’ماں کہلانے کی مستحق نہیں تھیں؟‘، غزالہ جاوید کی حمیرا اصغر کی والدہ پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
کراچی(شوبز ڈیسک) سینیئر اداکارہ غزالہ جاوید نے حالیہ انٹرویو میں مرحومہ اداکارہ حمیرا اصغر کی والدہ پر شدید تنقید کی ہے اور ان کی ماں ہونے کی ذمہ داریوں پر سوال اٹھائے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک انٹرویو گفتگو میں غزالہ جاوید نے جذباتی انداز میں کہا کہ ’آپ کراچی کے لوگوں کو کچھ کہنے سے پہلے خود پر نظر ڈالیں۔ آپ خود کس قسم کی ماں ہیں؟ آپ کی بیٹی کو دنیا سے گئے دو عیدیں گزر گئیں، اور آپ کو اس کی خبر تک نہ ہوئی۔
انہوں نے حمیرا کی والدہ کے اس بیان پر بھی اعتراض کیا جس میں انہوں نے کراچی کے لوگوں کے بارے میں منفی رائے دی تھی۔
غزالہ جاوید کا کہنا تھا کہ آپ کو کسی شہر یا لوگوں کو برا بھلا کہنے کے بجائے خود سے سوال کرنا چاہیے کہ آپ اپنی بیٹی کے ساتھ کیسی ماں تھیں۔
غزالہ جاوید نے مزید کہا کہ ان کی بھی بیٹیاں ہیں اور وہ ماں ہونے کا درد جانتی ہیں۔ اگر میری شادی شدہ بیٹی کو بخار بھی آ جائے تو میں رات بھر نہیں سو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ماں کو بچے کی تکلیف فوراً محسوس ہوتی ہے۔ حمیرا بہت اچھی لڑکی تھی، اگر وہ میری بیٹی ہوتی تو مجھے اس پر فخر ہوتا۔
انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ حمیر نے 7 سال تک اکیلے زندگی گزاری، لیکن کبھی کوئی غلط کام نہیں کیا۔
غزالہ جاوید نے کہا کہ نہ نشے کی عادت تھی، نہ تعلقات کا شور، اگر وہ چاہتی تو آج اس کے پاس گھر اور گاڑی دونوں ہوتیں۔ لیکن اس نے عزت سے جینا اور جدوجہد کرنا ترجیح دی۔
غزالہ جاوید نے گفتگو کے آخر میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے نزدیک سب سے بدقسمت وہ بچے ہیں جن کی ماں ان کے ساتھ نہیں ہوتی۔ حمیرا جیسی باہمت اور باوقار لڑکی کے ساتھ اس کے اپنے ہی نہ تھے، یہی اس کی سب سے بڑی محرومی ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غزالہ جاوید نے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستانی امریکن بزنس مین ڈاکٹر انوش احمد کا کراچی سے وسیع فلاحی پروگرام کا آغاز، مستحق افراد میں 200 راشن تھیلوں کی تقسیم
کراچی(نیوز ڈیسک)معروف پاکستانی امریکن بزنس مین اور سماجی کارکن انوش احمد نے معاشرے کے مستحق اور ضرورت مند افراد کی مدد کے جذبہ کے تحت پاکستان بھر جامع فلاحی کاموں کا آغاز کراچی سے کردیا۔ انوش انک فائونڈیشن کے ذریعے شروع کئے گئے فلاحی پروگرام کے تحت ہفتہ کو کراچی کے پسماندہ علاقوں اورنگی ٹائون میں مسلم کمیونٹی اورپولیس لائنز سولجر بازار میں مسیحی برادری میں راشن کے 200تھیلے تقسیم کئے گئے۔راشن کے تھیلے آٹا، چاول، دالیں ، آئل، چائے کی پتی اور چینی جیسی ضرورت کی بنیادی اشیاء پر مشتمل تھے جو ایک ماہ کیلئے ایک گھر کی ضروریات باآسانی پوری کرنے کیلئے کافی ہے۔ انوش فائونڈیشن کی ٹیم اور مقامی رضاکاروں نے مل کر راشن کے تھیلے تقسیم کئے ۔یہ پروگرام مختلف قومیتوں، زبانوں اور مذاہب کے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر اتحاد، یکجہتی اور ہم آہنگی کا پیغام دیتی ہے۔ انوش فائونڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر انوش احمد نے کہا کہ یہ صرف خوراک کی تقسیم نہیں ہے بلکہ ان لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی ہے جنہیں اکثر نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا یہ ایمان ہے کہ کوئی بھوکا نہ سوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فلاحی اقدام ان بے شمار طریقوں میں سے ایک ہے جن کے ذریعے ہم پاکستان کے عوام کی خدمت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام نہ صرف انسانیت کی خدمت کا عملی مظہر ہے بلکہ اپنے والد سے محبت اور ان کی خدمات کو زندہ رکھنے اور ان کی روح کے ایصال ثواب کیلئے خوبصورت ذریعہ بھی ہے ۔یہ پروگرام فائونڈیشن کی ضرورت مند اور مستحق افراد کی بلا تفریق مدد کرنے کی حکمت عملی کا عکاس ہے اور مذہبی ہم آہنگی اور باہمی احترام کے پیغام کو فروغ دیتا ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ڈاکٹر انوش احمد نے پاکستان میں فلاحی پروگرام کا آغاز کیا ہو ۔ وہ عرصہ دراز سے تعلیم، ہیلتھ کیئر اور غربت کے خاتمے سمیت مختلف شعبوں میں خاموشی کے ساتھ خدمات سرانجام دیتے آرہے ہیں۔ یہ پروگرام ڈاکٹر انوش احمد کے لیے اس لیے بھی نہایت ذاتی اور خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ ان کے والد کی سخاوت، انکساری اور انسانیت کی خدمت کی میراث سے گہرا تعلق رکھتا ہے ۔ انوش اِنک فانڈیشن کا کام یگانگت اور ہمدردی کا خوشگوار پیغام دیتا ہے۔ فائو نڈیشن کے موثر اقدامات کی بدولت پاکستان اور امریکہ میں ہزاروں لوگوں کی زندگیوں میں مثبت آئی ہے۔
Post Views: 9