Express News:
2025-08-03@23:23:53 GMT

پاک امریکا تجارتی معاہدہ

اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان ایک تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے مطابق دونوں ممالک اپنے ہاں پائے جانے والے تیل کے وسیع ذخائر سے تیل تلاش کرنے کے منصوبے پر مشترکہ طور پر کام کریں گے، علاوہ ازیں معاہدے میں شامل چیدہ چیدہ نکات کے تحت معدنیات، کرپٹو کرنسی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں تجارت کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے کے امور طے کیے گئے ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ مستقبل میں ممکنہ طور پر پاکستان بھارت کو تیل فروخت کر سکتا ہے۔ اس تجارتی شراکت کے تحت امریکا نے پاکستانی مصنوعات پر امریکا درآمد کے حوالے سے جو 29 فی صد ٹیکس لگایا تھا اس میں 10فی صد کمی کر کے 19فی صد کردیا گیا ہے۔پاک امریکا تجارتی معاہدے کی مکمل تفصیلات ابھی پوری طرح سامنے نہیں آئی ہیں تاہم یہ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ مذکورہ معاہدے سے پاک امریکا تعلقات میں سرد مہری کے خاتمے اور ایک نئے دور کا آغاز ممکن ہے۔

پاک امریکا تجارتی معاہدے کے پس منظر کے حوالے سے مبصرین و تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی حالیہ جنگ رکوانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔

بقول امریکی صدر کے انھوں نے دونوں ملکوں سے کہا تھا کہ اگر وہ جنگ بندی پر آمادہ ہو جائیں تو امریکا ان کے ساتھ تجارت کرنے کے دروازے کھول دے گا۔ دونوں ممالک کی قیادت نے سمجھداری کا مظاہرہ کیا اور جنگ روک دی۔ صدر ٹرمپ ایک سے زائد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ انھوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ طور پر خطرناک ہونے والی جنگ رکوانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

پاکستان میں حکومتی سطح پر بارہا ان کے اس اعتراف میں شکریہ ادا کیا جا چکا ہے اور حکومتی سطح پر پاکستان کی طرف سے صدر ٹرمپ کے لیے پاک بھارت جنگ رکوانے اور قطر میں امن کے قیام کے لیے بنیادی کردار ادا کرنے پر نوبل پرائز دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے، لیکن بھارت آج تک اس بات سے انکاری ہے کہ صدر ٹرمپ نے جنگ رکوانے میں کوئی کردار ادا کیا تھا بلکہ وہ الٹا پاکستان پر پھبتی کستا ہے کہ جنگ پاکستان کے کہنے پر روکی گئی تھی۔

بھارتی لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے نریندر مودی کو اس حوالے سے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ دس مرتبہ پاک بھارت جنگ رکوانے کا کہہ چکے ہیں۔ مودی ایوان میں ایک مرتبہ یہ کہہ دیں کہ امریکی صدر جھوٹ بول رہے ہیں، لیکن نریندر مودی آج تک اپنی قوم سے سچ بولنے کی جرأت نہ کر سکے اور مسلسل جنگ کے حقائق کو جھٹلا رہے ہیں۔ سچ ان کے حلق میں پھنس کر رہ گیا ہے، جسے وہ نہ اگل سکتے ہیں اور نہ ہی نگل سکتے ہیں۔

نریندر مودی کے متعصبانہ اور منفی کردار سے امریکی صدر سخت نالاں ہیں، اسی لیے انھوں نے بھارت پر 30 فی صد ٹیکس جرمانے کے ساتھ عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی معیشت مردہ ہو چکی ہے جسے بھارتی اپوزیشن نے سفارتی ناکامی قرار دیا ہے۔ راہول گاندھی کے بقول نریندر مودی نے بھارت کی معاشی، دفاعی اور خارجہ پالیسی کو تباہ کر دیا ہے، ملک اب مودی سرکار کو قبول کرنے کو تیار نہیں۔

پاک امریکا تجارتی معاہدے پر وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے امریکی صدر ٹرمپ کے قائدانہ کردار کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ وزیر اعظم نے امید ظاہر کی ہے کہ پاک امریکا تاریخی تجارتی معاہدے سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو فروغ حاصل ہوگا اور آنے والے وقتوں میں شراکت داری میں بھی اضافہ ہوگا۔

نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی پاک امریکا تجارتی معاہدے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط تعلقات کے فروغ کی امید ظاہر کی ہے۔ پاک امریکا تجارتی معاہدے کے پیچھے ایک اہم کردار ادا کرنے والی ملاقات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی قرار دی جا رہی ہے جو امریکی صدر کی دعوت پر ہوئی تھی جو بھارت کے خلاف جنگ جیتنے کا نتیجہ تھی۔ مبصرین و تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چین، امریکا اور دیگر تمام ممالک اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اس وقت پاکستان کو معاشی میدان میں آگے لے جانے کے لیے بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں۔

انھوں نے بھارت کے خلاف جنگ جیت کر اپنی عسکری مہارت اور حربی صلاحیت بھی پوری دنیا پر ثابت کر دی ہے۔ تاہم بعض ماہرین، مبصرین اور تجزیہ نگار ماضی کے پاک امریکا تعلقات کے تناظر میں مذکورہ تجارتی معاہدے کے حوالے سے تحفظات و خدشات کا اظہار بھی کر رہے ہیں، جو ناقابل فہم نہیں ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان کبھی بھی آئرن برادر چین جیسے پراعتماد اور خوشگوار تعلقات قائم نہ ہو سکے۔

1971 کی پاک بھارت جنگ امریکی بحری بیڑے کی آمد کے خواب سے لے کر سانحہ 9/11 کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی تک پاکستان کو تلخ تجربات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ امریکی خارجہ پالیسی ہمیشہ سے اپنے مفادات کو مقدم رکھتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی، عزت، وقار، دفاع اور اپنے مفادات کو ہر صورت مقدم رکھتے ہوئے امریکا کے ساتھ خوشگوار تجارتی و معاشی تعلقات کو یقینی بنائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاک امریکا تجارتی معاہدے امید ظاہر کی پاکستان اور امریکی صدر جنگ رکوانے کے درمیان ہے کہ پاک حوالے سے انھوں نے رہے ہیں ادا کیا

پڑھیں:

ٹرمپ نے کئی ممالک پر تجارتی ٹیرف کا اطلاق کردیا، پاکستان پر19جبکہ بھارت پر25فیصد ٹیرف عائد

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم اگست 2025)امریکاہنے آج سے دنیا بھر پر تجارتی ٹیرف کے اطلاق کا آغاز کر دیا، پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں نمایاں رعایت مل گئی ہے، امریکہ نے پاکستانی برآمدات پر19فیصد ٹیرف عائد کردیا جبکہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر قیادت انتظامیہ نے نئی عالمی تجارتی پالیسی کے تحت مختلف ممالک پر مختلف سطح کا جوابی ٹیرف عائد کر دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق جن ممالک سے امریکا کو تجارتی فائدہ ہے ان پر 10 فیصد ٹیرف لاگو ہوگا تاہم جن ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ ہیاُن پر اب 15 فیصد ٹیرف لگے گا اور ایسے ممالک کی تعداد تقریباً چالیس ہے۔امریکی صدرنے مختلف ممالک پرٹیرف سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیئے، امریکا نے کینیڈا پرٹیرف 25 فیصد سے بڑھا کر35 فیصد کردیا، بھارت پر25فیصد، بنگلہ دیش پر20، ترکیہ اور اسرائیل پر15فیصد ٹیرف لگایا گیا۔

(جاری ہے)

وائٹ ہاؤس رپورٹ کے مطابق پاکستان، انڈونیشیا، ملائیشیا، تھائی لینڈ اور فلپائن پر 19 فیصد، بھارت، قازقستان، مالدووا پر 25 فیصد، جنوبی افریقا، الجزائر، لیبیا پر 30 فیصد، میانمار اور لاؤس پر 40 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے جبکہ شام پر سب سے زیادہ 41 فی صد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔امریکا نے کینیڈا پر ٹیرف میں اضافہ کرتے ہوئے 25 سے بڑھا کر 35 فیصد کر دیا ہے، جبکہ اسرائیل جیسے قریبی اتحادی پر بھی 15 فیصد ٹیرف لاگو کیا گیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ تجارتی مذاکرات، باہمی مشاورت و سفارشات اور معلومات کی بنیاد پر ٹیرف لگایا۔سینئر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ٹیرف سے متعلق چین کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، بھارت کے ساتھ اختلافات راتوں رات حل نہیں ہوسکتے، بھارت کے ساتھ برکس اور روس پر جغرافیائی سیاسی اختلافات شامل ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو درجنوں تجارتی شراکت داروں پر دوبارہ محصولات عائد کرنے کا حکم دیا، جو امریکی معیشت کے مفاد میں عالمی تجارت کو نئی شکل دینے کے لیے ان کی بنیادی حکمت عملی ہے۔

صدر ٹرمپ کے نئے محصولات کو صدارتی حکم نامے کے ذریعے متعارف کرایا گیا ہے، جس کے ذریعے لگ بھگ 70 ممالک پر محصولات بڑھا دیے گئے ہیں، مختلف ممالک کے لیے ٹیرف کی شرحیں اپریل میں عائد کردہ موجودہ 10 فیصد سے بڑھا کر 41 فیصد تک جا پہنچی ہیں۔تجزیہ نگاروں کے مطابق جنوبی ایشیا میں پاکستان کو سب سے زیادہ رعایت کی وجہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات، وزیر اعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ٹیلیفونک رابطے اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار سمیت وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی واشنگٹن میں اہم ملاقاتیں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ: اقتصادی تعاون کے نئے دور کا آغاز
  • امریکی ٹیرف اور پاکستان
  • پاکستان-امریکا تجارتی معاہدہ: کامیابی، چال یا نئے عالمی نظام کا جال؟
  • پاکستان کا پہلی بار امریکی خام تیل درآمد کرنے کا معاہدہ، اکتوبر میں پہلی کھیپ کراچی پہنچے گی
  • امریکا سے تجارتی معاہدہ، پاکستان اسٹاک مارکیٹ نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات درست سمت میں ہیں اور پالیسی بھی درست ہے: ملیحہ لودھی
  • امریکی سفارت خانے نے پاکستان کیساتھ تجارتی معاہدے کو بڑی کامیابی قرار دیدیا
  • امریکا کے درمیان تجارتی ڈیل ہونا خوش آئند ہے، ملیحہ لودھی
  • ٹرمپ نے کئی ممالک پر تجارتی ٹیرف کا اطلاق کردیا، پاکستان پر19جبکہ بھارت پر25فیصد ٹیرف عائد