اسحاق ڈار کی ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
فوٹو پی آئی ڈی
نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کی ملاقات ہوئی ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق ملاقات میں قیادت کی سطح پرمذاکرات کے اہم نکات پر ابتدائی بات چیت کی گئی۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے غزہ کے لیے فوری اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے خطے کی صورتِ حال، دو طرفہ تجارت، رابطوں اور توانائی کے تعاون پر بات چیت کی۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے بتایا ہے کہ اس موقع پر مشاورت اور کوآرڈینیشن کے مستقل میکنزم کو مزید مؤثر بنانے پر زور دیا گیا۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے پاک ایران برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اقتصادی و سیکیورٹی تعاون اور عوامی رابطوں کے فروغ پر زور دیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس؛ وزیراعظم کی ایرانی صدر سے ملاقات، امت مسلمہ کے اتحاد پر زور
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات ہوئی۔
اجلاس اسرائیل کے حالیہ قطر پر حملے کے بعد طلب کیا گیا تھا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم نے 9ستمبر کو قطر پر اسرائیلی جارحیت کی شدید ترین مذمت کی۔
وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوحہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس نے مسلم دنیا کی طرف سے ایک مضبوط اور یکجہتی پر مبنی پیغام دیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت اب مزید برداشت نہیں کی جا سکتی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے اپنی دلی عقیدت اور نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔
صدر پزشکیان نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کو سراہا اور وزیراعظم کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے اور پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی خواہش ظاہر کی۔ دونوں رہنماؤں نے تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال کے تناظر میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔