5 دن تک زیر آب پھنسے رہنے والا نوجوان معجزانہ طور پر زندہ بچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
جنوبی چین میں ایک چونکا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں ایک 40 سالہ چینی غوطہ خور، جو ایک زیرآب غار میں پانچ دن تک پھنسا رہا، بالآخر کرشماتی طور پر زندہ بچنے میں کامیاب ہوگیا۔
غوطہ خور، جس کا نام وانگ بتایا گیا ہے، 19 جولائی کو اپنے دوست کے ساتھ صوبہ گوانگ ژی کے ایک گہرے دریا میں غوطہ خوری کے دوران لاپتا ہوگیا۔ اس دریا میں کئی پیچیدہ اور گہرے غار موجود ہیں، جو سطحِ آب سے تقریباً 9 میٹر نیچے واقع ہیں۔
وانگ کے لاپتا ہونے کے بعد پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر سرچ آپریشن شروع کیا۔ خصوصی غوطہ خوروں کی ٹیم نے غاروں کا جائزہ لیا، مگر ابتدائی کوششیں ناکام رہیں۔ تاہم دوسری بار کی تلاش کے دوران ٹیم کو چٹانوں پر دستک جیسی آوازیں سنائی دیں، جس کے بعد انجن بند کر کے سننے کی مزید کوشش کی گئی، لیکن آواز پھر غائب ہوگئی۔
130 میٹر گہرائی تک تلاش کے باوجود غوطہ خور کا کچھ پتا نہ چلا، مگر واپسی پر فیصلہ کن لمحہ آیا۔ وانگ، جو اب بھی زندہ تھا، نے امدادی ٹیم کو غار کے نچلے حصے میں فلیش لائٹ کے ذریعے سگنل دیا، جس سے اس کی جان بچائی جا سکی۔
وانگ نے بتایا کہ وہ حادثاتی طور پر غار کے اندر گم ہوگیا تھا اور راستہ بھول بیٹھا۔ جب اس کی آکسیجن صرف 4 فیصد رہ گئی، تو وہ ایک ایسے مقام پر جا پہنچا جہاں غار کے اندر ہی ہوا کا قدرتی ذخیرہ (ائر پاکٹ) موجود تھا۔ وہیں اس نے کئی دن گزارے اور کچی مچھلی کھا کر اپنی زندگی بچائی۔
حیران کن طور پر، پانچ دن تک زیرآب رہنے کے باوجود وانگ کی حالت زیادہ خراب نہیں تھی اور وہ خود چل کر ایمبولینس میں سوار ہوا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکی تاریخ میں طاقتور نائب صدر رہنے والے ڈک چینی چل بسے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا کے سابق نائب صدر ڈک چینی 84 برس کے عمر میں چل بسے ہیں ان کے خاندان نے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق امریکی صدر ڈک چینی 84 برس کی عمر میں چل بسے۔ امریکی تاریخ کے طاقتور ترین نائب صدر کہے جانے والے ڈک چینی کے خاندان نے ان کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔
ڈک چینی نے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش جونیئر کے ساتھ دو مسلسل ادوار (2001 سے 2009) تک ملک کے 96 ویں نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈک چینی اپنی عمر کے آخری برسوں میں پارٹی سے دور ہو گیئے تھے تاہم وہ اپنے سخت گیر قدامت پسند نظریات پر قائم رہے اور دوسری مدت کے صدارتی الیکشن مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کو بزدل اور جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھی قرار دیا تھا۔
تاہم اپنی طویل سیاسی زندگی کا آخری ووٹ انہوں نے اپنی جماعت ری پبلیکن کے بجائے لبرل ڈیموکریٹ کاملا ہیرس کو دیا تھا، جو ان کی جانب سے ریپلکن پارٹی پر اظہار عدم اعتماد کی غمازی کرتا ہے۔
سابق امریکی نائب صدر دل کے امراض میں مبتلا تھے اور انہیں کئی بار دل کا دورہ بھی پڑ چکا تھا۔ تاہم 2012 میں انہوں نے دل کی ٹرانسپلانٹ سرجری کرا لی تھی۔
ڈک چینی کی سیاسی زندگی پر گہرا داغ ان کا اکیسویں صدی کے اوائل میں عراق پر حملے کی بھرپور حمایت اور مرکزی کردار ادا کرنا تھا۔ بعد ازاں امریکا کا یہ قدم غلط ثابت ہوا، تاہم سابق نائب صدر اپنے پرانے موقف پر قائم رہتے ہوئے عراق پر امریکی حملے کو درست قرار دیتے رہے۔