ضلع کرم میں گزشتہ ایک سال کے دوران کرم پولیس کے 07 بہادر سپاہیوں سمیت مجموعی طور پر 68 جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر یہ ثابت کیا کہ وہ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔ اسلام ٹائمز۔ ضلع کرم خیبر پختونخوا کا وہ منفرد خطہ ہے جس کی سرزمین بہادری، ایثار اور سرفروشی کی ان کہی داستانوں سے لبریز ہے یہاں کی فضائیں ان لازوال قربانیوں کی گواہ ہیں جو کرم پولیس کے جوانوں نے قیامِ امن کے لیے دی ہیں، ضلع کرم میں گزشتہ ایک سال کے دوران کرم پولیس کے 07 بہادر سپاہیوں سمیت مجموعی طور پر 68 جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر یہ ثابت کیا کہ وہ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔ ان شہداء کی قربانیاں خیبرپختونخوا پولیس بالخصوص ڈسٹرکٹ کرم پولیس کی جرات، فرض شناسی اور ایثار کا روشن مینار ہیں یہ وہ عظیم سپوٹر ہے جنہوں نے اپنے خون سے امن کی زمین کو سینچا اور ثابت کیا کہ امن کی قیمت بہت بڑی ہے اور وہ اسے چکانے کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔ 

ضلع کرم کی جغرافیائی حدود قبائلی رسوم و روایات اور سیکیورٹی کے پیچیدہ معاملات پولیس کے فرائض کو عام حالات سے کہیں زیادہ مشکل بنا دیتے ہیں لیکن ان تمام مشکلات کے باوجود کرم پولیس کے جوان عزم و حوصلے کی مثال بن کر سامنے آئے ہیں انہوں نے دہشت گردی، شدت پسندی اور جرائم کے خلاف جس پامردی سے مقابلہ کیا ہے وہ قابلِ تقلید ہے۔ کرم پولیس نہ صرف ان شہداء کی قربانیوں کو یاد رکھتی ہے بلکہ ان کے مشن یعنی امن کے قیام کو پوری قوت سے آگے بڑھا رہی ہے ان کی یادیں ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی اور ان کی جرات و بہادری آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ بنی رہیں گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کرم پولیس کے

پڑھیں:

بلوچستان میں پولیس اور لیویز تھانوں پر دہشت گردوں کے حملے میں 4 اہلکار شہید

کوئٹہ(نیوز ڈیسک) بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 3 لیویز اہلکار اور ایک بی سی کا نسٹیبل شہید ہوگئے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق حملہ رات گئے کیا گیا جس میں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے تھانے کا کمیونیکیشن نظام بھی متاثر ہوا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ حملے میں پولیس اور لیویز کے متعدد اہلکار زخمی ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ کی جانب روانہ ہو گئی ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں اور ژوب کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جب کہ ایمبولینسز بھی روانہ کر دی گئیں ہیں۔

یاد رہے کہ ضلع شیرانی بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی آخری حدود میں واقع ہے اور اس علاقے میں ماضی میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے کئی بار پولیس تھانوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ایک اور پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید
  • کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
  • لیویز اور پولیس نے حملے پر جوابی کارروائی کی، ڈی سی شیرانی
  • شیرانی: دہشتگردوں کے لیویز اور پولیس تھانوں پر حملے، 4 اہلکار شہید، 6 شدید زخمی
  • تربت: وزیر داخلہ محسن نقوی کی شہید کیپٹن وقار اور جوانوں کی نمازجنازہ میں شرکت
  • بلوچستان میں پولیس اور لیویز تھانوں پر دہشت گردوں کے حملے میں 4 اہلکار شہید
  • وزیر داخلہ محسن نقوی کی تربت آمد، شہید کیپٹن سمیت 4 جوانوں کے جنازے میں شرکت
  • وزیرداخلہ محسن نقوی کی تربت آمد، شہید کیپٹن سمیت 4 جوانوں کے جنازے میں شرکت
  • محسن نقوی کی تربت آمد، شہید فوجی اہلکاروں کی نماز جنازہ میں شرکت
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور صوبائی وزرا دہشتگردی کا مقابلہ کرنیوالے سیکیورٹی اہلکاروں کے جنازوں میں شرکت کیوں نہیں کرتے؟