امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ ہفتے درجنوں ممالک پر عائد کی گئی تجارتی پابندیوں میں کمی کا کوئی امکان نہیں، بلکہ وہ بدستور برقرار رہیں گی۔ یہ بات امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر نے اتوار کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہی۔

گریر کے مطابق یہ محصولات جاری مذاکرات کا حصہ ضرور ہیں، لیکن ان میں نرمی کا امکان کم ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایک صدارتی حکم نامے کے تحت مختلف ممالک پر نئی درآمدی ڈیوٹیز عائد کی ہیں، جن میں کینیڈا سے آنے والی کئی اشیا پر 35 فیصد، برازیل پر 50 فیصد، بھارت پر 25 فیصد، تائیوان پر 20 فیصد اور سوئٹزرلینڈ پر 39 فیصد تک محصولات شامل ہیں۔

اگرچہ صدر ٹرمپ کے دوبارہ منصب سنبھالنے کے بعد بعض نرخوں میں جزوی کمی کی گئی ہے، جیسا کہ یورپی یونین کے ساتھ حالیہ معاہدے کے تحت محصولات میں نصف کمی کی گئی تاہم گریر نے واضح کیا کہ تازہ ترین ٹیکسوں میں ایسا کوئی امکان نہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں مالی معاونت کررہا ہے، ٹرمپ کے مشیر کا الزام

گزشتہ روز ‘سی بی ایس‘ کے پروگرام ’فیس دی نیشن‘ میں نشر ہونے والے انٹرویو میں گریر نے کہا کہ یہ محصولات بیشتر معاہدوں کے تحت طے شدہ ہیں۔ بعض معاہدے عوامی ہیں، بعض نہیں، اور کچھ کا انحصار ہمارے تجارتی خسارے یا سرپلس پر ہے۔ اس لیے ان نرخوں میں کسی بڑی تبدیلی کا امکان نہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ چین کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات بہت مثبت رہے ہیں، اور توجہ نایاب زمین سے حاصل ہونے والے مقناطیسی اور معدنی عناصر کی فراہمی پر مرکوز ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے پر کام کر رہے ہیں کہ چین سے امریکا تک مقناطیس اور متعلقہ سپلائی چین پہلے کی طرح آزادانہ طریقے سے جاری رہے۔ میں کہوں گا کہ ہم اس میں آدھے راستے تک پہنچ چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تجارتی پابندیاں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تجارتی پابندیاں

پڑھیں:

امریکی دھمکیوں کے باوجود بھارت روس سے تیل کی خریداری جاری رکھے گا

نئی دہلی: امریکی دباؤ اور صدر ٹرمپ کی جانب سے دی گئی دھمکیوں کے باوجود بھارت نے روس سے تیل خریدنے کی پالیسی تبدیل نہیں کی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی حکومت نے کسی بھی آئل کمپنی کو روسی خام تیل خریدنے سے روکنے کی ہدایات جاری نہیں کیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارت اور روس کے درمیان تیل کے طویل المدتی معاہدے موجود ہیں، جنہیں فوری طور پر ختم کرنا ممکن نہیں۔ تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت کی چار سرکاری آئل ریفائنریز نے اس بار روسی خام تیل میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 14 جولائی کو اعلان کیا تھا کہ روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر 100 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔

امریکہ نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف بھی لگا دیا ہے، جس کے بعد بھارت نے امریکا سے ففتھ جنریشن ایف 35 اسٹیلتھ فائٹر جیٹ خریدنے میں عدم دلچسپی ظاہر کر دی ہے۔

بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اپنی توانائی ضروریات اور خارجہ پالیسی کو امریکی دباؤ کے تحت نہیں چلائے گا اور روس کے ساتھ اپنے تعلقات برقرار رکھے گا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • امریکی دھمکیوں کے باوجود بھارت روس سے تیل کی خریداری جاری رکھے گا
  • امریکی نمائندے کا دورہ غزہ اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر پردہ ڈالنے کی کوشش قرار
  • رواں سال مون سون ستمبر کے آخر تک رہنے کا امکان ہے: ماہرین موسمیات
  • ٹرمپ کا دعویٰ:’سنا ہے بھارت اب روسی تیل نہیں خریدے گا ‘، بھارتی حکام کا اظہارِ لاعلمی
  • ٹرمپ کا معاشی ترقی دعویٰ حقیقت سے دور؟ ماہرین نے اعداد و شمار پر سوال اٹھا دیے
  •  فلسطین لبریشن آرگنائزیشن پر امریکی پابندیاں حیران کن ہیں، چینی وزارت خارجہ
  • چین کے خلاف امریکی نمائندے کی بہتان تراشی ناقابل قبول ہے، چینی نمائندہ
  • ٹرمپ نے کئی ممالک پر تجارتی ٹیرف کا اطلاق کردیا، پاکستان پر19جبکہ بھارت پر25فیصد ٹیرف عائد
  • درجنوں ممالک کے خلاف ٹرمپ کے نئے ٹیرفس کیا ہیں؟