بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر حکومت کی خاموشی ناقابل قبول ہے، الکا لامبا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
کانگریس کی لیڈر نے 19 جولائی کو اوڈیشہ کے پوری ضلع میں پیش آئے ایک دل دہلا دینے والے واقعے کا حوالہ دیا، جس میں تین افراد نے ایک نابالغ بچی کو اغوا کیا اور زندہ جلا دیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کی لیڈر الکا لامبا نے ملک بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت اور بی جے پی پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین پر مظالم بڑھ رہے ہیں لیکن حکومت نہ صرف خاموش ہے بلکہ مجرموں کو بچانے میں بھی ملوث نظر آرہی ہے۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے صدر دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الکا لامبا نے 19 جولائی کو اوڈیشہ کے پوری ضلع میں پیش آئے ایک دل دہلا دینے والے واقعے کا حوالہ دیا، جس میں تین افراد نے ایک نابالغ بچی کو اغوا کیا اور زندہ جلا دیا۔ بعد ازاں متاثرہ کو دہلی کے ایمس اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ الکا لامبا نے سوال اٹھایا کہ اتنے ہولناک جرم کے بعد بھی مجرم آزاد کیوں ہیں، پولیس کا جواب کہ "کسی کا ہاتھ ثابت نہیں ہوا" ان کے مطابق حکومت اور نظام کی کھلی ناکامی ہے۔
الکا لامبا نے بتایا کہ مدھیہ پردیش اسمبلی میں کانگریس ایم ایل اے عارف مسعود کے سوال پر حکومت نے خود اعتراف کیا کہ 2022ء سے 2024ء کے درمیان ریاست میں 7418 خواتین کے ساتھ ریپ کے واقعات ہوئے، جن میں دلت اور آدیواسی خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔ ان کے مطابق یہ اعداد و شمار بی جے پی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔ الکا لامبا نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس کے آغاز کے ساتھ ہی کانگریس خواتین ونگ نے ملک میں خواتین کی حفاظت کے لئے "انصاف مارچ" نکالا، لیکن پولیس نے مارچ میں شامل خواتین کو آٹھ گھنٹوں تک نجف گڑھ تھانے میں حراست میں رکھا۔ انہوں نے اس اقدام کو جمہوریت کی روح کے منافی قرار دیا۔
کانگریس کی خاتون لیڈر نے بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے کئی رہنما جنسی جرائم میں ملوث ہیں، لیکن حکومت ان کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے خاص طور پر کرناٹک کے ایم پی پرجول ریونّا کا ذکر کیا، جن پر اجتماعی زیادتی کے الزامات لگے۔ انہوں نے کہا کہ جب نریندر مودی ان کے لئے انتخابی مہم چلا رہے تھے، تب راہل گاندھی نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا اور کرناٹک کی کانگریس حکومت نے صرف 15 ماہ میں ریونّا کو فاسٹ ٹریک عدالت کے ذریعے سزا دلوا دی۔ الکا لامبا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خواتین سے متعلق جرائم کے مقدمات فاسٹ ٹریک عدالتوں میں چلائے جائیں۔ متاثرہ خاندانوں کو تحفظ اور مناسب معاوضہ فراہم کیا جائے۔ حکومت مجرموں کی حمایت بند کرے اور عوام کے اعتماد کو بحال کرے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کانگریس خواتین ونگ انصاف کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی، چاہے حکومت گرفتاریاں کرے یا طاقت کا استعمال۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: الکا لامبا نے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پنجاب حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کروانے کا فیصلہ دراصل عمران خان کو تنہائی کا شکار بنانے کی کوشش ہے، اور ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے واضح کیا کہ عمران خان کو اس وقت براہ راست عدالت میں پیش نہ کرنا ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ان کی آواز کو دبانا ہے۔
عمران خان کو گولیاں لگیں، تب بھی وہ عدالت آنے پر مصر تھے
انہوں نے یاد دلایا کہ جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ زخموں سے چور تھے، اس وقت بھی انہوں نے ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں بنفسِ نفیس پیش ہونے کو ترجیح دی۔
علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ اگر اُس وقت ویڈیو لنک کی اجازت نہیں دی گئی تو آج ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ “اب ایسا کسی صورت ہونے نہیں دیں گے۔ عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جائے، ویڈیو لنک قابلِ قبول نہیں۔”
وکلاء سے مشاورت کیسے ہو گی جب وہ جیل میں ہوں گے؟
علیمہ خان نے ویڈیو لنک ٹرائل کے قانونی اور انسانی پہلو پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق، جب عمران خان عدالت میں موجود نہیں ہوں گے تو وہ اپنے وکلاء سے براہ راست مشورہ کیسے کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کا بنیادی مقصد عمران خان کو قانونی، سیاسی اور ذاتی طور پر مکمل آئسولیٹ کرنا ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پر تحفظات
علیمہ خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت جیلوں میں ٹرائل کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ ترمیم صرف عمران خان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، لیکن کل کو کوئی بھی شہری اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ وکلاء برادری کو متحد ہو کر اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔”
جیل ٹرائل کا مقصد فیملی اور قانونی ٹیم سے دوری ہے
انہوں نے کہا کہ جیل میں ہونے والے ٹرائلز کے باعث اہلِ خانہ اور وکلاء کو عمران خان سے براہ راست ملاقات کا موقع بھی نہیں ملتا۔
انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ کیس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مکمل آئسولیشن میں ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، تاکہ وہ نہ کسی سے بات کر سکیں اور نہ ہی کسی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر سکیں۔”
انڈہ پھینکنے کے واقعے پر برہمی
علیمہ خان نے ان پر انڈہ پھینکنے کے واقعے پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کارکنوں نے ان خواتین کو پولیس کے حوالے کیا، لیکن اعلیٰ سطح سے احکامات آتے ہی انہیں چھوڑ دیا گیا۔ کل وہی خاتون دوبارہ آئی اور پتھر پھینکا — اگر یہی روش جاری رہی تو کل گولی بھی چل سکتی ہے۔
انہوں نے سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔