف نظر آنا چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی نے چیف جسٹس سے 6 نکاتی اصلاحاتی اقدامات پر فوری عملدرآمد کی اپیل کی ہے۔ خط کے متن کے مطابق موجودہ عدالتی طرز عمل پاکستان کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔ رات گئے کارروائیاں منصفانہ ٹرائل کی نفی ہیں۔ ملزمان کو وکیلِ صفائی کے حق سے محروم کرنا آئینی خلاف ورزی ہے۔ میڈیا کو مقدمات تک رسائی نہ دینا شفافیت کے تقاضوں کی خلاف ورزی ہے۔ عدلیہ کا کام انصاف کی بحالی ہے۔ پولیس اور پراسیکیوشن کی بے ضابطگیوں کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے۔ عدالتیں تاریخ کے کٹہرے میں ہیں۔ فیصلہ قوم کی آنکھوں کے سامنے ہو گا۔ الیکشن کمشن نے این اے ون چترال سے رکن قومی اسمبلی عبداللطیف چترالی کو نااہل قرار دے دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 9 مئی واقعات میں سزا یافتہ ہونے پر نااہل کیا گیا۔ رکن قومی اسمبلی کو آرٹیکل 63 (ون) ایچ کے تحت نااہل کیا۔ قبل ازیں عبداللطیف چترالی کی نااہلی کے کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی تھی، جس کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔ وکیل صفائی نے دلائل دیے کہ عبداللطیف کے شریک ملزموں کی حد تک فیصلہ کالعدم ہو چکا ہے۔ رکن الیکشن کمشن خیبر پی کے نے کہا کہ عبداللطیف چترالی اشتہاری ہیں، کیا آپ اشتہاری کی جانب سے جواب جمع کرانے کے مجاز ہیں؟۔ کیا آپ کے وکالت نامے پر عبداللطیف چترالی کے دستخط ہیں؟۔ رکن الیکشن کمشن بلوچستان نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 63 ون ایچ میں وکیل کی ضرورت نہیں ہے، پہلے بھی کچھ لوگوں کو ڈی نوٹیفائی کر چکے ہیں۔ وکیل عبداللطیف چترالی نے کہا کہ انہیں ہائیکورٹ سے عبوری ریلیف مل چکا ہے۔ رکن الیکشن کمشن کے پی نے کہا کہ کہاں ہے وہ ہائیکورٹ کا آرڈر؟۔ کس دن عبوری ریلیف ملا بتا دیں، ہم منگوا لیتے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ موقع دیا جائے، جواب جمع کرا دوں گا، جب عدالت سے سزا ہو جائے تو الیکشن کمشن ڈی نوٹیفائی کرتا ہے، فیصلہ کالعدم ہو تو ڈی نوٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔ وکیل درخواست گزار نے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی منتخب ممبر کو عدالت سے سزا کے بعد الیکشن کمشن یا سپیکر کیس کا جائزہ نہیں لے سکتا، الیکشن کمشن فیصلے پر معاونت کے بجائے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا پابند ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پہلے مختصر حکم نامے میں ایک چیز واضح نہیں تھی، عبداللطیف چترالی کا تفصیلی فیصلہ آ گیا ہے، اس کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے۔ وکیل نے کہا کہ میری فیصلے کے خلاف اپیل پرسوں سماعت کے لیے مقرر ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ تو عبوری حکم نامہ بھی تو نہیں لائے، ہم نے تفصیلی فیصلے کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کرنا ہے کہ اس نااہلی ریفرنس کو آگے چلانا ہے یا نہیں، ریفرنس اگر چلے گا تو پھر دلائل دے سکیں گے۔ وکیل نے کہا کہ ریفرنس کو اس لیے بھی آگے چلانے کی ضرورت ہے کہ اپیل لگی ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عبداللطیف چترالی الیکشن کمشن قومی اسمبلی نے کہا کہ
پڑھیں:
9 مئی مقدمات میں انصاف کا خون ہو رہا ہے، عمر ایوب کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے انصاف کی فوری فراہمی کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط تحریر کردیا۔جس میں کہا گیا ہے 9 مئی کے مقدمات انصاف کے بجائے سیاسی انتقام کا شکار ہو چکے ہیں، عدالتی کارروائیاں بدنیتی، جلد بازی اور دباؤ کے تحت کی جا رہی ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ ملک میں آئین اور عالمی قوانین پامال ہو رہے ہیں، جھوٹے مقدمات، زبردستی اعتراف اور سیاسی انتقام کی فضا عدلیہ کی ساکھ کو تباہ کر رہی ہے۔عدلیہ کو ظلم کے خلاف ڈھال بننا ہوگا، انصاف نظر آنا چاہیے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور سے کراچی بزنس ٹرین کا افتتاح کر دیا
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی نے خط میں چیف جسٹس سے 6 نکاتی اصلاحاتی اقدامات پر فوری عملدرآمد کی اپیل بھی کی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ موجودہ عدالتی طرزِ عمل پاکستان کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے، 9 مئی مقدمات میں انصاف کا خون ہو رہا ہے۔انسداد دہشتگردی عدالتوں کی رات گئے کارروائیاں منصفانہ ٹرائل کی نفی ہیں، ملزمان کو وکیل صفائی کے حق سے محروم کرنا آئینی خلاف ورزی ہے۔میڈیا کو مقدمات تک رسائی نہ دینا شفافیت کے تقاضوں کی خلاف ورزی ہے، عدلیہ کا کام ظلم کا ہتھیار نہیں بلکہ انصاف کی بحالی ہے۔
قائد حزب اختلاف نے خط میں درخواست کی کہ پولیس اور پراسیکیوشن کی بے ضابطگیوں کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔سیاسی وابستگی سے قطع نظر تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ ناگزیر ہے، عدالتیں تاریخ کے کٹہرے میں ہیں، فیصلہ قوم کی آنکھوں کے سامنے ہو گا۔انصاف کا صرف ہونا نہیں، نظر آنا بھی ضروری ہے۔
ایچ آئی وی رپورٹ مثبت آنے پر بہن نے بھائی کو گلا گھونٹ کر قتل کر دیا
مزید :