ایرانی صدر کا دورہ پاکستان کے لیے کتنا سودمند ثابت ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
گزشتہ روز ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان اپنا دو روزہ دورۂ پاکستان مکمل کرکے ایران واپس پہنچے، جس کے بعد پاکستان میں قائم ایرانی سفارت خانے نے “تشکرِ پاکستان” کا پیغام جاری کیا اور کہا کہ پاک ایران بھائی چارہ اِس وقت مضبوط ترین ہو چکا ہے۔
ایرانی صدر، جو اسرائیل جنگ کے دوران ایک میزائل حملے میں معمولی زخمی بھی ہوئے تھے، یہ اُن کا جنگ کے بعد کسی ملک کا پہلا دورہ تھا، جو پاکستان کے لیے ایرانی قیادت اور عوام کے اعتماد کا ثبوت ہے۔ ساتھ ہی ساتھ، جس طرح امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ایران کے ساتھ پاکستان کی پیغام رسانی پر اعتماد کا اظہار کیا، اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اور امریکا دونوں ممالک پاکستان پر اعتماد کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات ایران کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
یہ اعتماد دونوں ممالک اور خطے کے معاشی مفادات کے لیے کس طرح بارآور ثابت ہو سکتا ہے، اس پر ہم نے سفارتی ماہرین کی آراء جاننے کی کوشش کی ہے۔ لیکن اس سے پہلے ایرانی صدر کے دورۂ پاکستان کے حوالے سے چند تفصیلات کا جائزہ لیتے ہیں۔
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان کے دورۂ پاکستان کے دوران پاکستان اور ایران کے درمیان باہمی تجارت کو سالانہ 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق ہوا، اور اس مقصد کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا گیا۔ دونوں ممالک نے سیاسی، اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے۔ تفتان–میرجاوہ سرحدی کراسنگ کے مشترکہ استعمال پر ایک معاہدہ طے پایا، جس سے باہمی تجارت میں سہولت متوقع ہے۔
ایران نے سی پیک کے ذریعے چین سے یورپ تک تجارت کے راستے کو پاکستان سے جوڑنے کے عزم کا اظہار کیا، جس سے پاکستان کو علاقائی ٹرانزٹ کے طور پر اہم مقام حاصل ہوگا۔ صدر پزیشکیان نے پاکستان کو ’اپنا دوسرا گھر‘ قرار دیا اور اسرائیل–ایران تنازع میں پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان سیاسی قربت بڑھی۔ پاکستان نے بھی حالیہ ہندوستان–پاکستان کشیدگی میں ایران کی حمایت پر شکرگزاری کا اظہار کیا۔ اس سیاسی یکجہتی نے دونوں ممالک کو مضبوط موقف اور اصولی شراکت داری کا موقع دیا۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف سے ایرانی صدر پزشکیان کی ملاقات، دونوں رہنماؤں میں کیا گفتگو ہوئی؟
صدر پزیشکیان کی علمائے کرام سے ملاقات ہوئی، جس میں امت مسلمہ کے اتحاد اور مذہبی ہم آہنگی پر زور دیا گیا۔ لاہور میں شاعرِ مشرق علامہ اقبال کے مزار پر حاضری نے ثقافتی اور روایتی رشتوں کی اہمیت کو اُجاگر کیا۔
دورے کے دوران سائنس، ٹیکنالوجی، سیاحت، قدرتی آفات سے نمٹنے اور موسمیاتی تبدیلی جیسے شعبوں پر تعاون کی یادداشتوں پر بھی دستخط ہوئے، جس سے دو طرفہ تعاون کی بنیاد مضبوط ہوئی۔
امریکا کا مؤقفواشنگٹن میں ولسن سینٹر سے وابستہ امریکی ماہر جنوب ایشیائی اُمور مائیکل کوگلمین نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان غیر متوقع تعلقات کی بہتری کا ایک محرک پاکستان کا ایران کے ساتھ ثالثی کردار تھا اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے ممکنہ طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں اس سے متعلق کچھ تجاویز سامنے رکھی تھیں۔ مارکو روبیو کی اسحاق ڈار کے ساتھ ملاقات کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں بھی اس بات کا ذکر کیا گیا۔ ایران–اسرائیل حالیہ جنگ کے بعد پاکستان اور ایران کے درمیان یہ اعلیٰ سطحی ملاقاتیں بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔
ایران اور امریکا دونوں پاکستان پر اعتماد کرتے ہیں: مسعود خانپاکستان کے امریکا میں سابق سفیر اور اقوام متحدہ میں سابق مستقل مندوب مسعود خان نے وی نیوز کے ایک سوال پر کہ آیا پاکستان اور ایران کے بہتر ہوتے تعلقات پر امریکا کو کوئی اعتراض تو نہیں ہوگا، کہا کہ امریکا کھلم کھلا تو ایران سے تجارتی پابندیاں ہٹانے کی بات نہیں کر سکتا، لیکن امریکی صدر نے ایک بیان میں کہا کہ اگر ایران چین کو تیل بیچتا ہے تو اسے کوئی اعتراض نہیں، اور اگر ایران جوہری ہتھیاروں کے حصول کا ارادہ ترک کر دے تو ایران پر سے معاشی پابندیاں بھی ہٹائی جا سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کے درمیان حالیہ ملاقات میں امریکا نے ایران کے ساتھ بات چیت کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔ دوسری طرف ایرانی صدر کا حالیہ دورہ بھی اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ ایران اور امریکا دونوں پاکستان پر اعتماد کرتے ہیں۔ اس صورتِ حال کے پیش نظر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ممکنہ طور پر اب پاکستان کے لیے پاک–ایران گیس پائپ لائن پر پیش رفت کرنا ممکن ہو سکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی صدر پزشکیان کا دورہ پاکستان، سی پیک میں شمولیت، تجارتی ہدف بڑھانے کی خواہش ظاہر کردی
مسعود خان نے کہا کہ اس دورے سے پاکستان اور ایران سرحدی سلامتی کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل بنا کر کارروائیاں کر سکیں گے، اور پاک–ایران سرحد جو دونوں ملکوں کے درمیان دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوتی آئی ہے، اُس کے حوالے سے ایران اپنے سرحدی علاقوں بلوچستان و سیستان، جبکہ پاکستان اپنے بلوچستان میں کارروائیاں کر سکتا ہے۔
اس دورے کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہوا کہ ایران–اسرائیل جنگ سے قبل بھارت ایران کا قریبی شراکت دار تھا اور چاہ بہار بندرگاہ کا انصرام سنبھال رہا تھا، لیکن اب ایران کو بھارت کے کردار کی سمجھ آئی ہے جو پاکستان کے مفاد میں ہے، کیونکہ ایرانی سرحد سے ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے زیادہ تر بھارتی مدد شامل ہوتی ہے۔
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان کے دورۂ پاکستان پر تبصرہ کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ یہ دورہ پاکستان اور ایران کے درمیان اسٹریٹیجک اور سیاسی تعلقات میں اہم پیش رفت ہے۔ اس سے قبل گزشتہ برس اپریل میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان آئے تھے، لیکن کچھ عرصے بعد وہ ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہوگئے۔
ایرانی صدر کے اس دورے کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ ایران–اسرائیل جنگ کے بعد ایرانی صدر کا کسی بھی ملک کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ تھا، اور اس پس منظر میں جب ایرانی صدر پاکستان آ رہے ہیں تو اس کی اہمیت دوچند ہو جاتی ہے۔ جنگ کے دوران خلیجی ریاستوں نے بھی ایران کا ساتھ دیا تھا اور پاکستان نے بھی، اس لیے پاکستان کے لیے اس دورے کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
دورے کے دوران انفارمیشن ٹیکنالوجی، تجارت اور زراعت کے شعبوں میں معاہدات اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے، اور تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے کی بات کی گئی، جس کا زیادہ تر حصہ ایران کے حق میں ہے، کیونکہ ایران پاکستان کو 2.
پاکستان کے سابق سفیر سفیر وحید احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا، روس اور چین تینوں بڑی طاقتوں کے مفادات ایران اور افغانستان کے اندر موجود ہیں، اور ان دونوں ملکوں کے ساتھ پیش رفت کے لیے پاکستان کا کردار بہت ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا کردار بہت بڑھ گیا ہے اور یہ ایک بہت مثبت پیش رفت ہے۔ چین اور روس افغانستان کے ذریعے تجارتی راستوں کو منسلک کرنا چاہتے ہیں جبکہ امریکا بھی چاہتا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح وزیراعظم شہباز شریف نے پاک بھارت فوجی کشیدگی کے بعد اُن ملکوں کا شکریہ ادا کرنے کے لیے دورے کیے، جنہوں نے پاکستان کی حمایت کی تھی، ان میں ایران بھی شامل تھا۔ اسی طرح ایرانی صدر نے بھی اسرائیل کے ساتھ جنگ میں پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کرنے کے لیے دورۂ پاکستان کیا۔ اقوام متحدہ میں بھی پاکستان نے ایران کی کھل کر حمایت کی تھی اور ایرانی صدر کے اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی گرم جوشی کا ایک بار پھر اعادہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو
وحید احمد نے کہا کہ گزشتہ سال کے اوائل میں جب پاکستان نے ایران کے اندر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے تو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ ایسی صورتِ حال کے بعد دونوں ممالک کی قیادت نے بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تلخیوں کو پسِ پشت ڈالا اور نئے تعلقات کی بنیاد رکھی، جو بہت شاندار ثابت ہوئی۔ پاکستان اور ایران دونوں ملکوں کی قیادت نے شاندار سیاسی حکمت عملی کا ثبوت دیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید بہتر بنانے کی خواہش بھی موجود ہے اور مواقع بھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جنوبی حصوں میں انفراسٹرکچر تھوڑا کمزور ہے، اس لیے وہاں ایران کے ساتھ تجارت بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، جس طرح ایران نے چین سے تعلقات کی خواہش ظاہر کی ہے اور ایران میں چینی سرمایہ کاری بھی بڑھ رہی ہے، تو اگر پاکستان ایران اور چین کے درمیان زمینی راستہ بناتا ہے تو یہ پورے خطے کے لیے نہایت مفید ثابت ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا ایران پاکستان دورہ پاکستان صدر مسعود پزیشکیانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایران پاکستان دورہ پاکستان صدر مسعود پزیشکیان پاکستان اور ایران کے مسعود پزیشکیان پاکستان کے لیے ایران کے ساتھ ایرانی صدر کا دورہ پاکستان دورۂ پاکستان یہ بھی پڑھیں دونوں ملکوں دونوں ممالک پاکستان پر پاکستان نے اور امریکا کہ پاکستان پاکستان کی کہا کہ پاک تعلقات کی کے درمیان ایران اور نے کہا کہ کہ ایران کی اہمیت کے دوران کی حمایت نے ایران ثابت ہو پیش رفت لیے پاک نے بھی جنگ کے کے بعد
پڑھیں:
ایرانی صدر کا دورہ، 13 معاہدے، کتنی کامیابی ملی؟
اسلام ٹائمز: ایرانی صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان 10 ارب ڈالر کی تجارت کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ایران کو پرامن مقاصد کیلئے جوہری توانائی کے حصول کا حق حاصل ہے۔ پاکستان ایران کے اصولی موقف کیساتھ کھڑا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایران کے صدر اور وفد کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں، صدر مسعود پزشکیان پہلی بار پاکستان تشریف لائے ہیں، پہلی بار پاکستان آمد پر آپ اور آپ کے وفد کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ تحریر: تصور حسین شہزاد
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان اور ایران کے درمیان 13 معاہدے اور مفاہمت کی یادداشتیں طے پا گئی ہیں۔ وزیراعظم ہاؤس میں معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط اور دستاویزات کے تبادلے کی خصوصی تقریب ہوئی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف، کابینہ کے ارکان اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان اپنے وفد کے ہمراہ شریک ہوئے۔ پاکستان اور ایران نے سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں علیحدہ علیحدہ معاہدوں کی دستاویزات کا تبادلہ کیا، سیاحت، ثقافت اور ورثہ کے تبادلے کیلئے معاہدہ بھی طے پایا جبکہ میٹرالوجی، موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے شعبے میں تعاون پر بھی معاہدے پر دستخط ہوئے۔ میری ٹائم سیفٹی اینڈ فائر فائٹنگ کے شعبے میں تعاون، عدالتی معاونت اور اصلاحات کے حوالے سے بھی ایم او یو پر دستخط کیے گئے، سال 2013ء میں طے پانیوالے ایئر سیفٹی معاہدے کے ذیلی ایم او یو کی دستاویز کا تبادلہ بھی کیا گیا۔ مصنوعات کے معیارات پر عملدرآمد کے معاہدے کیلئے ایم او یو پر بھی دستخط ہوئے، سیاحتی اور ثقافتی تعاون کے شعبے میں معاہدے کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر عملدرآمد کیلئے مشترکہ اسٹیٹمنٹ کی تیاری کیلئے بھی معاہدہ کیا گیا۔
اس سے قبل ایرانی صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان 10 ارب ڈالر کی تجارت کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ایران کو پرامن مقاصد کیلئے جوہری توانائی کے حصول کا حق حاصل ہے۔ پاکستان ایران کے اصولی موقف کیساتھ کھڑا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایران کے صدر اور وفد کو پاکستان خوش آمدید کہتے ہیں، صدر مسعود پزشکیان پہلی بار پاکستان تشریف لائے ہیں، پہلی بار پاکستان آمد پر آپ اور آپ کے وفد کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران ہمارا برادر اور دوست ملک ہے، ایرانی صدر کیساتھ باہمی تعلقات کے تمام پہلووں پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ مسعود پزشکیان کے پاکستان کے عوام کیلئے جذبات قابل قدر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف پاکستان کے 24 کروڑ عوام نے بھرپور مذمت کی۔ اسرائیل کی ایران پر جارحیت کا کوئی جواز نہیں تھا۔ ایران کی لیڈر شپ نے ملک کا بھرپور دفاع کیا، ایران کی لیڈر شپ اور فوج نے بہادری سے اسرائیل کا مقابلہ کیا۔ ایرانی میزائلوں کے بارش نے اسرائیلی ڈیفنس سسٹم کو بے نقاب کر دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پُرامن مقاصد کیلئے جوہری طاقت حاصل کرنے کا پورا حق حاصل ہے، پاکستان ایران کے اصولی موقف کے ساتھ کھڑا ہے۔ جنگ میں زخمی ہونیوالے ایرانی بہن، بھائیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعاگو ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج ہم نے کئی ایم اویوز پر دستخط کئے ہیں۔ مفاہمتی یادداشتیں جلد معاہدوں کی شکل اختیار کریں گی۔ پاکستان اور ایران کے درمیان 10 ارب ڈالر کی تجارت کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف پاکستان اور ایران کی سوچ اور موقف ایک ہے، کسی قسم کی دہشتگردی کو برداشت نہیں کیا جا سکتا، ہمارے بارڈرز کئی سو کلومیٹر پر محیط ہیں، ہم اپنے بارڈرز پر دہشت گردی کیخلاف بھرپور اقدامات کریں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ میں بدترین قسم کا ظلم و ستم جاری ہے، غزہ میں بے گناہ لوگوں کا خون بہایا جا رہا ہے، ایران کے سپریم لیڈر اور ایرانی صدر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ایرانی سپریم لیڈر اور ایرانی صدر نے غزہ کے مظلوم مسلمانوں کیلئے ہمیشہ آواز اٹھائی، پاکستان نے بھی غزہ کیلئے بھرپور آواز بلند کی۔
شہباز شریف نے کہا کہ غزہ میں ہر جگہ ماں، بچوں اور جوانوں کے خون سے رنگین ہے، غزہ میں امداد کو روک دیا گیا، فاقہ کشی پر مجبور کر دیا گیا ہے، آج پوری اسلامی دنیا کو یک زبان ہو کر غزہ کیلئے آواز اٹھانی چاہیئے، غزہ میں امن کیلئے اپنی تمام توانائیاں بروئے کار لانا ہوں گی، ہم نے فلسطین کیلئے آواز نہ اٹھائی تو دنیا ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر کی وادی میں صورتحال غزہ سے کچھ مختلف نہیں، دن رات کشمیریوں کا خون بہایا جا رہا ہے، کشمیر کی وادیاں ان کے خون سے سرخ ہوچکی ہیں، کشمیریوں کو وہی آزادی کا حق حاصل ہونا چاہیئے، جو پوری دنیا کو حاصل ہے، کشمیر کی آزادی کے بغیر تحریک آزادی مکمل نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیر کیلئے آواز اٹھائی اور اٹھاتا رہے گا، کشمیر کی آزادی کیلئے آواز اٹھانے پر ایران کے شکرگزار ہیں۔ اس موقع پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ مہمان نوازی پر وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستانی قوم کا شکر گزار ہوں، پاکستان کے علماء کرام اور سیاسی قیادت سے مفید گفتگو ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کیخلاف بھرپور حمایت پر پاکستانی قوم کا دل سے شکرگزار ہیں، عصر حاضر میں امت مسلمہ کے اتحاد کی اشد ضرورت ہے، پاکستان اور ایران کے تعلقات مشترکہ ثقافت اور مذہب پر مبنی ہیں۔ ایرانی صدر نے کہا کہ علامہ اقبال کی شاعری ہمارے لئے بھی مشعل راہ ہے، شاعر مشرق علامہ اقبال کی شاعری کی اساس امت مسلمہ کا اتحاد ہے، پاکستان کیساتھ اچھے تعلقات ایران کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے، دوطرفہ تعلقات کو مختلف جہتوں میں آگے بڑھا رہے ہیں، سیاسی، اقتصادی، ثقافتی شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینا ترجیح ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ حالیہ ملاقاتوں میں مختلف شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ کیا گیا ہے، جو مستقبل میں تعاون کی بنیاد بنے گا۔ پاکستان کیساتھ روابط اور مفاہمتی یادداشتوں کو حتمی شکل دینے کیلئے پُرعزم ہیں، مشترکہ اقتصادی زونز کے قیام اور سرحدی تجارت کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، سرحدی سکیورٹی کو بہتر بنانے کیلئے دوطرفہ تعاون جاری ہے۔
علاقائی حالات پر بات کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ اسرائیل خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر کاربند ہے اور اس کی غزہ، لبنان اور شام میں جاری جارحیت انہی مذموم عزائم کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی کارروائیاں پورے خطے کے امن کو داؤ پر لگا رہی ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور بالخصوص سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی مظالم کا فوری اور موثر نوٹس لے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دنیا کو امن درکار ہے تو مسلمان ممالک کو متحد ہو کر ایک مشترکہ موقف اپنانا ہوگا۔ علاقائی امن اور ترقی کا آپس میں گہرا تعلق ہے اور ہم سب کو مل کر اس راستے پر چلنا ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ وہ لمحہ ہے، جب ہمیں فوری اقدامات کرنے ہوں گے، تاخیر سے صرف پیچیدگیاں بڑھتی ہیں۔ آخر میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے وزیراعظم شہباز شریف کو دورہ ایران کی دعوت دی۔
قبل ازیں ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کیلئے وزیراعظم اس پہنچے تو وزیراعظم کی جانب سے ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔ قبل ازیں ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد آمد کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا۔ بعدازاں ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے وزیراعظم ہاؤس میں پودا بھی لگایا۔ ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور ایران کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایرانی قیادت، مسلح افواج اور عوام کیساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کیا ہے، جبکہ ایران صدر مسعود پزشکیان نے جنگ کے دوران ایران کی غیر متزلزل حمایت پر پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایرانی قوم اس جذبے کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔
جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر وزیراعظم نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی، جس کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی۔ وفود کی سطح پر بات چیت میں وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف دی آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور دیگر اہم وفاقی وزراء، وزرائے مملکت اور اعلیٰ سرکاری حکام موجود تھے۔ وزیراعظم نے پاکستان اور ایران کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایرانی قیادت، مسلح افواج اور عوام کیساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کیا، جنہوں نے حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی جارحیت کا بہادری سے مقابلہ کیا۔ وزیراعظم نے اس جنگ کے دوران ایرانی فوجی اہلکاروں، سائنسدانوں اور معصوم شہریوں کی شہادت پر تعزیت پیش کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔ انہوں نے حالیہ پاک، بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی حمایت پر ایران کا شکریہ ادا کیا۔
بعدازاں صدر مملکت آصف علی زرداری اور اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی ایوانِ صدر میں ملاقات ہوئی، جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا عزم کیا گیا۔ صدر زرداری نے ہم منصب ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا ایوانِ صدر میں پْرتپاک خیر مقدم کیا، ملاقات میں تعلقات کو عزم دینے، دونوں ممالک نے وسیع اور باہمی فائدے کے حامل شعبوں میں تعلقات بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے تنازعات کو بڑھنے سے روکنے اور خطے میں امن و استحکام کیلئے مربوط سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا، صدر آصف علی زرداری نے علاقائی معاملات پر ایران کے اصولی مؤقف کو سراہا اور خطے میں تعاون کیلئے تہران کی مستقل حمایت پر اظہار تشکر کیا۔ صدر مملکت نے مشکل وقتوں میں ایران کی یکجہتی پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے برادرانہ تعلقات مشترکہ مذہب، ثقافت اور باہمی احترام پر مبنی ہیں، پاکستان اور ایران خطے کے پْرامن اور خوشحال مستقبل کیلئے مل کر کام جاری رکھیں گے۔
صدر مملکت نے آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا جموں و کشمیر پر بھارتی غیر قانونی قبضے کیخلاف عوام کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ صدر نے ایران کیخلاف اسرائیلی جارحیت کی سخت مذمت کی۔ صدر نے 12 روزہ جنگ کے دوران ایرانی قوم کی جرات اور اتحاد کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے 12 روزہ جنگ کے دوران پاکستان کی قیادت اور عوام کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ صدر پزشکیان نے کہا کہ پاکستان نے کشیدگی میں کمی اور تنازعات کے پْرامن حل کیلئے تعمیری کردار ادا کیا۔ دریں اثناء پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سے ملاقات ہوئی ہے۔ ترجمان کے مطابق سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات کی، جس میں مشترکہ تاریخ، ثقافت اور عقیدے کی بنیاد پر پاکستان اور ایران کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ ایرانی صدر نے پاکستان کی حمایت کو سراہا اور مشترکہ دلچسپی کے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بہتر بنانے کے ایران کے عزم کا اعادہ کیا۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار یاز صادق نے کہا ہے کہ پاکستان ایران کیساتھ اپنے تاریخی برادرانہ تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے، پاکستان ایران کی خود مختاری، سالمیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ اسلام آباد میں ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات میں سپیکر نے ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کیا۔ ملاقات میں پاک ایران پارلیمانی تعاون، خطے کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ایرانی صدر کے دورے سے دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہونگے، خطے میں امن استحکام اور ترقی کے خواہاں ہیں، مسائل جنگوں سے حل نہیں ہوتے، سفارتکاری اور گفت و شنید کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ ملاقات ایرانی صدر اور چیئرمین سینیٹ کی پہلی ملاقات تھی۔ ملاقات میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سینیٹر عرفان صدیقی اور نوید قمر ممبر قومی اسمبلی موجود تھے۔ ملاقات خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ہوئی، دونوں ممالک کے تعلقات پر بات چیت ہوئی۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ایران کے صدر کے دورہ پاکستان سے دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے ایرانی قیادت نے اسرائیل کیخلاف جراتمندانہ مؤقف اپنایا، خطے میں امن استحکام اور ترقی کے خواہاں ہیں۔