کراچی، دو دریا پر نامعلوم شخص کی دو بچوں سمیت مبینہ خودکشی
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
فائل فوٹو
کراچی میں ایک شخص نے دو بچوں کو سمندر میں پھینک کر خود بھی چھلانگ لگا کر مبینہ طور پر خودکشی کرلی۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایدھی اور چھیپا فاؤنڈیشن کے غوطہ خور موقع پر پہنچے اور تینوں کی تلاش شروع کردی۔
عینی شاہدین کا بتانا ہے کہ بچوں اور خود کو سمندر کی نذر کرنے والا شخص نشے کا عادی معلوم ہورہا تھا، موقع پر موجود لوگوں نے انھیں بچانے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔
ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ جب وہ یہاں پہنچا تو اس نے پانی میں لاشیں دیکھیں جس کے بعد اس نے پولیس اور دیگر اداروں کو آگاہ کیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والوں کی شناخت کیلئے تحقیقات کی جارہی ہے، عینی شاہدین نے بتایا کہ دونوں بچوں کی عمریں پانچ سے چھ برس کے درمیان تھیں۔
ایدھی حکام کا کہنا ہے کہ اندھیرے کے باعث آپریشن روک دیا گیا ہے جو جمعہ کی صبح دوبارہ شروع کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
چھٹی جماعت کی طالبہ، ٹیچر رویے سےعاجز ،چوتھی منزل سے کودگئی
جے پور(ویب دیسک)بھارتی ریاست راجستھان کے شہر جے پور میں چھٹی جماعت کی طالبہ نے ٹیچر کے رویے سے تنگ آکر اسکول کی چوتھی منزل سے مبینہ طور پر چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔پولیس کا کہنا ہے کہ ایک نجی اسکول میں چھٹی جماعت کی طالبہ امائرا چوتھی منزل سے گرنے کے بعد جان سے ہاتھ دھو بیٹھی، ابتدائی طور پر یہ واقعہ خودکشی کا معلوم ہوتا ہے۔ حکام نے اسکول کے احاطے میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کر کے واقعے سے متعلقہ شواہد کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔پولیس کے مطابق طالبہ امائرا اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھی، جو اسکول کی چوتھی منزل سے گرنے کے بعد شدید زخمی ہوگئی تھی، جسے فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اُسے مردہ قرار دیا۔
اس معاملے پر جوائنٹ پیرنٹس ایسوسی ایشن کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ یہ خودکشی کا معاملہ ہے اور طالبہ ایک ٹیچر کے رویے سے پریشان تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی طلبہ سے بات کی ہے، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ لڑکی ایک ٹیچر کے رویے سے دلبرداشتہ ہوکر چوتھی منزل سے کود گئی، تاہم اسکول انتظامیہ نے جائے وقوعہ کو صاف کرکے شواہد مٹانے کی کوشش کی ہے۔دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ امائرا کی موت کی اصل وجہ تفتیش کے بعد ہی سامنے آئے گی، فارنزک ماہرین کو جائے وقوعہ پر طلب کرلیا گیا تاکہ شواہد اکٹھے کیے جا سکیں، جبکہ طالبہ کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے، جہاں لڑکی کے والدین اور اہل خانہ بھی موجود ہیں۔