تعلیم کو محور اور امن کی ذمہ دار حکومت بنانا چاہتے ہیں ، حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
تعلمی اداروں کی زبوں حالی حکومتی ناکامی ہے ، گریجویشن کانووکیشن میں طلبہ سے خطاب
2کروڑ 62لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، 55لاکھ خیبرپختونخوا میں ہیں،امیر جماعت اسلامی
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہم ایک ایسی ریاست بنانا چاہتے ہیں ،جو امن کو بھی اپنی ذمہ داری سمجھے اور تعلیم کو اپنا محور بنائے،اگر ہمیں موقع ملا تو پورے ملک میں ایک نصاب اور ایک زبان کے تحت تعلیمی اصلاحات نافذ کریں گے، تاکہ قوم میں اتحاد اور مساوات قائم ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ودودیہ ہال سیدو شریف میں "بنو قابل پروگرام” کے تحت ملاکنڈ ڈویژن کے 1200نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے گریجویشن کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی اور الخدمت فانڈیشن کے مرکزی و علاقائی رہنماؤں کی بڑی تعداد شریک تھی، جن میں الخدمت فانڈیشن پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید وقاص انجم جعفری، امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا شمالی عنایت اللہ خان، جنرل سیکرٹری محمد حلیم باچا، الخدمت خیبرپختونخوا کے صدر فضل محمود، جنرل سیکرٹری ڈاکٹرخالدفاروق،امیر جماعت اسلامی سوات حمید الحق اور صدر الخدمت فانڈیشن سوات ضیا اللہ خان اور سابق ایم این اے عائشہ سید بھی موجود تھیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 2کروڑ 62لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، جن میں سے 55لاکھ خیبرپختونخوا میں ہیں، تعلیم کو آؤٹ سورس کرنا، نئے اسکولوں کی تعمیر سے گریز اور موجودہ اداروں کی زبوں حالی حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کا تعلیمی بجٹ 363ارب روپے ہونے کے باوجود سرکاری تعلیمی ادارے تباہ حالی کا شکار ہیں، اور اب انہیں آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے جو تعلیم کی نجکاری کی واضح شکل ہے۔حافظ نعیم نے کہا کہ تعلیم خیرات نہیں بلکہ قوم کا آئینی اور بنیادی حق ہے، جسے چھین کر حاصل کریں گے،ریاست ٹیکس تو لیتی ہے لیکن نہ روزگار دیتی ہے اور نہ تحفظ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں صرف اپنی مراعات اور تنخواہوں میں اضافے پر متفق ہوتی ہیں، جبکہ عوام غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں،پاکستان میں اس وقت 44فیصد عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا ’’بنو قابل پروگرام‘‘نوجوانوں کو بااختیار بنانے کی جانب ایک انقلابی قدم ہے، جس کے تحت آئندہ دو سالوں میں 10لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کی تعلیم فراہم کی جائے گی، چاہے حکومت ساتھ دے یا نہ دے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اب صرف نوجوان ہی نہیں بلکہ گھریلو خواتین کو بھی ہنر سکھا کر بااختیار بنایا جائے گا، تاکہ وہ باعزت روزگار حاصل کر سکیں اور معیشت میں فعال کردار ادا کر سکیں۔توانائی بحران پر بات کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 1994سے اب تک تمام حکمران آئی پی پیز کے کرپٹ معاہدوں میں ملوث رہے ہیں،قوم ہر سال 1500ارب روپے ان نجی بجلی گھروں کو ادا کر رہی ہے، جبکہ ان سے بجلی پیدا ہی نہیں ہو رہی، جو ایک بڑا قومی سانحہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم آئی ٹی سیکٹر کو قومی معیشت کا ستون بنانا چاہتے ہیں، اگر حکومت درست پالیسیاں بنائے تو پاکستان اس شعبے سے سالانہ 1500 ارب ڈالر تک کما سکتا ہے۔خطاب کے اختتام پر حافظ نعیم نے اعلان کیا کہ میں 31اگست کو دوبارہ سوات آؤں گا اور مزید نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لیے اقدامات کروں گا۔انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ تبدیلی صرف نعروں سے نہیں آئے گی، ملک کو بدلنے کے لیے نوجوانوں کو جماعت اسلامی کا ساتھ دینا ہوگا تاکہ ہم اس بوسیدہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ سکیں۔تقریب کے دوران نمایاں کارکردگی دکھانے والے 15طلبہ و طالبات میں لیپ ٹاپ بھی تقسیم کیے گئے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکے اور وہ تعلیمی میدان میں مزید کامیابیاں حاصل کریں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: امیر جماعت اسلامی انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو حافظ نعیم
پڑھیں:
کراچی کو شنگھائی کی طرز پر ایک جدید، منظم اور ترقی یافتہ شہر بنانا چاہتے ہیں، گورنر سندھ
شنگھائی کے اعلیٰ حکام سے اہم ملاقات میں کامران ٹیسوری نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم اہز)، سرکولر ریلوے، بینکاری، اور اسپیشل انڈسٹریل زونز و دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، جہاں چینی سرمایہ کار اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے شنگھائی میونسپل گورنمنٹ کے سیکریٹری جنرل سے اہم ملاقات کی، جس میں دو طرفہ تعاون، سسٹر سٹی معاہدے کی فعالیت اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے فروغ پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں شنگھائی میونسپل فارن افیئرز آفس کے ڈائریکٹر جنرل سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ دونوں فریقین نے کراچی شنگھائی سسٹر سٹی معاہدے کو مؤثر اور فعال بنانے پر اتفاق کیا اور اسے محض علامتی تعلق سے آگے بڑھا کر حقیقی شراکت داری میں بدلنے کے عزم کا اظہار کیا۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے گفتگو کے دوران کہا کہ ہم کراچی کو شنگھائی کی طرز پر ایک جدید، منظم اور ترقی یافتہ شہر بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم اہز)، سرکولر ریلوے، بینکاری، اور اسپیشل انڈسٹریل زونز و دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، جہاں چینی سرمایہ کار اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 100 انڈیکس اس وقت اپنی بلند ترین سطح پر ہے، جو چینی سرمایہ کاروں کے لیے ایک سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔ گورنر سندھ نے چین کے ساتھ تجارت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ اس موقع پر شنگھائی حکومت نے کراچی کی ترقی میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات میں دونوں شہروں کے درمیان مشترکہ ورکنگ گروپس کے قیام اور نئے شعبوں میں تعاون کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ گورنر سندھ نے مزید کہا کہ یہ ملاقات سسٹر سٹی تعلقات کو ایک نئی جہت دینے اور کراچی کو ایک عالمی معیار کے شہر میں ڈھالنے کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوگی۔